تین اگست: نئی دنیاوں کی کھوج


یہ کوئی سوا پانچ سو سال پہلے، تین اگست 1492ء کا دن تھا؛ اسپین کی بندرگاہ پالوس پر جشن کا سماں تھا۔ ملک کے جنوب میں واقع اس بندرگاہ پر لوگ خوش تھے کہ تینی جہازوں پر مشتمل بحری بیڑا نئی دنیاوں کی کھوج لگانے اسپین سے روانہ ہو رہا تھا؛ ایک ایسے سفر کی ابتدا جس نے آنے والے دنوں میں تاریخ عالم پر دُور رَس اثرات مرتب کرنا تھے۔

1492ء انسانی تاریخ کے حوالے سے اہم سال گردانا جاتا ہے؛ اِسی برس سقوط غرناطہ ہوا، 711ء میں طارق بن زیاد کے لشکر نے جس اندلس کو فتح کیا تھا، فرڈی نینڈ اور ازبیلا کی مشترکہ فوجوں نے جیت لیا اور یوں ساڑھے سات سو سال تک مسلمانوں کے بخت کا سورج ہسپانیہ میں ہمیشہ کے لیے ڈوب گیا۔ اسی سال ایک اور واقعہ بھی پیش آیا، جو کہ سقوط غرناطہ کا تسلسل تھا۔ کرسٹوفرکولمبس سلطنت اندلس کی مدد سے نئی دنیاوں کی تلاش کو نکلا۔

سانتا ماریہ، پِنٹا اور نِینا نامی تین بحری جہازوں ساتھ کرسٹوفرکولمبس نے ان دیکھی زمینوں کا سفر شروع کیا جس کا مقصد مغربی پانیوں سے ہوتے ہوئے چین اور ہندوستان تک رسائی تھی، تا کہ دیو مالائی قصے کہانیوں میں سونے، مسالوں کے جن جزائر کا ذکر ہے، ان کا پتا لگایا جا سکے۔ 12 اکتوبر 1492ء کو اس مہم جو نے بہاماس کے جزیرے واٹلنگ پرقدم جمائے تواس پر اسپین کی ملکیت کا دعوی کر دیا۔ اگلے مہینے اس نے کیوبا ڈھونڈ نکالا، جس کے بارے میں اس کا خیال تھا کہ یہ چین ہے۔ چند ہفتوں بعد ہی ہِس پینولا پہنچا، جس کو اس نے جاپان تصور کیا۔

1493ء میں جب کولمبس سونے، جواہر اور مسالوں سے لدا ہوا، اسپین لوٹا تو شاہی مہمان کے طور پر استقبال ہوا اور دربار میں بھی اعلی مقام عطا کیا گیا۔ کرسٹوفر کولمبس نے اپنی زندگی میں مجموعی طور پر مہم جوئی کی چار کوششیں کیں، جس میں اس نے کیربیئن جزائر، خلیج میکسیکو، براعظم وسطی و جنوبی امریکا کے کئی ممالک دریافت کیے، مگر شومئی قسمت وہ کبھی بھی اپنے اصل ہدف یعنی ہندوستان تک نہ پہنچ پایا۔ وہ ایک ایسے جنوبی بحری راستے کا متلاشی تھا، جو اسے ایشیا کے عظیم شہروں تک لے آتا مگر اس کی یہ خواہش شرمندہ تعبیر نہ ہوسکی۔

کولمبس خود تو 1506ء میں اس دنیا سے گزر گیا، مگر اسے بھی معلوم نہ تھا کہ اس نے نئی بحری شاہ راہوں کا ایسا جال دریافت کیا ہے، جو اگلی صدی میں یورپ اور خاص کر اسپین کو کرہ ارض پر امیر اور طاقت ور ترین خطہ بنادے گا۔ تین اگست کا دن کرسٹوفر کولمبس کے اُسی عظیم بحری سفر کے نام!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).