پاکستان کے پرچم کو عزت دیں


زوں کی پرشور آواز کے ساتھ ہی ایک تیز رفتار موٹر سائیکل میرے بالکل قریب سے گذرا اور میرا دل اچھل کر حلق میں آ گیا۔

اپنے خطا ہوتے اوسان سنبھال کر جب میں نے نظر اٹھائی تو دور جاتے موٹر سائیکل کے کیریئر پر پاکستان کا قومی پرچم نصب تھا جو بالکل اسی طرح پھڑپھڑا رہا تھا جس طرح میرے اعصاب اس موٹر سائیکل کے گذرنے کے بعد پھڑپھڑا رہے تھے۔

اسی اثنا میں یکے بعد دیگرے دل دہلا دینے والی بلند آوازوں کے شور میں دھڑا دھڑ موٹر سائیکل میرے قریب سے گذرنے لگے۔ میں گھبرا کر سڑک سے مزید دور ہو گیا۔ کچھ دور تو پہلے سے ہی تھا۔

یہ بارہ اگست کی شام کا واقعہ ہے۔ میں اپنے گھر سے کچھ ضروری چیزیں لینے کی خاطر بازار کی طرف پیدل جا رہا تھا جب اس ناگہانی حب الوطنی سے سابقہ پڑا۔

جب نوجوانوں کا وہ بدمست ٹولہ غل مچاتا ہوا گذر گیا تو میری نظر سڑک پر پڑی۔ ایک سبز ہلالی پرچم سڑک پر چر مر ہوا پڑا تھا۔

میں نے آگے بڑھ کر اسے اٹھا لیا۔ اس کی سلوٹیں نکالیں۔ اس پر “جشن آزادی مبارک” کے الفاظ لکھے ہوئے تھے۔ یہ جھنڈا غالباً کسی تیز رفتار موٹر سائیکل پر نصب ڈنڈے سے نکل گیا تھا اور تیز رفتاری اور ہاؤ ہو میں سرشار نوجوانوں کو اس بات کا احساس تک نہ ہوا تھا کہ ایک موٹر سائیکل پر اب صرف ڈنڈا ہی باقی ہے۔ جھنڈا تو گر گیا تھا۔

میں نے اس چھوٹے سے جھنڈے کو اٹھا کر تہ کیا اور جیب میں رکھ لیا۔ دوبارہ چلنا شروع کیا تو ذہن پر سوچوں نے یلغار کر دی۔

اگست کا مہینہ پاکستان کے یوم آزادی کی وجہ سے پورے پاکستان کے لیے محبوب ہے۔ حب الوطنی کا جوش و خروش اس مہینے میں دیدنی ہوتا ہے۔ اگست کی پہلی تاریخ سے ہی گھروں کے اوپر قومی پرچم لہرانا شروع ہو جاتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے بچے ہاتھ میں چھوٹی چھوٹی جھنڈیاں تھامے اور سینوں پر پاکستان کے جھنڈے والے بیج سجائے چہکتے پھرتے دکھائی دیتے ہیں۔

اس مہینے میں طرف مصنوعی ہریالی دکھائی دینے لگتی ہے۔ کپڑوں میں سبز رنگ نمایاں ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ چہرے البتہ کبھی وفور جذبات میں تو کبھی شدت اشتعال میں اکثر سرخ نظر آتے ہیں۔

پاکستان کا یوم آزادی 14 اگست کو منایا جاتا ہے۔ ملک میں اس دن جشن کا سماں ہوتا ہے لیکن اس جشن کی تیاری کے سلسلے میں قومی پرچم گھروں پر کافی پہلے لہرا دیئے جاتے ہیں۔ لوگ گھروں کے اوپر پرچم لہرا کر یہ بھول جاتے ہیں کہ قومی پرچم ہماری قومی عظمت اور وحدت کی نشانی ہے۔ یہ سبز ہلالی پرچم اقوام عالم میں ہماری پہچان ہے اور اس پرچم کا ایک تقدس ہے اور اس کی انتہائی تکریم کی جانی چاہیئے۔

یوم آزادی کا جوش و خروش 14 اگست کا دن گذرتے ہی پانی کے جھاگ کی طرح بیٹھ جاتا ہے اور لوگوں کو گھروں کے اوپر سے پرچم تک اتارنا یاد نہیں رہتا۔ آپ لوگوں نے اکثر گھروں کے اوپر میلے کچیلے، دھجیوں کی صورت میں لہراتے ہوئے قومی پرچم دیکھے ہوں گے۔

حکومت پاکستان کی جانب سے چار مخصوص دنوں میں باقاعدہ تقریب میں پرچم کشائی کی جاتی ہے۔ ان دنوں میں 23 مارچ (یوم پاکستان)، 14 اگست (یوم آزادی)، نو نومبر (یوم پیدائش علامہ اقبال) اور 25 دسمبر (یوم پیدائش قائد اعظم) شامل ہیں۔

حکومت پاکستان نے قومی پرچم کے سلسلے میں کچھ اصول و ضوابط وضع کیے ہیں۔ پاکستانی شہریوں کی اکثریت ان اصول و ضوابط سے آگاہی نہیں رکھتی چناچہ ان کی پاسداری بھی نہیں ہو پاتی۔ اس سلسلے میں عوام کی راہنمائی کے لیے چند بنیادی باتیں یہ ہیں۔

1۔ پاکستان کے قومی پرچم کا نام “پرچم ستارہ و ہلال” ہے۔

2۔ کسی بھی دوسرے پرچم کی بلندی پاکستان کے قومی پرچم سے بلند نہیں ہو گی۔

3۔ اگر دو پرچم ہوں تو قومی پرچم ہمیشہ دائیں جانب لگایا جائے گا۔ اگر پرچم دو سے زیادہ اور طاق عدد ہوں تو قومی پرچم درمیان میں لہرایا جائے گا۔ اور اگر پرچموں کی تعداد جفت ہو تو قومی پرچم ہمیشہ درمیان سے دائیں جانب پہلےنمبر پر لگایا جائے گا۔ تمام پرچموں کی بلندی یکساں ہو گی۔

4۔ قومی پرچم کسی بھی صورت میں زمین سے نہیں چھونا چاہیئے۔ اس کے علاوہ پرچم پر پاؤں یا جوتے لگانے کی اجازت نہیں ہے۔

5۔ قومی پرچم ہمیشہ دن کی روشنی میں لہرایا جائے گا۔ یعنی صبح سویرے قومی پرچم بلند کیا جائے گا اور دن ڈھلتے ہی اتار لیا جائے گا۔ (صرف پاکستان کی پارلیمنٹ کی عمارت وہ واحد جگہ ہے جہاں پر پاکستان کا قومی پرچم چوبیس گھنٹے لہرایا جائے گا۔ دن ڈھلنے کے بعد قومی پرچم پر مصنوعی روشنی مرکوز کی جائے گی تاکہ قومی پرچم پر اندھیرا نہ ہو سکے۔)

6۔ قومی پرچم پر کچھ بھی لکھنا یا اس پر کسی قسم کی نقش کاری ممنوع ہے۔

7۔ جب قومی پرچم بلند کیا جا رہا یا اتارا جا رہا ہو تو لازم ہے کہ مسلح افواج کے نمائندے قومی پرچم کو سیلوٹ کریں جبکہ سویلین حضرات قومی پرچم کے احترام میں اپنی نشتوں سے کھڑے ہو جائیں۔

8۔ قومی پرچم کو ہمیشہ اس کی اصلی شکل و صورت میں لہرانے کی اجازت ہے۔ (قومی پرچم اپنی موجودہ شکل و صورت میں سید امیر الدین قدوائی نے ڈیزائن کیا تھا اور اس کی منظوری پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی نے 11 اگست 1947 کو دی تھی ۔ 1973 کی آئین ساز اسمبلی نے بھی قومی پرچم کو متفقہ طور پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قومی پرچم تسلیم کیا تھا۔اور آج تک قومی پرچم اپنی اسی شکل اور ساخت میں موجود ہے۔)

9۔ قومی پرچم کو کسی ایسی جگہ پر نہ لہرایا جائے جہاں پر اس کے میلا ہونے کا امکان ہو۔ قومی پرچم ہمیشہ صاف ستھرا اور مکمل حالت میں ہونا چاہیئے۔

10۔ قومی پرچم کو کسی صورت نذر آتش نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی پامال جائے گا۔

قارئین کرام۔ ہم اس برس اپنا اکہترواں یوم آزادی منا رہے ہیں۔ اس کالم کے توسط سے آپ سب سے انتہائی دردمندانہ درخواست ہے کہ قومی پرچم کے تقدس کو بحال رکھیں۔ 14 اگست کی صبح قومی پرچم پوری شان اور آب و تاب کے ساتھ اپنے گھر کے اوپر لہرائیں اور دن ڈھلتے ہی اس کو عزت اور احترام کے ساتھ اتار کر تہ کر کے چومیں اور حفاظت سے رکھ دیں۔

اس کے علاوہ خیال رکھیں کہ گلیوں اور سڑکوں پر جھنڈیاں اور بیج وغیرہ گرے ہوئے ملیں تو ان کو اٹھا لیں۔ پاکستان کے پرچم کو عزت دیں۔ پاکستان کو عزت دیں۔

آپ سب کو پاکستان کا اکہترواں یوم آزادی مبارک ہو۔

پاکستان زندہ باد۔ ہمارا قومی پرچم پائندہ باد۔

اویس احمد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اویس احمد

پڑھنے کا چھتیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ اب لکھنے کا تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ کسی فن میں کسی قدر طاق بھی نہیں لیکن فنون "لطیفہ" سے شغف ضرور ہے۔

awais-ahmad has 122 posts and counting.See all posts by awais-ahmad