پی آئی اے کے آڈٹ میں سات ارب روپے غائب ہو گئے
پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ نے اپنے چیف فائنینشل آفیسر کو سات ارب روپے کی رقم کا حساب کتاب نہ ہونے پر اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے۔
اس اظہارِ وجوہ کے نوٹس کی بنیاد آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے موصول ہونے والا ایک خط ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ‘پی آئی اے فنانس کی جانب سے فراہم کردہ حساب کی رقم 23.565 ارب روپے ہے جبکہ وزارتِ خزانہ کی جانب سے اسی عرصے کے دوران پی آئی اے کو فراہم کی جانے والی رقم 30.81 ارب روپے ہے۔’
اس خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ‘حکومتِ پاکستان کی جانب سے دی جانے ضمانتوں کی رقم پی آئی اے کی جانب سے 175.085 ارب بتائی گئی ہے جبکہ وزارتِ خزانہ کی جانب سے یہ رقم 177.230 ارب روپے درج کی گئی ہے۔’
پی آئی اے کے بارے میں مزید
پی آئی اے دو میتیں امریکہ چھوڑ آئی
پی آئی اے کی پرواز پر بچی کی پیدائش
آڈیٹر جنرل نے پی آئی اے سے اس فرق کی وضاحت طلب کی ہے۔
پی آئی اے کے سربراہ نے اس خط کی بنیاد پر کمپنی کے چیف فنانس آفیسر نیّر حیات سے وضاحت طلب کی ہے کہ وہ بتائیں کہ ‘آخر کیوں پی آئی اے کی جانب سے آڈٹ ٹیم کو غلط معلومات فراہم کی گئیں اور فراہم کردہ اعداد و شمار میں فرق کیوں ہے اور کیوں بار بار درخواست کے باوجود وہ آڈیٹر جنرل کو درست معلومات دینے میں ناکام رہے؟’
نیّر حیات سے تین روز میں اس معاملے پر تحریری وضاحت مانگی گئی ہے جس کے نہ ملنے کے صورت میں ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ نیّر حیات اپریل 2017 سے ستمبر 2017 کے عرصے میں پی آئی ای کے قائم مقام سربراہ کے عہدے ہر بھی قائم رہے ہیں۔
نیّر حیات نے اپریل 2010 میں پی آئی اے میں بحیثیت جنرل مینیجر فنانس شمولیت اختیار کی تھی۔ اس کے بعد سے کمپنی کے مالیاتی نظم ونسق سے اُن کا براہِ راست تعلق رہا اور ایئرلائن کے لمیٹڈ کمپنی بننے کے بعد سے ان کا عہدہ کمپنی میں چیف فنانس آفیسر کا ہے۔
- صدام حسین کے ’سکڈ میزائلوں‘ سے ایرانی ڈرونز تک: اسرائیل پر عراق اور ایران کے براہ راست حملے ایک دوسرے سے کتنے مختلف ہیں؟ - 17/04/2024
- پنجاب میں 16 روپے کی روٹی: نئے نرخ کس بنیاد پر مقرر ہوئے اور اس فیصلے پر عملدرآمد کروانا کتنا مشکل ہو گا؟ - 17/04/2024
- اسرائیل پر حملے سے ایران کو فائدہ ہوا یا نتن یاہو کو؟ - 17/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).