کیا نجم سیٹھی کا جانا طے ہو چکا ہے ؟


نجم سیٹھی

عمران خان نے نجم سیٹھی پر 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کروانے کے الزامات عائد کیے تھے

کیا پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے نجم سیٹھی کے رخصت ہونے کا وقت قریب آ گیا ہے؟

صرف کرکٹ ہی نہیں بلکہ پاکستان کے سیاسی اور سماجی حلقوں میں بھی یہ سوال انتہائی دلچسپ موضوع کے طور پر گذشتہ چند ہفتوں سے موجود ہے۔

اس کی ایک وجہ تو یہ بھی ہے کہ جب بھی پاکستان میں نئی حکومت آتی ہے تو وہ اپنی پسند اور اعتماد کے شخص کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی باگ ڈور سونپ دیتی ہے۔

لیکن اس وقت سب سے بڑی اور اہم وجہ یہ ہے کہ عمران خان اور نجم سیٹھی کے درمیان تعلقات خوشگوار نہیں ہیں اور اس بات کی توقع نہیں کی جا سکتی کہ عمران خان اقتدار میں آ کر نجم سیٹھی کو برقرار رکھیں گے۔

اس صورتحال کا سیاسی پس منظر ہے۔ 2013 کے انتخابات کے بعد عمران خان نے نجم سیٹھی پر الزام عائد کیا تھا کہ پنجاب کے نگراں وزیراعلی کی حیثیت سے انھوں نے مبینہ طور دھاندلی کرائی تھی۔

عمران خان نے اس ضمن میں نجم سیٹھی کے لیے پنتیس پنکچرز کی اصطلاح بھی استعمال کی تھی۔

نجم سیٹھی نے عمران خان کے خلاف ہرجانے کا دعوی دائر کر رکھا ہے۔

عمران خان کی حالیہ انتخابات میں کامیابی کے ساتھ ہی نجم سیٹھی کے مستقبل کے بارے میں سوالیہ نشان لگنا شروع ہوگیا تھا کیونکہ ایک جانب ماضی کی تلخیاں ہیں تو دوسری جانب موجودہ صوررتحال میں بھی نجم سیٹھی نے ایک سیاسی تجزیہ کار کے طور پر اپنے اخباری مضامین اور ٹوئٹر پیغامات میں عمران خان پر سخت الفاظ میں تنقید کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا ہے۔

عمران خان کی بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کے بارے میں واضح سوچ موجود ہے۔

عمران خان

عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملات بہتر کرنا چاہتے ہیں

وہ حالیہ دنوں میں یہ کہہ چکے ہیں کہ اقتدار میں آکر وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملات درست کریں گے بلکہ ایک ٹی وی انٹرویو میں تو انھوں نے نجم سیٹھی کا نام لے کرکہا ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین نہیں رہیں گے۔

نجم سیٹھی کو بنی گالہ کی جانب سے ایک پیغام عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کی جانب سے انتخابات کے تیسرے روز ہی مل چکا تھا کہ انھیں چیئرمین کے عہدے سے استعفی دے دینا چاہیے۔

اس تمام تر صورت حال کا ایک اخلاقی پہلو بھی ہے کہ اگر عمران خان نجم سیٹھی کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹاتے تب بھی خود نجم سیٹھی کے لیے کام جاری رکھنا کتنا مشکل ہوگا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا پیٹرن ان چیف یعنی ان کا ″باس ″ وہ شخص ہوگا جس پر انھوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے اور وہ اپنے اسی باس کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیے ہوئے ہیں۔

اس تمام تر صورتحال کے قانونی اور آئینی پہلوؤں پر بھی اگر نظر دوڑائی جائے تو معاملہ خاصا گمبھیر نظرآتا ہے کیونکہ اگر نئی حکومت نجم سیٹھی کو ان کے عہدے سے ہٹاتی ہے تو کیا یہ اقدام کرکٹ بورڈ میں حکومتی مداخلت کے زمرے میں تو نہیں آئے گا؟

حکومت آئینی اختیارات استعمال کر کے پاکستان کرکٹ بورڈ میں اپنے نمائندے کے طور پر نجم سیٹھی کو دستبردار کرکے انھیں گھر بھیج سکتی ہے اور کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے طور پر نیا نمائندہ نامزد کرسکتی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین کے تحت حکومت کے پاس چیئرمین کو عہدے سے ہٹانے کا ٹھوس جواز موجود ہونا چاہیے۔ ماضی میں ہم مالی بے ضابطگیوں کے الزام کے تحت چیئرمین کی برطرفی کی مثال دیکھ چکے ہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم

پی ایس ایل کی بدولت کئی نئے کھلاڑی پاکستان ٹیم میں شامل ہوئے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا اس بار بھی یہی طریقہ اپنایا جائے گا۔ نجم سیٹھی اس طرح کی کسی بھی صورتحال میں عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔نجم سیٹھی کو آج اسی صورتحال کا سامنا ہے جو ذکا اشرف کو پیش آئی تھی۔

ذکا اشرف نے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کا اجلاس بلاکر خود کو اپنے ہی بنائے ہوئے آئین کے تحت چیئرمین منتخب کراولیا تھا ۔نجم سیٹھی نے بھی کرکٹ بورڈ کا اجلاس بلاکر اعتماد کا ووٹ حاصل کیا ہے بلکہ لوگ یہ بات بھی نہیں بھولے ہیں کہ گذشتہ سال شہریارخان کے جانے کے بعد کرکٹ بورڈ کے ایک بااثر رکن نے نجم سیٹھی کو چیئرمین بنانے اور ان کی خدمات پر پرائیڈ آف پرفارمنس دینے کی قرارداد بھی پیش کی تھی لیکن یہ بات بھی سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ رکن ہر دور میں ہر چیئرمین کے قریب ہونے کے لیے مشہور ہیں۔

نجم سیٹھی سے شدید اختلافات رکھنے والے بھی ان کی ان کوششوں کو ضرور سراہتے ہیں جو انھوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کی پاکستان میں بحالی کے لیے کی ہیں اور سب سے بڑھ کر ان کے کریڈٹ پر پی ایس ایل سب سے بڑی کامیابی کے طور موجود ہے لیکن اطلاعات یہ ہیں کہ بنی گالہ نے اسی پی ایس ایل کے آڈٹ کو بنیاد بناکر نجم سیٹھی کو گھر بھیجنے کی تیاری کر لی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp