پاناما کا ہنگامہ اور نیازی سروسز لمیٹڈ


\"Tahirآف شور لیکس میں تازہ انکشاف عمران خان کی سامنے آنے والی آف شور کمپنی نیازی سروسز لمیٹڈ کا ہوا ہے جو 1983 سے 2015 تک کام کرتی رہی اور اس طرح یہ پاکستانی کی سب سے زیادہ عرصہ تک فعال رہنے والی آف شور کمپنی کے طور پر سامنے آئی ہے۔ آف شور لیکس میں پاکستانیوں کی سامنے آنے والی کمپنیوں کی فہرست میں سب سے پرانی کمپنی 1988 میں قائم کی گئی جبکہ عمران خان نے 1983 میں کمپنی بنائی۔ یار لوگوں نے اس پر خان صاحب کو ”بابائے آف شور کمپنیز“ یا آف شور کمپنیوں کے ماسٹر مائنڈ کا لقب بھی دیا گیا ہے اور وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے تو آف شور کمپنیوں کے بابائے آدم کا خطاب دے ڈالا۔ پاناما لیکس میں اب تک جتنے بھی پاکستانیوں کا نام آیا، ان میں سے عمران خان واحد شخصیت ہیں جنکی آف شور کمپنی انکی ذاتی ملکیت ہے، دیگر سیاستدانوں یا بڑی کاروباری شخصیات کی کمپنیاں خاندان کے مختلف افراد کے نام پر ہیں۔

نیازی سروسز لمیٹڈ عمران خان کے نام پر نہیں، بلکہ بے نامی کمپنی تھی جو کہ جرم ہے۔ کمپنی کی کاغذی ملکیت ایک ٹرسٹ کے پاس تھی۔ اسی وجہ سے عمران خان کا نام براہ راست پاناما لیکس میں شامل نہیں، کمپنی کا پتہ ریورس انجینئیرنگ یعنی لندن فلیٹ کی ملکیت کے ریکارڈ کے ذریعے لگایا گیا۔ نیازی سروسز لمیٹڈ خان صاحب نے کبھی اثاثوں میں ڈکلئیر نہیں کی اور نہ ہی ٹیکس ریٹرن کے کسی ریکارڈ میں اس کا کبھی اندراج کیا۔ پاناما لیکس کے ہنگامے کے دوران وہ دوسروں پر تنقید کرتے رہے لیکن اپنی آف شور کمپنی کا ذکر ایک بار بھی نہ کیا۔ خبر شائع ہونے کے بعد خان صاحب اور تحریک انصاف نے آف شور کمپنی کا اعتراف کر لیا ہے۔ عمران خان کی آف شور کمپنی سے متعلق معلومات جنگ اور دی نیوز کی انوسٹی گیشن ٹیم میں سے احمد نورانی اور عمر چیمہ نے جمع کی ہیں۔ بعد ازاں خان صاحب نے لندن پہنچ کر بیان دیا کہ آف شور کمپنی بنانا ان کا حق تھا اور انہوں نے اکاؤنٹنٹ کے کہنے پر ٹیکس بچانے کے لئے کمپنی بنائی۔

پاناما لیکس کی پہلی قسط کے بعد خان صاحب نے کافی جارحانہ اور تیز باؤلنگ کرائی، جس میں انہوں نے آف شور کمپنیوں کو مکمل غلط قرار دیا۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ آف شور کمپنیاں ناجائز ذرائع سے حاصل کی جانے والی دولت چھپانے یا ٹیکس بچانے کے لئے یا دونوں مقاصد کے لئے بنائی جاتی ہیں۔ بعد میں یہ سخت مؤقف بھاری پڑ گیا جب علیم خان کی آف شور کمپنیاں سامنے آئیں نیز جہانگیر ترین نے آف شور کمپنیوں کو تسلیم کر لیا اور پھر اب خان صاحب کی اپنی کمپنی نکل آئی ہے۔ اس طرح ابتدائی مؤقف خود تحریک انصاف کے بری طرح گلے پڑ چکا ہے۔ نون لیگ نے ایک طرح سے سکھ کا سانس لیا ہے کہ اب پاناما لیکس کی تحقیقات کا مطالبہ نرم پڑ جائے گا اور اگر کمیشن بنا بھی دیا گیا تو اس میں صرف حکومت سے تحقیقات نہیں ہوں گی۔ اس کے علاوہ نون لیگ کے راہنما اور سوشل میڈیا ٹیم تحریک انصاف کی آف شور کمپنیوں پر تنقید پر ہی گرفت کر رہی ہے۔

اپوزیشن راہنماؤں کے پاناما لیکس میں نام آنے پر شنید تھی کہ اس ایشو پر اب ساری بحث جائز و ناجائز، گڈ اور بیڈ، حرام اور حلال آف شور کمپنیوں کی ہو گی۔ اپوزیشن کی تنقید پر نون لیگ ان کی آف شور کمپنیاں ان کے سامنے رکھے گی جبکہ اپوزیشن کے راہنما اپنی کمپنیوں اور نواز شریف کی کمپنیوں میں فرق ظاہر کریں گے اور اپنی کمپنیوں کو جائز قرار دینے کے لئے تاویلات پیش کریں گے۔

اور اب پاناما کا ہنگامہ یہاں تک پہنچ چکا ہے کہ جسے نون لیگ نے بڑی مہارت کے ساتھ علیم خان، جہانگیر ترین اور بعد ازاں زلفی بخاری کا نام آنے کے بعد پہنچانے کی کوشش کی تھی مگر عمران خان کی کمپنیاں سامنے آنے کے بعد یہ معاملہ اسی حلال حرام کی بحث کے گرد گردش کرے گا جس میں وہ مکمل پھنس چکے ہیں۔ ہمارے ہاں ایشوز کے گرم رہنے کی عمر کچھ زیادہ نہیں ہوتی۔ جہانگیر ترین اور علیم خان کچھ دنوں سے وضاحتیں دے رہے ہیں اور آج عمران خان کے وضاحت کرنے کے بعد اعتزاز احسن بھی دفاع کے لئے سامنے آئے۔ اس صورتحال سے یہ صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ متحدہ اپوزیشن اس ایشو پر کم از کم اب کوئی بڑی تحریک چلانے کے قابل نہیں رہی۔ دیکھیے متحدہ اپوزیشن کی سیاست کے لئے اگلا ایشو کب سامنے آتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).