مظلوم پارلیمان اور قائد ایوان کی آمد


\"ranaشہنشاہ معظّم ظل سبحانی تاجدار سلطنت خداد پاکستان میاں محمّد نواز شریف پارلیمنٹ میں تشریف لا رہے ہیں، کوئی مانے یا نہ مانے نواز شریف کا انداز حکمرانی مطلق العنان بادشاہوں جیسا ہی ہے. جس پارلیمنٹ نے ان کو منتخب کیا ہے جمہوری پالیمانی نظام میں اقتدار کا سرچشمہ کہلاتی ہے اور آئین کی خالق ہے اسی پارلیمنٹ میں وزیراعظم کا جانا ایک عام سی خبر ہونی چاہیے لیکن آپ کسی چننیل کو بھی دیکھیں یہ آج کی سب سے بڑی خبر ہے یہ کتنی شرم کی بات ہے جس ادارے کو وہ جواب دہ ہیں وہاں وہ سال میں کوئی دو تین بار ہی آتے ہیں اور وہ ایسے جیسے فلموں میں مہمان اداکار.

پارلیمان کی اس بے توقیری سے ادارے کمزور ہوجاتے ہیں کون اس ادارے کو خودمختار مانے گا جب وزیراعظم خود کو اسکے سامنے جوابدہ نہیں تسلیم کریں گے، پیپلز پارٹی پر آپ جو بھی الزام لگادیں لیکن اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ ذولفقار علی بھٹو سے لیکر یوسف رضا گیلانی تک ملک کو درپیش تمام مسائل پارلیمان کے اندر ہی حل کیے گئے ، ابھی چند مہینے پہلے کی بات ہے جب آپ کا راج سنگھاسن ڈول رہا تھا دھرنے نے آپکو ایک عضوء معطل بنادیا تھا اسی پارلیمان نے آپکو طاقت دی آج آپ اس سے خایف کیوں ہیں.

جناب وزیراعظم آپ بہت خوش قسمت ہیں تیسری مرتبہ آپ کو اس عھدہ جلیلہ پر براجمان ہونے کا موقعہ ملا ہے آپکو تو اس پارلیمان کا تقدّس ملحوظ رکھنا چاہیے یہ 20 کروڑ عوام کی منتخب اور نمایندہ اسمبلی ہے، آپ پر اور آپکے بچوں پر جو بھی الزامات پانامہ لیکس کے حوالے سے ہیں آپ کو ان کا جواب دینا ہوگا اور پارلیمان سے بہتر اور کوئی فورم نہیں ہے آپکو حزب اختلاف کے مرتب شدہ سوالات کا جواب شرح صدر سے دینا چاہیے اس کے بعد جو بھی دوسرے لوگ پانامہ لیکس کے دایرے میں آتے ہیں آپ ان سے جواب دہی کرسکتے ہیں صرف یہ کہنا کہ میں سب سے پہلے اپنے آپ کو احتساب کیلیے پیش کرتا ہوں لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے. شاید میری بات بہت سے لوگوں کو بری لگے لیکن یہ بھی ایک تکلیف دہ حقیقت ہے کے پی تی آئی نے بھی کبھی پارلیمنٹ کا احترام نہیں کیا متواتر کئی مہینے پارلیمنٹ سے غیر حاضر رہنے اور مسلسل دشنام طرازی اور منتخب ارکان کے بارے میں نازیبا کلمات ان کا وطیرہ بن چکا تھا مقام شکر ہے کہ پانامہ لیکس نے ان کو پارلیمان کی اہمیت کا احساس تو دلایا.

کوئی زمانہ تھا جب سیاسی جماعتوں میں باضمیر اور صاف ستھرے کردار کے لوگ ہوا کرتے تھے جو سیاست کو عبادت کا درجہ دیتے تھے جو حق بات پر ڈٹ جاتے تھے آجکل تو شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار، ایسے ہی مشہور ہے کہ  کسی بڑے سیاستداں کا گھوڑا مر گیا تو لوگ افسوس کیلیے ان کے پاس حاضر ہوے تو ایک صاحب زارو قطار رو ہے تھے اور ساتھ ساتھ یہ بھی کیہ رہے تھے کاش آپکے گھوڑے کی بجاے میرا باپ مر جاتا میں صاحب آپکو دکھی نہیں دیکھ سکتا باپ کی موت پر تو صبر آجاتا لیکن آپکو دکھی دیکھ کر کلیجہ پھٹ جاتا ہے کچھ اسی قبیل کے لوگ آج کل میاں نواز شریف کی صفائی پیش کرنے میں لگے ہوے ہیں.

دوسری طرف عمران خان کی پارسائی کا دعوای کرنے والوں کی بھی کمی نہیں ان کی پارٹی کے ایک صاحب جو کہ پارلیمان کے ممبر بھی ہیں فرماتے ہیں کہ پاکستان کو دنیا بھر میں عمران خان کی وجہ سے جانا جاتا ہے نہ کہ عمران خان کو پاکستان کی وجہ سے، میاں نواز شریف اور پارسا اعلیٰ عمران خان کو اپنے ارد گرد حلقہ زن خوشامدی لشکر سے باہر نکلنا ہوگا اور اپنے آپ کو احتساب کیلیے پیش کرنا ہوگا، اس شخص کو جسکا دامن مالی بدعنوانیوں یا اخلاقی بدعنوانیوں سے داغدار ہو وہ کیسے قوم کی رہبری و رہنمائی کرے گا.

پاکستان کی سیاسی اشرافیہ جس طرح باہم دست و گریبان ہے ہم آے روز مختلف چینلز پر یہ تماشہ دیکھ رہے ہیں اقتدار کی ہوس نے ان کے اوسان خطا کردیے ہیں ان کے لہجوں سے شائستگی عنقا ہوچکی ہے بدتہذیبی اور عامیانہ گفتگو کی بھرمار ہے پہلے تو صرف یہ پی ٹی ائی کا ہی خاصہ تھا اب شریفوں کی پارٹی کا بھی یہی حال ہے ہمارے معاشرے میں پہلے ہی اخلاقیات کا فقدان ہے تعلیم کی کمی اور جہالت کا دوردورہ ہے اس پر یہ رہبروں کی بےراہروی معاشرے کو تہذیب سے نابلد کردے گی، کرپشن کا علاج ایک جامع قانون سازی میں ہے ایک ایسا قانون جو ہر بددیانت شخص کا محاسبہ کرسکے خواہ وہ وزیراعظم ہو یا جرنل یا جج. آپ لوگ ایک دوسرے کو گالی دینا بند کریں قانون سازی کریں اور سب سے پہلے نواز شریف کا احتساب کریں ورنہ پھر بساط لپیٹ دی جاۓ گی اور اس کی ذمہ دار موجودہ حکومت ہی ہوگی .

 

رانا امتیاز احمد خان

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

رانا امتیاز احمد خان

رانا امتیاز احمد خاں جاپان کے ایک کاروباری ادارے کے متحدہ عرب امارات میں سربراہ ہیں۔ 1985 سے کاروباری مصروفیات کی وجہ سے جاپان اور کیلے فورنیا میں مقیم رہے ہیں۔ تاہم بحر پیمائی۔ صحرا نوردی اور کوچہ گردی کی ہنگامہ خیز مصروفیات کے باوجود انہوں نے اردو ادب، شاعری اور موسیقی کے ساتھ تعلق برقرار رکھا ہے۔ انہیں معیشت، بین الاقوامی تعلقات اور تازہ ترین حالات پر قلم اٹھانا مرغوب ہے

rana-imtiaz-khan has 22 posts and counting.See all posts by rana-imtiaz-khan