دل بڑا رکھیں سب کے لیے، اے این پی کے لیے بانہیں کھولیں


جب مولانا نے ساری اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ کوئی بھی حلف نہ اٹھائے تحریک چلاتے ہیں ان کی ایسی تیسی جو نتائج بدلتے۔ تب باقی پارٹیوں کی نبض چیک کرنا ضروری ہو گیا۔ پی پی والوں کے عزائم و منصوبے بہت دلچسپ سیاسی اور مزیدار تھے اور ہیں۔ بہت ہی حقیقت پسندانہ مرچ مصالحہ سے بھرپور۔ باقی سب سوچ رہے تھے ابھی۔

اے این پی میں جب اپنے دوستوں سے رابطہ کیا تو ابتدائی اطلاعات ہرگز اچھی نہیں تھی۔ غصہ تو تھا ہی۔ الگ کر دیے جانے کا زور زبردستی کرنے کا راستہ نہ ہونے کی بھی ایک فیلنگ تھی۔ تب سچ میں بہت پریشانی ہوئی بلکہ اداسی ہوئی جب پتہ لگا کہ اے این پی کے کئی سینیر لوگ یہ سوچ رہے کہ ہمارا سیاسی کردار اب ختم ہے۔

ہمیں مہم نہیں چلانے دی جاتی۔ ہم الیکشن مہم چلاتے ہیں تو ہمارے بچے مارے جاتے۔ ہم لاشیں اٹھاتے ہیں۔ جہاں ہم مضبوط ہیں وہاں بھی ہمارے خلاف اتحاد بنوا دیے جاتے ہیں تو اب کچھ کرنا ہی مشکل ہے۔ گھر بیٹھا جائے تاکہ جانیں تو بچیں کارکنوں کیں۔ جو اپنی پارٹی کو ہی سارا پاکستان سمجھتے وہ ہی خوش ہو سکتے، جنہیں سب اپنے لگتے ان کے لیے یہ ایک بری خبر تھی۔ پھر کیا ہوا نہیں معلوم۔

اسفندیار خان میدان میں نکلے اپنے لوگوں کے سامنے آئے سیاسی جدوجہد کا عزم ظاہر کیا۔ پھر کہا کہ گولیاں ختم ہو سکتیں ان کے سامنے کھڑے ہونے والے باچا خان کے ماننے والوں کے سینے ختم نہیں ہوں گے کبھی۔

ایسے میں کچھ نعرے اداروں کے خلاف بھی لگ گئے۔ یہ جو نامعلوم ہے یہ ہمیں معلوم ہے۔ مزے کا نعرہ ہے۔ اس کا برا ماننے کی ضرورت نہیں ردعمل نہیں دیا گیا اچھا کیا گیا۔ اک غصہ ہے نکل جانے دیں۔ ہماری اپنی پارٹی ہے اسے میدان میں رکھنا ہے۔ سیاست میں بہت رنگ صرف ان سے ہیں۔

اس پارٹی میں بہت کارکن ایسے ہیں جو سب کے اپنے ہیں۔ ہماری تاریخ میں یہ پارٹی ہمیشہ ٹھیک سائڈ پر کھڑی پائی گئی ہے۔ یہ آمریت کے خلاف لوگوں کے ساتھ کھڑی تھی فاطمہ جناح کے ساتھ ایوب خان کے خلاف کھڑی تھی۔ دہشت گردی کے خلاف فوج کے ساتھ کھڑی ہوئی خالی ہاتھ اس کے کارکن مرتے رہے۔ یہ سب کھڑے رہے۔

ہار جیت کوئیمسئلہ نہیں ہے۔ کپتان کے مخالفین کو بھی جاننا ضروری ہے کہ وہ کہیں باہر سے نہیں آیا۔ پانچ سال بعد پھر اسے ووٹ لینا ہو گا۔ اپنی حد تک ہمیں سب کا حق برابر تسلیم کرنا ہو گا۔ سب کے لیے۔ اے این پی کے لیے بھی اختر مینگل کے لیے بھی اور جمہوریت آئین قانون کا راستہ اختیار کرنے والے ہارڈ لائنر مذہبی لوگوں کے لیے بھی۔

کوئٹہ سے ایک مہمان نے بتایا تھا کہ بلوچ لڑکے اب راستوں پر جاتے سیاسی باتیں نہیں کرتے۔ ہمیں تو ان کو واپس بولنے پر لگانا ہے ایسے میں اے این پی چپ ہو جائے یہ تو بالکل ہی قبول نہیں۔
صورتحال سمجھیں دل بڑا رکھیں سب کے لیے بانہیں کھولیں۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi