ڈی ایچ اے ویلی: 10 برس مکمل ، متاثرین کو قبضہ کب ملے گا؟


بیرون ملک آباد سمندر پار پاکستانیوں کو بیوقوف بنانا نہایت ہی آسان ہے، اس کے لئے آپ بس تھوڑا سا خرچہ کرکے ملک کے بڑے اخبارات جیسا کہ روزنامہ جنگ یا ایکسپریس وغیرہ میں آپ فرنٹ پیج پر آپ کوارٹر پیج یا ہالف پیج کا ہاؤسنگ اسکیم کا اشتہار دے دیں، سونے پر سہاگہ تب ہوگا جب آپ اس اشتہار میں اپنا نام ملک کی افواج سے ملتا جلتا رکھ لیں مثال کے طور پر آپ بحریہ ٹاؤن، ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی یا فضائیہ ہا ہاؤسنگ سوسائٹی رکھ لیں، سمندر پار پاکستانی جو ملک سے دور اپنے دل و دماغ میں بیرون ملک سے واپسی پر ملک کے پوش علاقوں میں رہائش کا خواب دل میں بسا لیتے ہیں اور زمینی حقائق جانے بغیر فوج پر اپنے اعتماد کے باعث بلیک میل ہوجاتے ہیں، لوگ بیچارے ہر مہینہ یا سہ ماہی قسطیں ادا کرنے میں دیر نہیں کرتے۔

آئیے اس طرح کی ایک حقیقت میں آپ کو سناتا ہوں، 2008 میں ڈیفنس ہاوسنگ سوسائٹی اسلام آباد جو بعد میں ڈیفنس ہاوسنگ سوسائٹی اسلام آباد۔ راولپنڈی نے 5 مرلہ اور 8 مرلہ کے پلاٹوں پر مشتمل منصوبہ ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی سٹی اور ڈی ایچ اے اوورسیر ویلی کا اعلان کیا، دھڑا دھڑ اخبارات میں اشتہارات کی بھر مار لگ گئی، پاکستان اور بیرون ملک آباد پاکستانیوں نے 5000 روپے میں فارم بھر کر حصہ لینا چاہا، قرعہ اندازی مکمل ہوئی، اگست 2008 کو ڈاؤن پیمنٹ کا آغاز ہوا، سہ ماہی پیمینٹ کا شیڈول بنا، 12 سہ ماہی قسطیں ادا کرنی تھیں، عوام نے 11 قسطیں بلاناغہ جمع کروائیں۔ آخری قسط جو 29 اگست 2011 کو جمع کروانی تھی اس کو جمع کرنے سے ڈی ایچ اے نے روک دیا۔ 2011 سے لے کر 2018 تک معاملہ کھٹائی میں پڑا ہو ہے،

اس پراجیکٹ کے تعارف میں لکھا گیا ہے کہ

ڈی ایچ اے سٹی کا منصوبہ 18 اگست ”2008“ کو شروع کیا اور ڈی ایچ اے فیز II کے ساتھ واقع ہے۔ اس منصوبے نے کامیابی کی نئی کہانیاں لکھی ہیں اور عوام سے بے مثال جواب دیا ہے۔ زمین کے کام کی مشینری تعینات کی گئی ہے زمین کی تزئین و آرائش کر کے اس کوایک عالمی سطح کی ٹاؤن شپ میں تبدیل کرے۔ اس سلسلے میں ایکسپریس وے کے ترقیاتی کام کو شروع کر دیا گیا ہے جو ڈی ایچ اے وادی کے ساتھ اسلام آباد ہائی وے سے منسلک کرے گا۔ ڈی ایچ اے وادی کے رہائشیوں کو دنیا بھر میں تمام سہولیات اور سہولیات جیسے جامع مسجد، گالف کورس، تھیم پارک اور کمیونٹی کلب وغیرہ تک رسائی حاصل ہوگی۔

اس سلسلے میں ایک دوست نے ساری ایمیلز بھیجی ہیں جو اس نے ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی کا ضمیر جگانے کے لئے کی ہیں مگر ”ترقیاتی کام جاری ” ہے مزید انتظار کریں۔

2011 میں کسٹمر سروس کے ایک صاحب نے ایمیل کا جواب کچھ اس طرح دیا ہے کہ
1۔ آپ 12 ویں اور آخری قسط جمع نہ کروائیں جب تک آفس آپ کو جمع کروانے کا لیٹر نہ بھیجے
2۔ پوٹوھار کے علاقے میں زمین کی سطح اور ہمواری کے کام میں مشکلات ہیں اس چیلنج کی وجہ سے دیر ہوگئی ہے
3۔ کو ششیں کی جا رہی ہیں کہ آپ کو 2013 سے 2016 تک مرحلہ وار آپ کو قبضہ فراہم کیا جائے۔

ایک اور ایمیل میں لکھا گیا ہے کہ

آپ کو تازہ تریں اکاؤنٹ اسٹیٹمینٹ اس کے ساتھ منسلک ہے، پیسے جمع کرانے والا پلان یہ نہیں بیان کرتا کہ آخری قسط جمع کرانے کے بعد آپ کو قبضہ دیا جائے گا۔ عوام کی مالی مشکلات کے پیش نظر آخری قسط کو موخر کیا گیا ہے نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

محترمہ، ہم آپ کو مطلع کر رہے ہیں کہ ترقیاتی عمل جاری ہے۔ مکمل طور پر مکمل کرنے اور اتحادی خدمات کے بعد پلاٹ کا قبضہ دیں گی۔ آپ کی اطمینان کے لئے سرگرمی کی کچھ تصاویر بھی شامل ہیں۔ مزید مدد کے لئے آپ کی سہولت پر ہم سے رابطہ کریں۔

ہماری خدمات کو بہتر بنانے کے

اس ظلم اور عوام کے پیسا ڈوبنے کے خلاف سمندرپار پاکستانیوں نے فیس بک پر ایک پیج بھی بنایا ہے جس کی ایڈریس ہے

https://web.facebook.com/dhavalleyis//

ڈی ایچ اے سٹی کے منصوبہ میں ملک اور بیرون ملک کے پاکستانیوں نے بڑی رقم لگائی ہے، پاکستانی عوام کو پلاٹ 655000 چھ لاکھ پچپن ہزار اور سمندر پار پاکستانیوں کو پلاٹ شاید 13000 ڈالر میں دیے گئے ہیں۔ اس اسکیم کے متاثرین کی تعداد 21000 کے قریب ہے۔

اس منصوبے کو 10 برس بیت گئے ہیں مگر ترقیاتی کام جاری ہے کا ٹھپہ لگا ہوا ہے، یہ منصوبہ کب مکمل ہوگا یہ بتانا مشکل ہے۔ عوام کا پیسا ہڑپ کرکے، ان سے کیے گئے وعدے توڑ کر بڑی خیراتیں کرنے کا کیا فائدہ، کیا جنھوں نے عہد شکنی کی ہے وہ کہاں لے کر جائیں گے دولت کے انبار یہ تو اس وقت کے قارون ہیں۔
ہارون رشید صاحب نے ٹوئیٹر پر لکھا ہے کہ ملک ریاض سے ڈیم کے لئے چندہ نہ لیا جائے۔

سعید علی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سعید علی

سعید علی پیشہ ورانہ اعتبار سے شعبہ ارضیات سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان دنوں جوبا، (جنوبی سوڈان) میں مقیم ہیں۔

saeed-ali has 3 posts and counting.See all posts by saeed-ali