آف شور کمپنیاں، عمران خان صاحب آپ بھی


محمد نثار خان

\"nisarkhan\"\”میں کبھی جھوٹ نہیں بولوں گا، پاکستانی عوام سے ہمیشہ سچ بولوں گا اور ان کی کوئی جائیداد ملک سے باہر نہیں ہو گی \” یہ وہ الفاظ ہیں جو چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے 2013 میں لاہور میں مینار پاکستان کے سائے تلے جلسے میں کہے تھے اور ہمیشہ اپنی کسی پریس کانفرنس یا جلسے میں تقریر کے دوران کہتے ہیں، لیکن کیا عمران خان سچ میں ایسے ہیں کہ کہا جائے کہ وہ ہمیشہ سچ بولتے ہیں اور ملک سے باہر ان کی کوئی جائیداد نہیں ہے؟

موجودہ دنوں میں پاناما دستاویزات سامنے آنے کے بعد جن لوگوں کے نام ان دستاویزات میں آئے، عمران خان نے ان پر تنقید کے خوب نشتر برسائے اور کہا کہ آف شور کمپنی وہی بناتا ہے جس کے پاس کرپشن کا پیسہ ہو اور وہ ٹیکس سے بچنا چاہتا ہو، لیکن جب جہانگیر ترین اور علیم خان کی آف شور کمپنیاں سامنے آ گئیں تو کہا کہ ان کی کمپنیاں جائز ہیں۔

عمران خان کے بنی گالہ والی جائیداد 300 کنال کے رقبے پر ہے اس کے بارے میں جب بھی ان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے لندن سے فلیٹ بیچ کر بنی گالا میں جائیداد خریدی۔

اب اس لندن فلیٹ کے بارے میں عمران خان نے کتنا سچ بولا اور یہاں کیا عمران خان یہ کہنے میں بجا ہیں کہ وہ عوام سے کبھی جھوٹ نہیں بولیں گے اور بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں بنائیں گے۔

آف شور کمپنیوں کے حوالے سے عمران خان سب سے پرانے سیاستدان نکلے، 1983 میں عمران خان نے لندن میں آف شور کمپنی قائم کی جس کا نام انہوں نے\” نیازی سروسز لمیٹد رکھا \” جس کا انہوں نے کبھی بھی ذکر نہیں کیا بلکہ 1987 میں عمران خان نے حکومت پنجاب سے درخواست کی کہ ان کا کوئی گھر نہیں، انہیں ایک پلاٹ دیا جائے جس پر ان کو ایک پلاٹ حکومت پنجاب کی طرف سے دیا گیا، اب کوئی یہاں عمران خان سے یہ سوال کرے کہ ایک طرف آپ پوری کی پوری کمپنی کھڑی کر رہے ہیں اور دوسری طرف آپ کے پاس گھر تک نہیں ہے یہ کیسے ہو سکتا ہے۔

عمران خان صاحب کہتے ہیں کہ ان کو جو کائونٹی کرکٹ کے پیسے ملے اس سے انہوں نے لندن میں فلیٹ خریدے، انھوں نے سنہ 1983 میں ایک آف شور کمپنی بنائی تھی،یہ ان کا جائز حق تھا۔

 عمران خان کہتے ہیں کہ \” اس لیے کائونٹی کرکٹ کے پیسے سے جس پر میں 35 فی صد ٹیکس دیتا تھا میں نے انگلینڈ کے اندر پلاٹ خریدا۔ چوںکہ میں برطانیہ کا شہری نہیں تھا اس لیے میں نے آف شور کمپنی کے ذریعے فلیٹ لیا، 2003 میں جب میں نے وہ فلیٹ بیچا مجھے یہاں کا ٹیکس نہیں پڑا، اس میں کوئی غیر قانونی بات نہیں ہے کیوںکہ اس کے بعد میں سارا پیسہ پاکستان واپس لے گیا\”۔

یہاں بھی عمران خان کا جھوٹ پکڑا گیا کیوںکہ اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ دو ہزار چار میں ان کی جمائما خان کی شادی ٹوٹی اور جمائما خان نے لندن فلیٹ ان کو تحفے میں دئیے، کیا یہاں عمران خان کے بیانات میں تضاد نہیں ہے کہ طرف وہ تحفے کی بات کر رہے ہیں اور دوسری طرف خریداری کی بات کر رہے ہیں۔

عمران خان کے ترجمان نعیم الحق کہتے ہیں کہ خان صاحب کے پاس ورلڈ کپ کا پیسا ابھی تک ہے جو چل رہا ہے اور اسی پیسے سے انہوں نے جائیداد بنائی، اب کوئی نعیم الحق کو یہ کیسے بتائے کہ ورلڈ کپ پاکستان نے 1992 میں جیتا تھا جبکہ عمران خان کی آف شور کمپنی 1983 کی ہے اور 1983 میں پاکستان ورلڈ کپ ہار گیا تھا جیتا نہیں، ورلڈ کپ جیتنے سے ایک ہی بندے کو اتنا پیسا کیسے مل جاتاہے کہ وہ کمپنی کھڑی کر لے اور بڑی بڑی جائیدادیں خریدے۔

خان صاحب ساری باتیں چھوڑ دیں، آپ نے یہ کہا کہ آپ نے آف شور کمپنی اپنے کائونٹنٹ کے کہنے پر بنائی، کیا آپ کا اتنا ہی ذہن ہے کہ اکائوٹںٹ کے کہنے پر آف شور کمپنی بنا لی اگر ایسی بات ہے تو اپنی جماعت بھی کسی اکائونٹنٹ کو کرائے پر دیں دیں یا پھر آپ نے دی ہوئی ہے، شاہد اسی لیے آپ کے دائیں بائیں امیر ترین اور کرپٹ لوگ کھڑے ہوتے ہیں۔

ساری باتیں چھوڑ دیں عمران خان اپنے قول کے مطابق پاکستانی عوام کو صرف یہ سچ بتا دیں کہ ان کی جو آف شور کمپنی تھی اس کا کاروبار کیا تھا، اس کی آمدنی کتنی تھی اور اس کمپنی سے جو پیسہ کمایا گیا وہ کہاں خرچ ہوا اور اس کمپنی کو آپ نے چھپا کر کیوں رکھا۔

\”میں ہمیشہ عوام سے سچ بولوں گا اور ملک سے باہر کوئی جائیداد نہیں بنائوں گا \” عمران خان کے یہ الفاظ شاید صرف مستقبل کے لیے ہیں موجودہ دنوں میں اور ماضی میں ان الفاظ کا اطلاق شاید ہوتا ہی نہیں ہے\” عمران خان کا سچ اس وقت تک سچ ہوتا ہے جب تک وہ بول رہے ہوتے ہیں، اب عوام کو بھی عمران خان کے سچ کو جاننا ہو گا۔

عمران خان صاحب کے پاس ابھی بھی وقت ہے اپنے قول و فعل میں تضاد پیدا نہ کریں، عوام کو خان صاحب پر اعتماد ہے اور جس دن یہ اعتماد پوری طرح ٹوٹ گیا، اس دن خان صاحب کا کیا حال ہو گا یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ اللہ کرے عمران خان ہمیشہ قوم سے سچ بولیں سچ کے سوا کچھ نہ بولیں، اگر عوام کا اعتماد عمران خان سے اٹھ گیا جن پر حد سے زیادہ اعتماد کیا جا رہا ہے تو پھر پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).