عمران خان سر پھرے نہیں سیانے ہیں!


عمران خان بالکل سر پھرا نہیں ہے اور یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے جو ممکنہ وزیر اعظم کے بارے میں پھیلائی گئی ہے۔ ہاں! خان صاحب سر پھرے ہونے کا تاثر بڑی کامیابی سے دیتے ہیں۔ آ پ کو یاد ہو گا کہ خان صاحب الطاف حسین کے خلاف ثبوت لے کر سکالینڈ یارڑ کے پاس بھی پہنچ گئے تھے اور ایم کیو ایم پر پروین رحمان کے قتل کا الزام بھی تھا لیکن جب خان صاحب کو مزار قائد پر جلسہ کرنے کی ضرورت پیش آئی تو خان صاحب نے بہت آ رام سے سمجھوتہ کر لیا اور ایک مذمتی لفظ بھی پروین رحمان کے قتل بارے نہیں بولا۔ سکالینڈ یارڈ کے ثبوت بھی ہوا ہو گئے۔ اگر جناب سر پھرے ہوتے تو کم از کم اشاروں کنایوں میں ہی کچھ کہہ دیتے لیکن اشاروں کنایوں میں بات کرنے کے لیے شعر و ادب سے واسطہ ضروری ہے اور خان صاحب کو ایسی تلمیحات سے کبھی واسطہ رہا ہی نہیں جو جمالیاتی احساس سے متعلق ہو اسی لیے سیاست میں تبرے، طعنے اور دشنام طرازیوں کو اوج کمال پر خان صاحب نے ہی پہنچایا ہے گو کہ بد زبانی میں شیخ رشید کا بھی کوئی ثانی نہیں۔

اسی طرح ایک بار خان صاحب نیٹو کی سپلائی لائن مستقلاً روکنے پہنچ گئے لیکن امریکہ کی ایک شاطرانہ چال کے نتیجے میں سر نہیوڑائے واپس آ گئے اور دوبارہ کبھی ڈرون حملوں کا ذکر بھی نہیں کیا۔ خان صاحب سر پھرے ہوتے تو ڈٹ جاتے۔ سر پھرا تھا اکبر بگٹی جو مر گیا لیکن اپنی بات سے نہیں ہٹا۔

لوگوں کا خیال ہے کہ خان صاحب خارجہ امور، احتساب، دفاعی معاملات اور کرپشن کے خلاف ڈٹ جائیں گے۔ بالکل نہیں ڈٹیں گے البتہ زبانی جمع خرچ چلتا رہوں گا کیونکہ خان صاحب سر پھرے نہیں ہیں۔ کچھ دن پہلے تک خان صاحب کو وہ سب گدھے نظر آ رہے تھے جو ایک کرپٹ اور نا اہل شخص کو لینے ائیر پورٹ جا رہے تھے حالانکہ ایک نا اہل ان کے لیے جہاز میں آزادوں کو لئے پھر رہا تھا۔ خان صاحب بہت معاملہ فہم اور سیانے ہیں۔

مجھے یاد ہے شیخ رشید لاک ڈاؤن کے دوران ڈی ایس این جی وین پر چڑھا تو کمٹمنٹ کے مطابق خان صاحب کو پہاڑ ( بنی گالا والا) سے نیچے آ نا چاہیے تھا لیکن خان صاحب کوئی سر پھرے تھوڑا ہی تھے، انہوں نے ہوشمندی کا ثبوت دیا اور جیل جانے سے بچت ہو گئی۔ خان صاحب نیچے اترے ہی نہیں کہ کون جیل جا کر ورزش، میوزک، لیڈری اور پسندیدہ کھانے سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

کچھ دن پہلے ریحام کی کتاب آئی تو عمران لوورز میں عمران و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔ ہمارا خیال تھا خان صاحب ہی لکھنے پر کہ انہوں نے ایک ہیجڑہ کو بھی نہیں چھوڑا یا یہ کہنے پر کہ صرف ٹیریان ہی نہیں چار اور بھی ہیں، خان صاحب ریہام کے خلاف کورٹ جائیں گے جیسے این بوتھم کے خلاف گئے تھے لیکن خان صاحب پاگل ہیں کہ“ آ بیل مجھے مار“ کے مصداق بلا اپنے سر لے لیں۔ بابر اعوان کو ڈانٹنے سے تو خان صاحب سر پھرے کہلوا نہں سکتے۔ خان صاحب تو اس وقت سر پھرے نہیں تھے جب پارٹی میں ابھی ”جغادڑیوں“ کا تانتا نہیں بندھا تھا۔

خان صاحب مودی کے یار پر تین حرف بھیجتے نہیں تھکتے تھے اور لگتا تھا بھارت کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے لیکن آ تے ہی دو قدم آ گے بڑھنے کا عندیہ دے دیا۔ خان صاحب سر پھرے ہوتے تو شاید ہمارے ہم کو بھی زنگ لگنے کا خطرہ ٹل جاتا لیکن خان صاحب سر پھرے ہیں ہی نہیں۔

خان صاحب کے ”پاگل پن“ میں ایک خاص چالاکی ہوتی ہے۔ ان کا کوئی بھی ”پاگل پن“ بے فائدہ نہیں ہوتا۔ خان صاحب سر پھرے اس وقت تھے جب عمر چیمہ کے ساتھ مل کر سیلاب زدگان کے لیے پیسہ اکٹھے کرتے تھے اور اس پر سمجھوتہ کرنے کو قطعاً تیار نہیں تھے کہ کسی روایتی سیاستدان کو ساتھ ملائیں گے۔ خان صاحب کے بارے میں ایک بات ضرور اہم ہے کہ ان کی امنگ چھوٹی موٹی نہیں ہوتی۔ ہمیشہ بڑا عزم رکھتے ہیں اور کسی بھی طریقہ سے اسے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عام لوگوں کی طرح ناکامیوں سے جلد بیزار نہیں ہوتے بل کہ خندہ پیشانی سے قبول کرتے ہیں۔

کرکٹ میں بھی بڑے سے بڑا میچ ہارنے کے بعد یا بڑی سے بڑی کامیابی حاصل کر کے کبھی انہیں سوگ یا جشن مناتے نہیں دیکھا گیا کیونکہ کامیابی کی صورت میں خان صاحب اگلی وکٹ تاک رہے ہوتے ہیں۔ سر پھرے ہونے کا الزام بہر حال غلط ہے۔ کچھ سر پھرے ایک اصولی موقف پر پاگلوں کی طرح ڈٹ جاتے ہیں اور اپنا نقصان کروا بیٹھتے ہیں۔ خان صاحب کی اچھی بات یہ ہے کہ ان کا کوئی اصول اتنا سخت نہیں ہوتا جسے وہ خود توڑ نہ سکیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ خان صاحب کے معتقدین بھی ایسے کمٹڈڈ ہیں کہ ان کے ہر اچھے برے کو بلا چوں چراں قبول کر لیتے ہیں بل کہ ذرا سا شک کرنے والے کو یوں آ تے ہاتھوں لیتے ہیں جیسے کوئی نوکری کر رہے ہوں۔

قوم کی بھابی کی درگت تو ابھی کل کا واقعہ ہے۔ کسی نے کہا ”واہ جی واہ! خان صاحب نے کبھی اپنی سابق بیویوں کے بارے ایک لفظ نہیں کہا“۔ بجا فرمایا! جناب سابق بیویوں کے بارے عوام کے سامنے کبھی کسی نے کچھ نہیں کہا۔ بس کتابوں میں ہی لکھا ہے ویسے بھی خان صاحب سر پھرے تھوڑے ہی ہیں کہ سابق بیوی ان کا دو انچ کا جنون بیان کرے اور وہ کنٹینر پر چڑھ کر سابق بیوی پر تبرے بھیجنا شروع کر دیں یا اسے کورٹ میں گھسیٹنا شروع کر دیں۔ اتنے سر پھرے خان صاحب نہیں ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).