علی سجاد شاہ عرف ابو علیحہ کی واپسی


علی سجاد شاہ عرف ابو علیحہ سوشل میڈیا کا اک معروف نام۔ بڑے بڑے طرم خانوں کو ان کے سامنے کان لپیٹ کر گزرتے دیکھا۔ فی البدیہہ جملے منطق اور مزاح ان کی تحریروں کا خاصا ہے۔ بے وقوفانہ حد تک بہادر ابو علیحہ ملٹی ٹیلنٹڈ انسان ہیں۔ اس وقت پاکستانی سوشل میڈیا پر بابا کوڈا کا سکہ چلتا ہے مگر غیر جانبداری سے بات کریں تو بابا کوڈا ابو علیحہ کے سامنے پانی بھرتا دکھائی دیتا ہے۔ مہینوں قبل جب بیمار ابو علیحہ کی گمشدگی کا معاملہ سامنے آیا اور سینئیر لکھاریوں سمیت ہم جیسے چند نو آموزوں نے اس کے خلاف آواز بلند کرنا چاہی، تو دو مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد بابا کوڈا اور وقاص گورایہ نے ان کی گمشدگی کو خود ساختہ قرار دیتے ہوئے معاملے کو متنازعہ کر دیا کہ علی سجاد شاہ ”عارفہ“ فلم کے نام پر کروڑوں کا فراڈ کر کے روپوش ہو گیا ہے۔

یوں ان کی گمشدگی پر آوازیں اٹھنا بند ہو گئیں۔ بابا کوڈا کی تو سمجھ میں آتی ہے کہ اس نے اپنے بدترین مخالف کے خلاف افواہ پھیلا کر بغض نکالا مگر وقاص گورایہ سے یہ امید ہرگز نہیں تھی۔ پچھلے نو ماہ میں درجنوں بار میں ابو علیحہ کے پیج پر گیا کہ شاید کوئی ریسینٹ ایکٹویٹی نظر آ جائے۔ اب نو ماہ کے بعد جو ابو علیحہ بازیاب ہوا ہے وہ پرانے ابو علیحہ جیسا بالکل نہیں لگ رہا۔ اجڑی شکل و صورت نحیف و نزار جسم کے ساتھ منتشر ذہنی حالت اس تصویر سے عیاں ہو رہی ہے۔

آپ کو ابو علیحہ کے نظریات پر اعتراض ہو سکتا ہے اس کے نکتہ نظر اس کے رویے سے شکایات ہو سکتی ہیں۔ کئی لوگوں کے نزدیک وہ ملک دشمن ہے۔ ممکن ہے آپ کے اعتراضات بجا ہوں۔ ہو سکتا ہے آپ ٹھیک سوچتے ہوں۔ مگر یہ کہاں لکھا ہے کہ ایسے آدمی کو جبری طور پر اغوا کر کے ذہنی و جسمانی تشدد کے ذریعے اذیت دے کر سبق سکھانے کی کوشش کی جائے۔ ملک میں عدالتیں موجود ہیں یہاں اک قانون رائج ہے آئین ہے ریاستی ادارے موجود ہیں۔ اس صورت میں قانون کو ہاتھ میں لے کر ایسا کرنا کیا یہ ملک دوستی ہے۔ مجھے نہیں معلوم اسے کس نے اغوا کیا مگر کسی بھی ایجنسی کو توفیق نہیں ہوئی کہ ان کی بازیابی کے لیے اقدامات کرے۔ یہ صرف سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہی نہیں ایک ویب سائٹ کے ایڈیٹر صحافی ڈائریکٹر رائٹر اور کمال کے لکھاری تھے ان کے ساتھ یہ سلوک قابل مذمت ہے۔

ان کی بازیابی کے بعد بابا کوڈا اور احمد وقاص گورایہ سے بازپرس کی جانی چاہییے۔ چلو بابا کوڈا تو بے نامی ہیولہ ہے نہیں معلوم اس کے پیچھے اک شخص ہے اک ٹیم ہے یا اک ادارہ مگر احمد وقاص گورایہ کو جواب دینا ہو گا۔ کیونکہ وہ خود وکٹم رہ چکا ہے جب سلمان حیدر اور گورایہ کی گمشدگی پر ان پر بھینسا موچی کے ایڈمن گستاخ رسول و غدار کے فتوے لگائے جا رہے تھے جب عامر لیاقت اور اوریا مقبول جان جیسے شدت پسند ان کی گمشدگی کو خود ساختہ قرار دے رہے تھے۔ جب ان کے متعلق فرمایا جا رہا تھا کہ یہ بھارت چلے گئے ہیں۔ یہ انڈین اداروں کے پے رول پر ہیں یہ ایجنٹس ہیں۔ تب ان معدودے چند لوگوں میں سے اک نام ابوعلیحہ یعنی علی سجاد شاہ کا بھی تھا جو ان کے حق میں آواز بلند کر رہے تھے۔ ان کی بازیابی کے لیے مہم چلا رہے تھے اب گورایہ صاحب کو جواب دینا ہو گا کہ انہوں نے اپنے محسن کے ساتھ ایسے وقت میں جب ان کے احسان کا بدلہ چکانا چاہیے تھا ایسا سلوک کیوں کیا۔ دعا ہے اللہ پاک شاہ جی کو جلد سے جلد صحت یاب فرمائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).