ماسی پھتے کی ہٹی اور آوٹ آف ٹرن



حوالدار تابع دار: السلام علیکم ماسی! کیا ہو رہا ہے کاونٹر کے نیچے چھپ کے؟ آج لگتا ہے کچھ کھا رہی ہو، ماسی! وہ بھی چوری چوری؟
ماسی پھتے: (اٹھتی ہے تو اس کا سر کاﺅنٹر سے ٹکرا جاتا ہے) ہائے میں مر گئی. (کہتے ہوئے کھڑی ہو جاتی ہے) پتر تابعدار کھانا کیا ہے، بس چینی والے تھیلے میں چوہوں نے موریاں (سوراخ) کر دی ہیں، چینی ادھر اُدھر بکھر گئی ہے، کیڑیاں (چیونٹیاں) پتا نہیں کہاں سے آ گئی ہیں، تو نیچے بیٹھ کے صفائی کر رہی تھی اور جلدی میں اٹھی ہوں تو سر پہ روبڑا بنوا لیا ہے؛ دیکھ ادھر خون تو نہیں نکل آیا؟ ہائے! بڑا درد ہو رہا ہے۔

حوالدار تابعدار: اوہ نئیں ماسی خون تو نئیں نکلا، بس جگہ زرا سی سرخ ہوگئی ہے۔
ماسی پھتے: پتر تابعدار اس چوٹ کی وجہ سے مجھے ٹھیک دکھائی نہیں دے رہا، یا تو کچھ بھول آیا ہے، اپنی وردی تو دیکھ زرا۔ وے تیری حوالداریاں (شولڈر رینک) کدھر چلی گئی ہیں، آج؟
حوالدار تابعدار: ماسی تجھے ٹھیک ہی نظر آرہا ہے؛ میری حوالداریاں ہی غائب ہیں۔ ہمارے افسر کہتے ہیں یہ حوالداریاں آﺅٹ آف ٹرن تھیں۔
ماسی پھتے: ہائے میں مر گئی! یہ اگ لگنی آﺅٹف ٹرن کیا ہوتی ہے؟
حوالدار تابعدار: ماسی اس کا مطلب ہے کہ ان حوالداریوں پہ ہمارا حق نہیں بنتا، ہم سپاہی ہیں۔
ماسی پھتے: اس کا پھر صاف مطلب یہ ہے کہ تو بدمعاش ہے۔
حوالدار تابعدار: (ہنستے ہوئے) ماسی وہ کیسے؟
ماسی پھتے: تے ہور کی! جب تیرا حق ہی نہیں تھا تو پھر تو ایویں ای موہڈے لال کری پھرتا تھا۔ اس کا مطلب تو نے دھکے سے حوالداری کی پھیتی لگائی ہوئی تھی؛ ہیں وے تابعدار! تجھے ماسا وی (زرا بھی) شرم نہ آئی۔

حوالدار تابعدار: نہیں ماسی! ایسی بات نہیں؛ افسروں کی ایک پالیسی تھی کہ جو پولیس والا ڈرل کورس کر لے گا یا ویپن کورس کر لے گا، اسے بطور ڈرل یا ویپن انسٹرکٹر کسی پولیس ٹریننگ انسٹیٹیوٹ میں تین سال کا عرصہ گزارنا ہو گا اور پولیس کے نئے بھرتی جوانوں و افسروں کو ٹریننگ دینا ہوگی؛ جب اس کا تین سال کا عرصہ پورا ہو جائے گا، تو پھر اسے لوئر کلاس کورس کروایا جائے گا، اس کا اے بی لسٹ کا امتحان نہیں لیا جائے گا اور تجھے تو پتا ہے ماسی، مجھے شروع ہی سے مشقت طلب کام کرنے کا شوق رہا ہے؛ میں ایلیٹ کوالیفائیڈ تھا؛ اچھا فائرر تھا اور جسمانی لحاظ سے بھی فِٹ تھا، لہذا میں نے ویپن انسٹرکٹر کورس ٹی، او ٹی یعنی ٹریننگ آف ٹرینر کورس کر لیا اور ماسی میں ٹی او ٹی کورس نمبر آٹھ میں، آل راﺅنڈ فرسٹ بھی آیا تھا۔ پھر میرے آرڈر ایک پولیس ٹریننگ انسٹیٹیوٹ میں ہو گئے؛ میرے آرڈر ٹریننگ برانچ نے کیے تھے؛ ان پہ افسران بالا کے دست خط بھی ہیں، ماسی۔ اور میرے ضلع سے میری روانگی اس وقت کے ڈی پی او صاحب کی اجازت سے ہوئی تھی؛ سب متعلق افسروں کے دست خط تھے، میرے آرڈرز پہ۔ میں کوئی زبردستی سے یا بدمعاشی سے ٹرانسفر نہیں کروا کے گیا تھا۔

ماسی پورے چار سال ہوگئے ہیں، گھر سے بچوں سے دور ہوں۔ ماسی ہمارا محکمہ ایک ڈسپلن فورس ہے؛ یہاں ہم اپنی مرضی سے کچھ بھی نہیں کر سکتے؛ ڈرل انسٹرکٹرز اور ویپن انسٹرکٹرز کے لیے پہلے تو یہ پالیسی تھی کہ جو ملازم ڈرل کورس یا ویپن کورس کر لیتا اور جس دن کسی ٹریننگ سنٹر میں ٹرانسفر ہو کے جاتا اور پہلے دن آمد کرتا، تو اسی دن سے وہ ہیڈ کانسٹیبل تصور اور وہ ہیڈ کانسٹیبلان، آج سب انسپکٹر، انسپکٹر اور ڈی ایس پیز کے عہدوں تک پہنچ چکے ہیں۔ کچھ افسر رِٹائرڈ ہو گئے ہیں؛ لیکن پھر بعد میں اس قانون میں ترمیم کی گئی کہ جو بھی ملازم بطور انسٹرکٹر کسی ٹریننگ انسٹیٹیوٹ میں جائے گا، وہ پہلے پورے تین سال وہاں اپنی ڈیوٹی کرے گا، بطور انسٹرکٹر خدمات سر انجام دے گا، پھر اس کو لوئر کورس کروایا جائے گا، تا کہ جو لوگ اضلاع میں اے بی لسٹ پاس کرتے ہیں، ان کی حق تلفی نہ ہو، اور یہ بات بالکل جائز بھی تھی؛ پھر اس کی سنیارٹی اس کے اضلاع کے ذمے ہو گی تا کہ اضلاع میں اے بی لسٹ کرنے والوں کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔

ماسی پھتے: اچھا تو اس لیے تو اتنے عرصے سے پردیس میں تھا۔ ماں صدقے پتر تابعدار یہ تو تیرے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ اس کا مطلب تیرے افسر اپنی ہی بات سے مکر رہے ہیں۔

حوالدار تابعدار: نہیں ماسی میرے افسر مکر نہیں رہے؛ اصل میں کلرکوں کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے؛ میرے افسروں کی بھلی سوچ کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے؛ اس آﺅٹ آ ف ٹرن والے معاملے سے ہمارا تو کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔
ماسی پھتے: وے پتر تابعدار، یا تو تیری یہ ان پڑھ ماسی شدائی (سودائی) ہے یا پھر تو جھلا ہے۔ اس میں کون سی بھلی سوچ ہے کہ جو بندہ اپنے بال بچوں سے دور پردیس میں محکمے کی بنائی ہوئی پالیسی کے مطابق صرف اس لیے نوکری کرتا ہے کہ اس کی تھوڑی بہت ترقی ہو جائے، سفر کی تکلیفیں اٹھاتا ہے اضافی خرچے کرتا ہے، جب اس کا عرصہ پورا ہو جائے تو اسے یہ کہہ دینا کہ تو آﺅٹ آف ٹرن ہے اور افسر اپنی ہی بات سے مکر جائیں؛ اپنے بنائے ہوئے قانون کو ماننے سے انکار کر دیں تو اس میں جو بھلی سوچ ہے وہ میری تو سمجھ سے باہر ہے۔

حوالدار تابعدار: ماسی اس میں بھلی سوچ یہ ہے کہ آﺅٹ آف ٹرن وہ لوگ تھے، جو جعلی پولیس مقابلوں میں ترقیاں حاصل کرتے تھے، یا وہ لوگ تھے جو پولیس مقابلے میں ہوتے ہی نہیں تھے؛ مثلاََ ایک پولیس مقابلہ ہوتا ہے کوئی ڈاکو یا دہشت گرد مارا جاتا ہے، حکومت اعلان کرتی ہے کہ جن لوگوں نے یہ پولیس مقابلہ کیا انھیں ترقیاں دی جائیں گی، تو پھر جو لوگ رشوت دے کر یا کسی افسر کی سفارش کروا کر اس پولیس مقابلے میں اپنا نام ڈلواتے اور ترقی حاصل کرتے تھے، یہ لوگ تھے؛ حقیقی آﺅٹ آف ٹرن ایسے گھٹیا لوگوں کو آﺅٹ آف ٹرن قرار دے کر، انھیں ان کی اوقات میں واپس لانا افسروں کا مقصد تھا، لیکن اس مثبت سوچ کو غلط رنگ دیا گیا۔ لیکن کلرکوں نے تو ہر اس پوری پنجاب پولیس سے سیکٹروں پولیس والوں کو آﺅٹ آف ٹرن کہہ کر ان کی ترقیاں واپس لے لی گئیں، لیکن بعد میں جب افسروں کو پتا چلا کہ یہ تو محکمہ پولیس کو کھوکھلا کرنے کی سازش ہے، تو انھوں نے سب کو واپس ان کے رینک پہ بحال کردیا؛ اب بس وہ لوگ رہ گئے ہیں، جو ٹریننگ سنٹرز میں پالیسی کے مطابق اپنا عرصہ پورا کر چکے ہیں۔ مگر انھیں لوئر کورس نہیں کروایا جا رہا۔

ٹھیک ہے اگر محکمہ سمجھتا ہے کہ ہر پولیس والا اے بی لسٹ پاس کرے تو ماسی جو لوگ اس سابق پالیسی کے تحت اپنا عرصہ پورا کر چکے ہیں اور اس عمر سے بھی گزر چکے ہیں کہ وہ اے بی لسٹ پاس کریں، تو ان کا کیا قصور ہے۔ ان کو تو ماسی ان کا حق لازمی ملنا چاہیے۔ ماسی ٹریننگ کروانا بہت جاں فشانی کا کام ہے، ٹرینی تو ایک بار کورس کر کے چلا جا تا ہے، مگر یہ انسٹرکٹرز ہر کورس کے ساتھ ہر بار نئے سرے سے کورس کرتے ہیں۔ صبح ٹرینیز سے پہلے جاگنا، نمونے کے مطابق صاف ستھرا یونیفارم پہننا، روزانہ شیو کرنا شوز پالش کرنا، بال نمونے کے مطابق کٹوانا، گراﺅنڈ کی مشقت کو ہنستے ہنستے برداشت کرنا، ٹرینیز سے پہلے گراﺅنڈ میں پہنچنا اور بعد میں واپس آنا؛ اپنے آ پ کو فزیکلی فٹ رکھنا؛ خود ڈسپلن کی پاس داری کرنا اور شاگردوں کو ڈسپلن میں رہنے کی ہدایت کرنا؛ یہ وہ معمولات ہیں ماسی جو ٹرینی ایک بار کر کے چلا جاتا ہے، مگر انسٹرکٹر ہر بار ہر نئے کورس کے ساتھ ان کو اپناتا ہے۔ ٹرینر کی زندگی ٹرینی سے زیادہ مشکل ہوتی ہے۔ ماسی ٹرینر کے پاس غلطی کو کوئی گنجایش نہیں ہوتی۔ ٹرینر ز کو ان کا وہ حق جس کا ان سے وعدہ کیا گیا تھا، نہ دینا صرف نا انصافی ہی نہیں ایک طرح کا ظلم ہے ماسی ۔

ماسی پھتے: ہاں پتر تیرے افسروں کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے، تو دل ہولا (چھوٹا) نہ کر۔ اللہ کبھی کسی کی محنت رائگاں نہیں جانے دیتا، تو فکر مت کر جلدی تجھے تیری حوالداریاں واپس مل جائیں گی؛ ان شا اللہ۔
حوالدار تابعدار: ماسی فکر کیسے نہ کروں، تو زرا سنٹروں میں جا کر دیکھ جن انسٹرکٹرز نے نئے بھرتی ہونے والے جوانوں کو پالش کرنا ہے، ایک ٹرینڈ سولجر بنا نا ہے، ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کا درس دینا ہے، وہ خود احساس کم تری کا شکار ہیں۔ محرومی اور نا امیدی ان کے چہروں سے چھلک رہی ہے، جن کا عرصہ پورا ہو چکا ہے۔ ان کے لیے ایک ایک دن عام الحزن کی طرح گزر رہا ہے۔

جب ان کے گھر والے پوچھتے ہیں کہ تم تو تین سال کے لیے گئے تھے، جو پورے ہو چکے ہیں؛ اب واپس کب آﺅ گے؟ کب ناشتا گھر سے کر کے جاﺅ گے؟ اور رات کا کھانا بچوں کے ساتھ کھاﺅ گے؟ کب خوشیاں عید دن تہوار ہمارے ساتھ مناﺅ گے؟ کب اپنے بچوں کو خود صبح اسکول چھوڑ کے آﺅ گے؟ اور شام کو پارک گھمانے لے کر جاﺅ گے؟ کب بیوی کے ناز نخرے اٹھاﺅ گے؟ وہ دن کب آئے گا جب بیوی صبح مسکرا کے تمھیں ڈیوٹی پہ رخصت کرے گی؟ اور شام کو بن سنور کے تمھا را انتظار کرے گی؟ کب ایسا ہو گا کہ تمھارے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے تمھارے سینے پہ کھیلتے کھیلتے سو جائیں گے؟ کب وہ شام آئے گی جب تم درد اور بیماریوں سے ہائے ہائے کرتے بوڑھے ماں باپ کے پاﺅں دباﺅ گے؟ اور ان کو وہ سکون میسر ہوگا جو دنیا کی کوئی میڈیسن انھیں نہیں دے سکتی؟ ماسی شاید اس کیفیت کو میں الفاظ میں بیان ہی نہ کر سکوں، شاید ماسی میرے پاس الفاظ کا ذخیرہ ختم ہو جائے اور میرے قلم کی نوک سے اشک رواں ہو جائیں ۔

ماسی پھتے: (افسردہ سی صورت بنائے ساری بات سن کے) پتر تابعدار، اگر وہ لوگ اتنے پریشان ہیں، تو واپس تبادلہ کیوں نہیں کروا لیتے؟ گولی ماریں اسی لوئر کو پتر۔
حوالدار تابعدار: ماسی انسانی فطرت ہے کہ اس کی امید قائم ہی رہتی ہے؛ آج کل، آج کل کی امید انھیں واپس نہیں آنے دیتی۔ کیا پتا کب کورس چل جائے اور بغیر کورس واپسی کا فیصلہ پوری سروس کا پچھتاوا بن جائے۔ بیوی بچوں اور گھر سے دور گزارے تین چار سال رائگاں نہ ہو جائیں؛ بس اسی ڈر سے اور کورس کی امید سے وہ واپس تبادلہ نہیں کرواتے ماسی۔ ویسے بھی ماسی کورس تو ان شا اللہ ایک دن کروانا ہی ہے، افسران بالا نے؛ ان شا اللہ!
ماسی پھتے: اچھا پتر، اگر تجھے اتنی زیادہ امید اور یقین ہے، تو اللہ تیری امید نہ توڑے۔ میں بھی دعا کروں گی تیرا گھر سے دور گزارا، یہ وقت اللہ کرے بے مقصد نہ جائے؛ آمین! دل چھوٹا نہ کریں پتر جیوندا رہ سنیں ساتھیاں جوانیاں مان میرا شیر۔
حوالدار تابعدار: (مسکراتے ہوئے) اچھا ماسی، تیری دعاﺅں کا شکریہ، اب میں چلتا ہوں۔ رب راکھا!
ماسی پھتے: رب راکھا، پتر!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).