مردوں میں جنسی مسائل اور ان کا حل


جنسی تعلق انسانی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے اور ازدواجی تعلقات میں ان کی اہمیت بنیادی ہے۔ اگر کسی وجہ سے یہ تعلق قائم نہ ہوسکے، یا اس میں کمی واقع ہو جائے، تو ازدواجی تعلقات میں مشکلات آنے کا احتمال ہوتا ہے۔ لیکن کچھ عرصہ پہلے تک اس موضوع پر بات کرنا بھی یورپی تہذیب کے خلاف سمجھا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ طب کی کتابوں میں بھی اول تو اس موضوع کو چھیڑا ہی نہیں جاتا تھا، اور بڑی کتابوں میں ذکر کہیں ہوتا بھی تھا، تو بہت ہی مختصر، اور زیادہ تر جنسی کمزوری کو ایک نفسیاتی مسئلہ ہی گردانا جاتا تھا۔ اس کیایک وجہ تو یورپ کی تہذیبی اقدار تھیں اور دوسری وجہ یہ بھی کہ بیس سال پہلے تک اس مسئلے کا کوئی تسلی بخش علاج ہی میسر نہیں تھا۔ لیکن اب یہ ایک مکمل طبی شعبہ بن چکا ہے، اور اس کی تقریباً ہر قسم اور ہر درجے کے لئے کوئی نہ کوئی علاج دستیاب ہے۔ اس لئے اگر آپ کو یا آپ کے کسی جاننے والے کو اس سلسلے میں مشکلات کا سامنا ہے تو پریشانی کی کوئی بات نہیں۔

تاہم دیکھا یہ گیا ہے کہ بہت سے لوگ آج بھی یا تو ان مسائل کا حل سنجیدگی سے ڈھونڈنے کی کوشش ہی نہیں کرتے، یا پھر حکیموں اور دیسی ٹوٹکوں کے چکر میں پڑے رہتے ہیں۔ اس کی وجہ شرم بھی ہو سکتی ہے اور بڑی عمر کے کئی مرد ویسے بھی سوچ لیتے ہیں کہ یہ مسئلہ بڑھتی ہوئی عمر کا لازمی حصہ ہے اس سلسلے میں انہیں صبر سے کام لینا چاہیے۔ اور ظاہر ہے کہ جب تک کوئی شخص اپنے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے مناسب مدد کی تلاش نہیں کرتا، کوئی بھی اُس کے کسی کام نہیں آ سکتا۔

مردانہ جنسی مسائل بنیادی طور پر تین قسم کے ہو سکتے ہیں۔

اول یہ کہ مرد کے اندر جنسی خواہش یا رغبت ہی کم ہوجائے۔ اس کی وجہ ہارمونز کے تناسب میں خرابی بھی ہو سکتی ہے اور نفسیاتی مسائل کے باعث بھی ایسا ہونا ممکن ہے۔ لیکن نفسیاتی مسائل میں جنسی رجحان کا معاملہ بھی شامل ہے۔ جنسی رجحان کے لحاظ سے لوگوں میں جنسِ مخالف کا رجحان بھی ہو سکتا ہے، اور ہم جنسی رجحاں بھی۔ اس کے علاوہ دونوں جنسوں کا رجحان بھی پایا جا سکتا ہے۔ ہم جنسی رجحان رکھنے والے افراد میں مخالف جنس کے لئے رغبت کی کمی کا مسئلہ کافی شدید ہو سکتا ہے۔

جنسی رغبت کی یہ کمی تمام ساتھیوں کے لئے بھی ہو سکتی ہے اور کسی خاص ساتھی کے لئے بھی۔ اگر ایسا صرف کسی خاص ساتھی کے لئے ہو تو اس کے پیچھے عام طور پر جذباتی عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔

جنسی مسائل کی دوسری قسم میں ملاپ کے لئے مطلوبہ سختی کی کمی کے مختلف درجات آتے ہیں۔ اس میں بھی نفسیاتی اور جسمانی وجوہات دونوں کا دخل ہو سکتا ہے۔ اگر کسی مرد کو نیند کے دوران سختی آجائے لیکن ساتھی کی موجودگی میں نہ آئے، تو یہ واضح طور پر ایک نفسیاتی مسئلہ ہے۔ لیکن سختی کی کمی اگر نیند اور بیداری دونوں صورتوں میں قائم رہتی ہے، تو کسی جسمانی بیماری کا امکان بہت زیادہ ہے۔

سختی میں کمی پیدا کرنے والی جسمانی بیماریوں میں موٹاپا، ذیابیطس، خون میں چکنائی کی زیادتی، اور خون کی نالیوں کا تنگ ہوجانا سب سے عام وجوہات ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سی دوائیں ایسی ہیں جو اس قسم کے مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔ ان دواؤں میں خاص طور پر، الرجی کی دوائیں، نفسیاتی عارضوں کی اکثر دوائیں، دمہ کی دوائیں اور بلڈ پریشر کی کُچھ دوائیں شامل ہیں۔ اس کے علاج کے لئے سب سے پہلے تو بنیادی وجہ کا علاج کیا جاتا ہے، جیسا کہ مضر دواؤں میں ادل بدل، وزن میں کمی، ورزش، ذیابیطس کا بہتر کنٹرول اور خون کی چکنائی کم کرنے والی دوائیں، لیکن اس کے علاوہ فوری بہتری کے لئے بھی علاج میسر ہیں۔ ان علاجوں کو چار درجوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے

سب سے پہلے کھانے کی دوائیں دی جاتی ہیں جیسا کہ ویاگرا، سیالس، اور لویٹرا وغیرہ جنہیں انتہائی کم مقدار سے شروع کیا جاتا ہے اور اور آہستہ آہستہ آخری حد تک بڑھایا جاتا ہے۔ بہت سے افراد کو اسی علاج سے خاطر خواہ فائدہ ہوتا ہے اور مزید کسی علاج کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ لیکن ان کے ساتھ اس احتیاط کی ضرورت ہے کہ یہ دوائیں بلڈ پریشر کم کرتی ہیں اور انہیں دل کی بعض دواؤں کے ساتھ نہیں دیا جا سکتا۔ اس لئے معالج سے ابتدائی مشورہ ضروری ہے۔

اگر کھانے کی دوائیں کام نہ کریں تو خلا پیدا کرنے والا پمپ استعمال کیا جا سکتا ہے، جو عام میڈیکل سٹور سے مل جاتا ہے اور اکثر بہت فائدہ مند ہوتا ہے، لیکن ایک تو اس کا استعمال اتنا پیچیدہ اور دقت آمیز ہے کہ اکثر لوگ اسے جاری رکھنا نہیں چاہتے۔ دوسرے عام پمپ جو چند سو روپے میں مل جاتے ہیں اُن سے فائدے کی بجائے نقصان بھی ہو سکتا ہے۔ لہٰذا پمپ اعلی درجے کا ہونا چاہیے جس میں خلا کی پیمائش کا میٹر بھی ہو اور ڈاکٹر سے مشورے کے بغیر اسے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

اگر پمپ بھی کام نہ کرے، یا مریض اسے استعمال نہ کرنا چاہے تو مردانہ عضو میں بوقت ضرورت ٹیکہ لگایا جا سکتا ہے۔ یورپی ممالک میں تو ٹیکے کی بجائے پیشاب کی نالی میں رکھنے کی بتیاں بھی دستیاب ہیں لیکن اُن سے اتنی جلن پیدا ہوتی کہ لوگ ٹیکے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ٹیکہ کبھی بھی ماہر ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر شروع نہیں کرنا چاہیے۔

اگر ٹیکے بھی کام نہ کریں یا مریض انہیں استعمال نہ کرنا چاہے تو آپریشن کے ذریعے مردانہ عضو کے اندر ایک مشین لگا ئی جا سکتی، جس کا خرچہ تقریباً ایک لاکھ سے لے کر 15 لاکھ تک ہو سکتا ہے۔ اور یہ سہولت بھی اب پاکستان میں دستیاب ہے، جسے اس مسئلے کا حتمی حل تصور کیا جا سکتا ہے۔

مردانہ جنسی مسائل کی تیسری قسم ملاپ کے عمل کے دورانئے سے متعلق ہے۔ بعض لوگوں میں ملاپ اتنا مختصر ہوتا ہے کہ دونوں ساتھیوں میں سے کسی ایک، یا زیادہ تر دونوں کی تسلی نہیں ہوپاتی۔ اسے عرف عام میں سُرعت کہا جاتا ہے۔ اس کی سب سے عام وجہ تو مردانہ نالیوں اور غدودوں کی انفیکشن ہوتا ہے جو کہ زیادہ تر غیر محفوظ سیکس کے نتیجے میں واقع ہوتی ہے لیکن کئی دفعہ اُس کے بغیر بھی ہو سکتی ہے۔ اس انفیکشن کا علاج ذرا لمبا ہوتا ہے لیکن یقیناً ممکن ہے۔ انفیکشن اگر نہ بھی ہو تو ملاپ کی طوالت کو لمبا کرنے کے لئے کئی دوائیں میسر ہیں۔

جنسی مسائل کی ان تین اقسام کے علاوہ اور بھی کئی مسائل ہو سکتے جو نسبتاً کم عام ہیں، اور جگہ کی کمی کے باعث یہاں زیر بحث نہیں آسکتے لیکن ضروری بات یہ ہے کہ زیادہ تر مردانہ جنسی مسائل کا حل موجود ہے، ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ آپ شرم کو ایک طرف رکھ کر اس کے لئے مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کریں اور کسی بھی ایسے ڈاکٹر سے مشورہ کریں جو اس کام میں مہارت رکھتا ہو۔ یقین جانیے کہ آپ کی ازدواجی زندگی میں بہت بہتری آ سکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).