پی ٹی ایم ارکان کا پارلیمنٹ جانے کا فیصلہ ذاتی تھا۔ منظور پشتین


منظور پشتین

پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے کہا ہے کہ اُن کے بعض ارکان کا پارلیمانی سیاست میں جانے کا فیصلہ اُن کا ذاتی تھا اور اُن کے ساتھ اس فیصلے میں نہ پہلے پی ٹی ایم شریک تھی اور نہ اب ہے۔

بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں منظور پشتین کا کہنا تھا کہ پارلیمانی سیاست پر اُن کی تنظیم کا فیصلہ پہلے ہی دن سے بہت واضح اور اٹل ہے۔

منظور پشتین کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم کی کور کمیٹی بہت جلد علی وزیر اور محسن داوڑ کے مسقبل کے بارے میں فیصلہ سنائے گی۔

’کور کمیٹی کی میٹینگ میں بہت جلد یہ فیصلہ کر لیا جائے گا۔ نہ صرف علی اور محسن بلکہ سارے پشتون تنظیم کے ممبر ہیں، تاہم وہ کور کمیٹی کے ممبر رہیں گے یا نہیں، یہ فیصلہ کمیٹی ہی کرے گی۔‘

اس بارے میں مزید پڑھیے

’پی ٹی ایم ہماری روح ہے، اس کے بغیر انسان نہیں جی سکتا‘

’پارلیمان کے اندر بھی وہی کہوں گا جو باہر کہتا تھا‘

سوشل میڈیا پر پی ٹی ایم کے جذبے’ٹھنڈے‘ پڑ رہے ہیں؟

کیا پی ٹی ایم اصل مقصد سے ہٹ گئی؟

حالیہ انتخابات میں پی ٹی ایم کے سینیئر رہنما علی وزیر اور محسن داوڑ جنوبی اور شمالی وزیرستان سے قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔

علی وزیر نے انتخابات کے بعد بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں رہ کر بھی پی ٹی ایم اُن کی روح ہو گی۔

محسن داوڑ بھی بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں یہ بات واضح کر چکے ہیں کہ جو باتیں وہ پی ٹی ایم کے جلسوں میں کرتے تھے، وہی ہی باتیں اسمبلی کے فلور پر بھی کریں گے۔

تاہم پی ٹی ایم کے اندر بعض ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ علی وزیر اور محسن داوڑ کے پارلیمان میں جانے سے منظورپشتین شدید پریشان ہیں لیکن بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں منظور پشتین نے بار بار کہا اُن کو پشتونوں کے سامنے سب سے عزیز پشتونوں کے اتحاد و اتفاق ہے۔

’ہم نے پشتونوں کے آگے ووٹوں یا پارلیمنٹ کے لیے دامن نہیں پھیلایا تھا، بلکہ ہماری درخواست تھی کہ مسائل کے ساتھ ساتھ پشتونوں کے درمیان اتفاق بھی ہو۔‘

محسن داوڑ

MOHSIN DAWAR/ TWIITER
پی ٹی ایم کے اندر بعض ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ علی وزیر اور محسن داوڑ کے پارلیمان میں جانے سے منظور پشتین شدید پریشان ہیں

اس سوال کے جواب میں کہ تنظیم کے تین سینیئر رہنماؤں میں سے دو پارلیمان گئے، یہ کیسے کہا جائے کہ پی ٹی ایم اب بھی غیر پارلیمانی ہیں؟

منظور پشتین کا کہنا تھا کہ’میں جس پریشانی سے اس وقت گزر رہا ہوں، میرے خیال میں لوگ میرے چہرے کو دیکھ کر محسوس کر سکتے ہیں۔‘ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں نہ جانے کا وعدہ عوام کے ساتھ اُنہوں نے خود کیا تھا اور مرتے دم تک اس پر قائم رہیں گے۔

حالیہ انتخابات میں کاغذات نامزدگی کے دوران جب علی وزیر اور محسن داوڑ نے انتخابات کے لیے کاغذات جمع کرائے تو اُسی وقت منظور پشتین نے اپنے فیس بک پر پشتو کا ایک ٹپہ شئیر کیا تھا۔

باز می کارغانو سرہ لاڑو

مرداری غوشی بہ یے خوراک شی مڑ بہ شینہ

(ترجمہ: میرا شاہین کرگسوں کے غول میں شامل ہوا، کہیں مردار ہی اس کا خوراک نہ ٹھہرے)۔

پشتین

منظور پشتین نے بتایا کہ جب تنظیم کی سرگرمیاں ہوں گی تو سوشل میڈیا پر موجودگی زیادہ ہوگی

تاہم بی بی سی کے ساتھ اس انٹرویو میں اُنہوں نے ہنستے ہوئے جواب دیا، کہ پشتو ٹپے ویسے بھی شئیر کر لینے چاہیے۔

پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ نے حکام اور جرگوں سے ملاقاتوں اور اُن کے مطالبات کے بارے میں بتایا کہ ابھی تک اُن کے پانچ یا دس فیصد مطالبات تسلیم ہوئے ہیں۔

’ہمارے کچھ مطالبات تسلیم ہوئے ہیں، پانچ یا دس فیصد، لیکن وہ بھی غیر آئینی طریقے سے، جو کہ صرف تصاویر بنانے کے لیے وقتی طور پر حل کرائے گئے۔‘

اس بارے میں مزید پڑھیے

کیا فوج اور پشتین ایک پیج پر نہیں؟

’کہا جاتا تھا ایسی باتیں آپ کو صرف موت دے سکتی ہیں‘

’پشتون تحریک کو دشمن قوتیں استعمال کر رہی ہیں‘

پی ٹی ایم کے گرفتار کارکنوں کی ضمانت منظور

واضح رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں علی وزیر اور محسن داوڑ بارہا کہہ چکے ہیں، کہ اُن کے پارلیمان میں جانے سے تنظیم کو کوئی نقصان پہنچا ہے اور نہ پہنچے گا۔ لیکن اس تنظیم پر نظر رکھنے والے بعض مبصرین کے خیال میں اُن کے پارلیمان میں جانے سے تنظیم کو پہلا دھچکا لگا ہے۔

تنظیم کے بانی منظور پشتین پرعزم ہیں، کہ اُن کی تنظیم ایک بار پھر تحریک پکڑے گی جس کا آغاز 12 اگست کو صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر صوابی میں جلسے سے ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp