ووٹ دو پاکستان کو



ستر سالوں میں پاکستانی عوام کو اب تک ایسے الیکشن نصیب نہیں ہوئے جس پر دھاندلی کے الزامات نہ لگے ہو۔ جب بھی پاکستانی عوام جمہوریت کا خواب آنکھوں میں سجا لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ تو رات ہونے سے پہلے خواب کو چکنا چور کر دیا جاتا ہے۔ پاکستان کے کسی وزیراعظم کو کبھی ووٹ کے ذریعے نہیں ہٹایا گیا۔ اتفاقیہ یا سازش کے بل بوتے پر تمام وزیراعظم کو غیر جمہوری طریقے سے عوامی نمائندگی سے محروم کیا گیا۔

مرحوم لیاقت علی خان سے لے کر نوازشریف تک تمام وزیراعظم متنازعہ طریقوں سے منصب سے الگ ہونے کے ساتھ ساتھ کھڑی سزا کے بھی حقدار ٹہرائے گئے۔ ابھی تک آصف زرداری واحد سیاسی شخصیت ہے جو پانچ سال صدر رہے اور واضح امکان ہے کہ موجودہ صدر ممنون حسین کو بھی یہ اعزاز حاصل ہوسکتا ہے۔ اس کے بر عکس مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر نے دس دس سال سے زیادہ وطن عزیز پر مسلط رہے۔ اور آج کل نومولود جمہوریت پر سیاہ بادل چھائے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں کل عام انتخابات ہونے جارہے ہیں جو شکوک و شبہات سے بھرپور ہے۔ سوشل میڈیا کے جدید دور میں یہ امید کی جاسکتی ہے اگر پاکستانی عوام چاہے تو یہ جمہوریت مضبوط بھی ہوسکتی ہے۔ الیکشن کمیشن ، میڈیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ جمہوریت پسند عوام پر بھی لازم ہے کہ دھاندلی نہ کرنے دے اور نہ کروانے دے۔

پاکستان کی بقاء کے لئے جمہوریت اتنی ضروری ہے جتنی پاک فوج۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا۔ پاک فوج اگر پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے تو جمہوری نظام اٹوٹ انگ ہے۔ جمہوری پاکستان کے ہر ادارے کی عزت ہم پر فرض ہے۔ ووٹ ہمیں یہ حق دیتا ہے کہ ہم اپنے مرضی کے حکمران کو چنے۔ اور پھر پانچ سال بعد ووٹ کے ذریعے ان کے مستقبل کا فیصلہ کریں۔ وطن عزیز میں درجن بھر حکمران ووٹ کے ذریعے آئے لیکن بدقسمتی سے واپسی کسی اور طریقے سے ہوئی۔ کچھ حکمران آئے اپنی مرضی سے لیکن واپسی بھی اپنے مرضی سے۔ تازہ مثال پاکستان سیاہ اور سفید کے سابقہ مالک پرویز مشرف کی ہے جو تھوڑے سے عوامی ردعمل کے شکار ہوئے لیکن واپسی ماضی کی طرح ڈیل کے نتیجے میں ہوئی۔ پاکستان میں اب تک دو قسم کے احتجاج ہوئے۔ ایک ذاتی مفاد کے لئے اور دوسرا پلانٹڈ۔ ذاتی مفاد کے احتجاج طاہرالقادری جیسے غیر سیاسی شخصیات کرتے ہیں اور پلانٹڈ غیر جمہوری قوتوں کی ایجاد ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس میں طرز حکمرانی کا ہر طریقہ آزمایا جا چکا ہے۔ لیکن کامیابی صرف مشروط عوامی بالا دستی کو حاصل ہوئی۔

پاکستان میں نامکمل جمہوری نظام کے دس پورے ہوچکے ہیں۔ جس میں عوام اس قدر قابل ہوئے کہ اپنے نمائندے کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ووٹ کا حساب مانگ سکے۔ یہی جمہوری نظام کا حسن دوبالا کر دیتے ہیں۔ اس کے بر عکس غیر آئینی اقدام سے حکومت میں آنے والے سب حکمرانوں کا نہ احتساب ہوا اور نہ عوام کے شنکجے میں آئے۔۔ آئین پاکستان نے کچھ حدود طے کی ہیں جن میں عوامی بالادستی سرفہرست ہیں۔ پاکستان میں پہلی بار ووٹ کے عزت کی بات کو چھیڑا گیا۔ جو کچھ قوتوں شدید ناگوار گزری۔ جس کے نتیجے میں بہت سے سیاستدان جوڈیشل ایکٹویزم کے شکار ہوئے۔ اور کچھ ہونے والے ہیں۔

پاکستان کی تاریخ سیاہ دنوں سے بھری پڑی ہے۔ جب پیپلزپارٹی پر جوڈیشل ایکٹویزم کا اطلاق ہوا۔ اس وقت اگر پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت بھی غفلت کے مرتکب ہوئی۔ اور ساتھ دینے کے بجائے جوڈیشل ایکٹویزم کی کھل کر حمایت کرتی رہی۔ پیپلزپارٹی نے ڈٹ کر مقابلہ کیا لیکن ایک اصول پسند اور طاقتور وزیراعظم قربانی دے بیٹھی۔ جب مسلم لیگ پر برا وقت آیا تو ماضی کو بھلا کر پی پی پی نے جمہوریت کے راستے سے وہ کانٹیں بھی اٹھائیں جو اسے زخمی کرنے کے لئے کافی تھی۔ اور پی ایم ایل نے غلطی کی معافی مانگ کر تلافی کی کوشش کی۔ جب بھی یہ دو جماعتیں اکٹھی ہوئی تو جمہوریت کے خلاف سازشیں ختم تو نہیں ہوئی لیکن ان میں کمی ضرور آئی۔

اکیسویں صدی میں سب سے زیادہ افسوس ناک کردار میڈیا کا رہا جو اکثر یہ کہتے ہوئے فخر کرتا ہے کہ ہم آزاد ہے۔ یہاں عابد باکسر جیسے ایک معمولی انسپکٹر کے ساتھ پروگرام کرنے کی اجازت ہے۔ لیکن پاکستان کے تین بار وزیراعظم کے ریلی کو کور کرنے کی اجازت نہیں۔ جسٹس صدیقی کے تقریر پیش نہ کرنا بھی میڈیا کی آزادی کا پول کھول دینے کے لئے کافی ہے۔ پاکستان کے تمام اداروں کی عزت کرنا ہر پاکستانی پر فرض ہے۔ لیکن آئینی طریقے سے آنے والے وزیراعظم کی عزت بھی ہر ادارے پر لازم ہے۔

کل ہونے والے عام انتخابات میں تمام جماعتوں کا نعرہ بہت واضح ہے۔ تبدیلی تحریک انصاف کے سنگ اور مسلم لیگ کا منشور ووٹ کو عزت دو۔
اب عوام نے فیصلہ کرنا کہ وہ کس کا ساتھ دیتے ہیں۔ میں غیرمشروط طور پر ووٹ کو عزت دینے کا حامی ہوں۔ اور اپ نے ووٹ کا فیصلہ خود کرنا ہے۔ لیکن ایک درخواست ضرور کروں گا۔ ووٹ کا استعمال ضرور کیجئے اور اپنے رائے سے قوم کو آگاہ کریں۔ ووٹ دیتے وقت ضرور سوچیں کہ آپ کا ووٹ عوامی بالادستی کے خلاف نہ ہو۔ اور نہ ان قوتوں کے حمایتی بنے جو جمہوری نظام کے خلاف ہو۔ اپنے پسندیدہ جماعت کو کثیر تعداد ووٹ دیکر سیاست کو اور مضبوط کریں۔ مخلوط حکومت جمہوریت اور پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔‏‎ ایک جماعت کو اکثریت دے کر جمہوری نظام کا استحکام یقینی بنائیں۔ ہر پاکستانی اپنے وطن کے خاطر ووٹ کاسٹ کریں۔

پاکستان کو ہم نے ہی امن ، ترقی اور تہذیب کی راہ پر لے جانا ہے۔ میرا اور اپ کا ووٹ بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔ برائے مہربانی یہ روش بدلیں کہ میرے ووٹ کی ایک پرچی سے کیا ہوگا۔ ایک پرچی ہے لیکن اس ایک پرچی نے دنیا کے کئی ممالک کو لازوال بنایا ہے۔بیلٹ باکس میں ووٹ کی پرچیاں نہیں بلکہ جمہوری نظام اور پاکستان کی ترقی اور استحکام کی کی کنجی ہوتی ہے۔ آئیں ہم بھی سوچ بدلے پاکستان کے خاطر۔ اب وقت ہے فیصلہ کرنے کا۔ آپ کی ووٹ جمہوریت کی فتح ہیں اور نہ دینا نقصان۔ عوام کو فیصلہ سنانے کا وقت پانچ سال بعد ملتا ہے اپنا فیصلہ سناؤ جمہوریت کے حق میں کہ دنیا حیران رہ جائے۔ اٹھو بدلو اس فرسودہ نظام کو۔ ووٹ دو پاکستان کو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).