امریکہ کا دفاعی بجٹ



امریکہ کا دفاعی بجٹ بالآخر کانگرس نے منظور کر لیا اس بجٹ کی منظور ی سے قبل ری پبلکنزاور ڈیمو کریٹس کے درمیان بار بار مذاکرات کے ادوار برپا ہوئے اور پھر بالاخر سینٹ میں اکثریتی لیڈر سینٹر میک کینل نے اعلان کیا کہ سینٹ میں ڈیمو کریٹس سے معاہدہ ہو گیا ہے اس میں اہم ترین امر یہ ہے کہ قانون سازوں نے وائٹ ہاؤس کی بہت ساری تجاویز کو یا تو کلیتاً مسترد کر دی ہے یا اس میں ترامیم کر ڈالی ہے مثلا ڈونلڈ ٹرمپ یہ چاہتے تھے کہ نیوسب میری اور نیو کلیئر ہتھیاروں اور ان سے ملحقہ معاملات میں ان کی تجاویز کو سینٹ سے مشروط نہ کیا جائے مگر سینٹ نے ان کی اس حوالے سے تجاویز کو قبولیت دیتے ہوئے یہ شرط عائد کر دی ہے کہ اس کو Modifyیا نیو کلیئر ہتھیاروں میں ترقی کے لیے مستقبل میں کانگرس سے منظوری لینا ہو یہ بجٹ 717ارب ڈالر کی خطیر رقم پر مشتمل ہے جس میں امریکہ میں موجود افواج کا بجٹ 639 ارب ڈالر جب کہ غیر ممالک میں موجود افواج کے اخراجات 69 ارب ڈالر ہے ۔ 2017 کے مقابلے میں دفاعی بجٹ میں 2.6فیصد اضافہ کیا گیا ہے لیکن اگر ہم شرح مہنگائی کا اس سے موازنہ کریں تو واضح طور پر محسوس کرینگے کہ بجٹ میں دی گئی رقم شرح مہنگائی کے اعتبار سے نہیں بڑھائی گئی۔

بہرحال ان سب کے باوجود مکمل اتفاق رائے پھر بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا بلکہ 87 کے مقابلے میں دس اراکین نے پھر بھی اس کی مخالفت کی 1800سے زائد صفحات پر مشتمل یہ دستاویز واضح کرتی ہے کہ فوجی بجٹ میں صرف چیزوں کو برقرار رکھنے کی جانب توجہ نہیں دی گئی بلکہ ان کی ترقی پر عدم اطمینان کرتے ہوئے ان میں مزید بڑھوتری کی جانب بڑھا گیا ہے امریکہ کی اس وقت 1.3ملین باقاعدہ فوجی ہے ان میں سے 15600مزید فوجی شامل کرنے کا منصوبہ ہے واضح طور پر محسوس ہوتا ہے کہ روس اور چین سے فوجی مسابقت اس دستاویز کی بنیادی ترجیح ہے۔ روس نے 6 بحری جہاز تیار کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہوا ہے تو امریکہ نے اس سے دوگنے سے زیادہ  13 بحری جہازوں کی تیاری کی منظوری دی اس کے علاوہ پولینڈ میں امریکی فوجی تنصیبات کا بھی خصوصی طور پر ذکر ہے جب کہ روس سے ہتھیاروں کی خریداری اور پرزوں کی خریداری کرنے والے ممالک پر بھی یہ بجٹ بات کرتا ہے۔

خیال رہے کہ اس وقت امریکی اتحادی مگر ماضی کی خریداریوں کے سبب سے روس سے وابستہ ممالک میں بھارت اور ویتنام سر فہرست ہیں اس بجٹ میں 48.8ارب ڈالر بری فوج کی فضائی صلاحیت کے لیے رکھے گئے ہیں جب کہ 17.7ارب ڈالر بری فوج کی از سر نو بحالی کے کام کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ فوجی عمارتوں کی تعمیر اور فوجی انفراسٹریکچر کی تعمیر کی غرض سے رقم فوج کی عمومی بحالی سے بہت زیادہ رکھی گئی ۔ 123.5ارب ڈالر کی رقم اس مقصد کے لیے رکھی گئی ہے 77نئے F-35 خریدے جائیں گے جب کہ C1-30کی اپ گریڈیشن کی جائیگی E-86ریڈار سسٹم کی تنسیح بھی اس منصوبے میں شامل ہے ۔ Littoralships خریدے جائیں گے جب کہ 6پولر آئس بریکر بھی منصوبے میں شامل ہیں آرمی نیشنل گارڈ کے لیے 6نئے ہیلی کاپٹرز بھی بجٹ میں شامل ہیں۔

چین کے حوالے سے رویہ جارحانہ ہے چین کی ٹیلی کام کمپنیوں ZTE اور HUAWEIپر ٹیکنالوجی بیچنے کے حوالے سے مختلف پابند ی عائد کر دی گئی ہے صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے ساتھ یہ پابندی عائد کی تھی مگر چینی صدر شی چنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد یہ پابندیاں انہوں نے اٹھا لیں۔ ان کی موجودگی کے سبب سے چین میں بیرزوگاری میں اضافہ ہو گا۔ لیکن اب یہ اقدام دوبارہ امریکی کانگریس کی جانب سے اٹھا دیا گیا ہے اسی طرح ترکی کو F35 جوائنٹ اسٹرائیک فائٹرز دینے تھے مگر ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے امریکہ کے تعلقات ترک قیادت سے کشیدگی کی سطح پر آگئے ہیں اور اسی کو بنیاد بنا کر F35کے دینے میں اس بجٹ کو بھی رخنے ڈال دیئے گئے ہیں۔

امریکی دفاعی بجٹ میں پاکستان کے لیے اہم ترین بات یہ ہے کہ پاکستان کو اتحادی سپورٹ فنڈز کی مد میں جو 900 ملین ڈالرز ملنے تھے ان کو دو تہائی کم کر کے 350ملین ڈالر ز کر دیا گیا ہے ۔ اور خیال ہے کہ یہ صرف 150ملین ڈالر تک محدود رہ جائیں گے گزشتہ سال بھی یہ 700ملین ڈالر تک محدود کر دیئے گئے فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس میں گرے لسٹ میں ڈالنا اور متوقع طور پر بلیک لسٹ میں چلے جانا ممکن نظر آرہا ہے۔ بجٹ میں دوہرایا گیا ہے کہ یہ رقم اس صورت میں پاکستان کو ادا کی جائے گی اگر امریکی سیکرٹری دفاع کو یہ اطمینا ن حاصل ہو گا کہ پاکستان طالبان ، حقانی نیٹ ورک اور لشکر طیبہ کے خلاف ان کی مرضی ومنشاء کے مطابق کارروائی کر رہا ہے اس اقدام کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ اس وقت افغان طالبان سے نہایت زوروشور سے مذاکرات کر رہا ہے اور وہ پاکستان کو دباؤ میں لا کر اپنے مفادات کو حاصل کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).