شہباز شریف صاحب تاریخ کبھی معاف نہیں کرتی


جنرل نیازی صاحب سے سوال کیا گیا کہ اگر آپ ابھی حوصلہ نہ ہارتے اور جنرل اروڑہ کے سامنے ہتھیار نہ ڈالتے تو آپ مزید تین چار دن جنگ لڑ سکتے تھے تو پھر آپ نے ہتھیار ڈالنے میں جلدی کیوں کی؟

جنرل نیازی صاحب نے جواب دیا کہ جب نتیجہ ہتھیار ڈالنے کی صورت میں ہی نکلنا تھا تو کیوں بے کار کی جنگ جاری رکھی جاتی اور جانی و مالی نقصان کرایا جاتا تو جنرل ٹائیگر نیازی صاحب کو اس کے بدلے میں جو الفاظ سننے کو ملے اس کے داغ ابھی تاریخ سے نہیں دھل پائے ہیں۔
”بے شک جنرل صاحب آپ جنگ ہار جاتے مگر تاریخ میں آپ کا نام سن کر ہمیں شرمندہ نہ ہونا پڑتا بلکہ آپ کا نام سن کر ہماری انا و خود داری فخر محسوس کرتی“۔

تاریخ بھلا کب کسی کو معاف کیا کرتی ہے وہ تو آپ کے کردار کی ایک ایک جھلک کو منکر نکیر کی طرح پیش کرتی ہے ماضی کے دریچوں میں جھانکنے سے ایسے ایسے صفحات کھلے ملتے ہیں کہ بندہ اپنی نظروں میں سے گر جاتا ہے اور اگر آپ کا ماضی انتہائی شان دار ہو تو تاریخ اس کو بھی نہیں بھولنے دیتی اور آپ کے نام کو سنہری لفظوں سے اپنے اندر محفوظ کر لیتی ہے۔

شہباز شریف صاحب آپ نے آج تک جتنی سیاست کی ہے اپنے بڑے بھائی کے نام پہ کی ہے آپ کی سیاسی زندگی کا سورج نواز شریف صاحب کی کوششوں سے کبھی غروب نہیں ہوا ہے آپ کو سوائے شعبدہ باز، شوباز، ڈرامے باز سے زیادہ لقب دینے کے لئے کوئی تیار ہی نہیں ہوا ہے۔ تاریخ نے آپ کو سیاسی لیڈر کے طور پہ پہچانے جانے کا ایک موقع دیا تھا اسے مگر آپ لوہاری گیٹ کی مضافاتی گلیوں میں گم کر بیٹھے ہو۔ بے شک میاں نواز شریف کی لاہور آمد پہ ایئرپورٹ پہ پہنچنا آپ کے پروگرام میں شامل نہیں تھا اور ایسا کرنے سے آپ مسلم لیگ کو الیکشن لڑانے کے قابل تو ہو گئے مگر تاریخ نے بزدلی کا ایک سیاہ داغ بھی آپ کے دامن پہ چھوڑ دیا ہے۔

شہباز شریف صاحب عمران خان صاحب گو کہ آپ کا سیاسی حریف ہیں مگر عمران خان ایک سویلین سیاست دان ہے اس کی آپ سے کوئی خاندانی دشمنی نہیں ہے، وہ بھی پاکستان کے استحکام کی بات کرتا ہے، وہ بھی اس کرپٹ سسٹم کو ٹھیک کرنے کی بات کرتا ہے، وہ بھی داخلہ و خارجہ پالیسی منتخب وزیراعظم کے سپرد کرنے کا متمنی ہے اور آپ کا بڑا بھائی بھی اسی نظریاتی جنگ کا نیلسن منڈیلا بننے نکلا ہے؛ نواز شریف جس خلائی مخلوق کو آج تیس سال بعد پہچان پایا ہے اس خلائی مخلوق کو بھلا یہ سیاسی نابالغ عمران خان کیسے اتنی جلدی سمجھ سکے گا۔

آپ کی قسمت نے آپ پہ یاوری کی ہے کہ ابھی آپ کے دامن سے بزدلی کا داغ سوکھا بھی نہیں کہ تاریخ نے آپ کو ہیرو بننے کا ایک اور موقع فراہم کر دیا ہے۔ آپ تھوڑا دل بڑا کر کے اخلاقی جرات کا مظاہرہ کریں اور پاکستان کی فلاح کی خاطر اس موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیں اور عمران خان کو سویلین سیاست دان سمجھ کر اس کی سیاسی ٹانگ کھینچنے کے بجائے سیاسی استحکام دینے کی کوشش کریں، تا کہ عرصہ ستر سال سے منتخب وزیراعظم کے ساتھ جو کچھ ہوتا آیا ہے؛ اس کے بعد ایسا نہ ہو۔

آپ سے بہتر کون جانتا ہوگا کہ خلائی مخلوق ہو یا اور کسی قسم کی خفیہ طاقتیں ہوں وہ کیسے کیسے ناممکن کو ممکن بنا کے رکھ دیتی ہیں ہیں کہ انسانی عقل محو حیرت ہی رہتی ہے۔
سیاست میں جو نہیں ممکن، ممکن ہو کے رہتا ہے
وہ حالت ہو کے رہتی ہے جو حالت ہو نہیں سکتی

جب اقتدار کا نشہ سر پہ سوار ہو تو خلائی مخلوق کی خفیہ تدبیریں بھی انسان کو غیبی امداد معلوم ہوتی ہیں؛ انسان سمجھتا ہے کہ سب ٹھیک ہے آپ خود انہی خفیہ تدبیروں کے ذریعے اقتدار کے مزے لوٹ چکے ہو اس لئے یہ داؤ پیچ اور منتخب حکومتوں کو کم زور کرنا آپ سب سے زیادہ جانتے ہیں۔ عمران خان صاحب ابھی اتنی پے چیدگیوں کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ ان کو اقتدار میں آ تو لینے دیں۔ نشے کا اثر تھوڑا کم تو ہو لینے دیں ان کو ذرا سمجھنے تو دیں کہ ایسی کون سی خفیہ طاقتیں ہیں، جو منتخب حکومتوں کو اپنی آئینی مدت پوری نہیں کرنے دیتیں عمران صاحب کو ان چیزوں کا ادراک تو ہو لینے دیں، کہ نواز شریف ”مجھے کیوں نکالا“ کہنے پہ مجبور کیوں ہوا ہے۔ ہر دفعہ کیوں خلائی مخلوق اپنے مہروں کے ذریعے منتخب جمہوری حکومتوں کو وقت سے پہلے گھر بھیج دیتی ہیں۔ شہباز شریف صاحب اگر قدرت نے یہ موقع آپ کو دوبارہ عطا کیا ہے، تو اس سے فائدہ اٹھائیے اور تاریخ کے جھروکوں میں اپنا نام سنہری طور پہ لکھوا لیں۔ روایتی سیاسی بیان بازی اور کلچر کا خاتمہ کیجئے اور عمران خان صاحب کو اقتدار سنبھالنے دیجئے۔

الیکٹبلز آپ کو پہلے بھی مشکل وقت آنے پہ چھوڑ چکے تھے اور وقت نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ یہ مفاد پرست لوگ آپ سے پھر جان چھڑا گئے ہیں تو کیوں نہ اب ان الیکٹبلز کو آپ بھی سبق سکھا دیجئے اور ان الیکٹبلز کی سیاست کا خاتمہ کر دیجئے۔ اب ویسے بھی ووٹ ان شا اللہ جس کو بھی ملے گا کارکردگی کی بنا پہ ملے گا۔ عمران خان صاحب کو اپنی حکومت چلانے دیں اگر خان صاحب پاکستانی قوم سے مخلص ہوئے تو دوبارہ قوم اعتبار کرے گی اور اگر خان صاحب زبانی دعوں کے سوا کچھ نہ دے سکے، تو وہ دن دور نہیں کہ آپ کی قیادت میں مسلم لیگ دوبارہ مسند پہ براجمان ہو گی۔

شہباز شریف صاحب آپ پہ منحصر ہے کہ خلائی مخلوق کا راستہ روکنے میں آپ کس حد تک نواز شریف کے بیانئے کو تقویت پہنچاتے ہیں اور اپنے دامن سے لگے دھبوں کو دھونے میں کام یاب ہوتے ہیں، یا پھر اسی سیاسی نورا کشتی کو سویلین سیاست دانوں سے جاری رکھتے ہیں۔ اقتدار کے مزے تو آپ لوٹ ہی چکے ہیں، تو کیوں نہ دم آخر اس سادہ قوم پہ اک احسان ہی سہی۔

عمران خان صاحب تو اپنے اقتدار کو وراثتی طول دینے سے رہے مگر آپ کی نسلیں سیاست سے وابستہ رہیں گی تو کیوں نہ ان آنے والی نسلوں پہ احسان کرتے جائیے اور اپنا نام سنہری الفاظ میں رقم کر کے جائیں اور اپنے سیاسی کیریئر کا خاتمہ اے پی سی جیسی روایتی اور احمقانہ سیاست سے نہ کیجئے، کہ ایسا کرنے سے آپ کے دامن پہ لگے داغ دھل ہی جائیں اور مرد حر قرار پائیں، ورنہ آپ کو پتا تو ہے کہ تاریخ کبھی معاف نہیں کیا کرتی۔

ویسے عمران خان صاحب اپنی تقریر میں اعلان کر چکے ہیں کہ اگر بھارت جیسا دشمن بھی ان کی طرف ایک قدم بڑھائے گا تو وہ دو قدم بڑھائیں گے۔ آپ تو عمران خان صاحب کے دشمن بھی نہیں ہیں، صرف سیاسی مخالفت ہے تو کیوں نہ آپ ہی پہل کیجئے اور عمران خان صاحب کی طرف پہلا قدم بڑھا کے منتخب جمہوری حکومت کو طاقتور بنانے میں اپنا کردار ادا کیجئے۔
اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔

(میرا ذاتی خیال ہے کہ محبتوں کی تکمیل جدائیوں کے صدمے سہہ کر اور لیڈروں کی تکمیل زندانوں کی سختیاں جھیل کر ہوا کرتی ہے اور نواز شریف صاحب تاریخ کے اوراق میں اپنا نام بطور لیڈر لکھوانے میں کامیاب ہو چکے ہیں)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).