انڈیا: رکن پارلیمان احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے ہٹلر بن گئے


انڈیا

انڈیا کے ایک رکن پارلیمان نے بطور احتجاج ہٹلر کے حلیے میں پارلیمان کے اجلاس میں شرکت کی کیونکہ ان کے مطابق وزیراعظم نے ’عہد شکنی‘ کی ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ 67 سالہ نراملی شیوا پرساد نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے کوئی انوکھا سوانگ بھرا ہو۔

ماضی میں انھوں نے جو روپ اختیار کیے ان میں ہندو دیوتا، روحانی گرو اور ایک خاتون شامل ہیں۔

انھوں نے بی بی سی کے روی شنکر کو بتایا: ’جو میں کر رہا ہوں اس سے جلد توجہ حاصل ہو گی۔ اس سے لوگ سوچیں گے۔‘

انڈیا

سابق اداکار نراملی شیوا پرساد جنوبی ریاست آندھرا پردیش سے رکن پارلیمان ہیں۔ ان کا تعلق ریاست کی حکمران جماعت تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) سے ہے۔

لیکن اس بار ان کے متنازع حلیے نے سب کو دنگ کر دیا ہے۔

انڈیا

ایک ٹوئٹر صارف کا کہنا ہے: ’ایک منتخب رکن پارلیمان ہٹلر کے حلیے میں ہیں، جس نے لاکھوں افراد کو گیس چیمبر اور جنگ میں ہلاک کیا۔ یہ صرف تفریح ہی ہے۔ اس کے علاوہ نفرت انڈیا میں ایک عام بات ہے۔‘

شیوا پرساد کا کہنا ہے کہ وہ وفاقی حکومت کی جانب سے آندھرا پردیش کو ’خصوصی درجہ‘ دینے سے انکار کرنے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

انڈیا

جب ان سے پوچھا گیا کہ انھوں نے ہٹلر جیسے حلیے کا انتخاب کیوں کیا تو شیوا پرساد کا کہنا تھا: ’میں جو کرتا ہوں اس کے لیے میرے پاس وجہ ہوتی ہے۔ ہٹلر کسی سے صلاح نہیں لیتے تھے اور انھوں نے عوام کی فلاح کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔‘

ان کے خیال میں ایسا ہی کچھ نریندر مودی کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب مودی 2014 میں منتخب ہوئے تو ان سے ’بڑی امیدیں اور توقعات‘ وابستہ تھیں، ان کی حکومت ان توقعات پر پوری نہیں اتر رہی۔

انڈیا

سوشل میڈیا پر شیوا پرساد کے تازہ حلیے کے بارے میں لوگوں میں تفریح کا عنصر اور حیرت دونوں ہی پائے جاتے ہیں۔

بعض نے اسے ایک ’ڈرامائی کرتب‘ قرار دیا جبکہ دیگر کو اس بات پہ حیرانی ہے کہ وہ کیسے ’اتنے آرام‘ سے تاریخ کا سب سے بڑا قتل عام کرنے والے کا روپ دھار سکتے ہیں۔

https://twitter.com/harshktweets/status/1027621881099087872

چند صارفین ٹوئٹر پر شیوا پرساد کے ماضی میں کیے جانے والے ’احتجاج‘ کی تصاویر شائع کر رہے ہیں۔ ایک صارف کے مطابق وہ ماضی میں تقریباً 15 مختلف روپ دھار چکے ہیں۔

وہ ماضی میں ہندو بھگوان رام، معروف روحانی گرو ستیا سائیں بابا اور کئی دیگر معروف ہندو شخصیات کا روپ دھار کر پارلیمان میں دکھائی دیتے رہے ہیں۔

انڈیا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp