سیلفی


\"zeffer05\"بڑے بڑے کان، ظاہر کرتے ہیں، کہ ذہین آدمی ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے۔ پھر یہ بھی ہے، کہ یہ کانوں سے سننے کا کام نہیں لیتے، جیسا کہ سانپ کے بارے میں کہا جاتا ہے، کہ وہ بہرا ہوتا ہے۔ سانپ ہی جیسی مسحور کن آنکھیں۔۔۔ یہ آنکھیں آئنہ دیکھنے، اور آئنے میں اپنا آپ دیکھنے کے سوا کچھ نہیں دیکھتیں۔ یہ دنیا میں واحد سانپ ہیں، جو گھنٹوں گھنٹوں آئنہ دیکھ سکتے ہیں، اور دیکھتے ہیں۔ خدا جانے کیا دیکھتے ہیں۔

جاپان میں پتلے ہونٹ حسن کا معیار سمجھے جاتے ہیں، لیکن ان پتلے ہونٹوں پر اِن کی سی زہریلی مسکراہٹ ہو، تو جاپانی بھی اسے قبول نہیں کرتے۔ اونچی ناک والے ہیں۔ \’ٹھوڑی\’ انگریزی فلموں کی جاد گرنیوں کی سی، اُوپر کو خم کھاتی ہوئی۔ پروفائل دیکھیں، تو مکار جادو گر لگتے ہیں، جو ہمیشہ ہیرو کو زچ کرتا رہتا ہے، اور آخر میں اپنے ہی جادو سے ہلاک ہو جاتا ہے۔ کچھ لوگ اِنھیں چیکوسلواکیہ کے خانہ بہ دوشوں کے آخری چشم و چراغ سمجھتے ہیں۔ ان لوگوں کی گواہی مشکوک ہے، کہ وہی لوگ عمران خان کو انقلابی رہ نما بھی سمجھتے ہیں۔

انگریزی حروف میں اپنا نام یوں لکھتے ہیں، کہ کوئی زرافہ سمجھ بیٹھتا ہے، تو کوئی زعفران۔۔۔ ہمیں گمان ہے، انھوں نے یہ ہجے اس لیے منتخب کیے ہیں، کہ اِن کا کوئی پرانا واقف، اِنھیں تلاش نہ کر سکے۔ خود کو تمثیل نگار بتاتے ہیں، اور ہدایت کار کہتے ہیں، لیکن جب اِن کے نظریات جان لو، تو کہنا پڑتا ہے، اِنھیں تو خود ہدایت کی ضرورت ہے۔ جعلی قسم کے ماہرِ لسان، اور اصلی قسم کے زبان دراز ہیں۔ کوئی \’حقہ۔ لکھ دے، تو اس کے مغر ہو جاتے ہیں، کہ \’ح\’ اور \’ق\’ بتاتے ہیں، \’حقہ\’ عربی الاصل ہے، لیکن \’حقہ\’ عربی کا نہیں ہندی کا لفظ ہے، لہاذا \’ہکا\’ لکھا جاے۔۔۔ بندہ ہکا بکا رہ جاتا ہے، کہ \’ح\’ اور \’ق\’ کیسے بتا سکتے ہیں، اور یہ کش لگا کر نکل \"z01\"لیتے ہیں۔

مخالفین کا کہنا ہے، کہ ذات کے بد ہیں، قوم مراسی ہے۔ یہ مراسی کو مراثی لکھ کر \’میراث\’ سے نسبت کرتے ہیں، لیکن یہاں لسانیات کا علم کام نہیں آتا، کہ مراثی لکھنے سے اِن کے مراسی پنے پر کوئی آنچ نہیں آتی۔۔

شادی شدہ ہیں۔ ایک بیوی، پانچ بچے ہیں، لیکن یہ بھی نہیں کہتے، عشق جھوٹا ہے، لوگ سچے ہیں۔ کیوں کہ اِنھیں آے دن عشق ہوا رہتا ہے۔ عشق کا اظہار کرتے ہوے، اِس بات کا خیال رکھتے ہیں، کہ آس پاس کوئی بچانے والا ہو۔ ایسی صورت میں‌\’محبوبہ\’ اِن کو یہ کہ کر ٹال دیتی ہے، \’چل ڈراما باز نہ ہو تو۔۔\’ اگر محبوبہ تنِ تنہا کھڑی دکھائی دے، تو اُسے \’باجی\’ کہنے سے گریز نہیں کرتے۔ ایسے عشق اور ایسے عاشقوں کے مقدر میں کیا ہوتا ہے، یہ وہی سمجھ سکتا ہے، جو با وجود کوشش کے دوسری شادی کرنے میں نا کام رہا ہو۔

یہ اپنی کام یاب ازدواجی زندگی کا راز یہ بتاتے ہیں، کہ بے چاری (ان کی بیوہ) سرکاری ملازمت کے علاوہ، اِن کی چاکری بھی کرتی ہے۔ حقیقت یہ ہے، کہ چاکری یہ کرتے ہیں۔ جب چاکری کرتے تھک جائیں، تو گھر سے فرار ہو کر دور دراز صوبوں میں پناہ لیتے ہیں۔ ایسے میں یار بیلیوں کو یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں، کہ \’کام\’ کے سلسلے میں یہاں ہوں۔

\"z02\"انھوں نے تیرہ چودہ برس کی عمر میں اپنے تئیں ایک شعر کہا، اور پھر دیوان کے دیوان تیار کر دیئے۔ پندرہ سولہ سال کے بعد ایک مردِ دانا نے کہا، کہ \’تم جو کہتے ہو، یہ تمھارے جذبات تو ہوسکتے ہیں، لیکن شاعری نہیں ہے۔\’۔۔ سب دیوان ردی والے کو بیچ کر، گڑ کھا لیا۔ اس گڑ کھانے سے اِن میں نثر کے جراثیم پیدا ہوے۔ اب یہ ڈرتے ہیں، کہ آنے والے دس پندرہ سالوں میں کوئی مردِ دانا یہ نہ کہ دے، کہ یہ تمھاری بکواس تو ہوسکتی ہے، نثر نہیں۔۔۔ اللہ جانے، اس وقت گڑ کے بھاو کیا ہوں۔ بہ ہر حال اِنھوں نے احتیاط کے تقاضے کو مدِ نظر رکھتے ہوے، داناوں سے دوری اختیار کر لی ہے۔

اکثر یہ دوستوں کے متعلق جھوٹ لکھ کر، اسے خاکہ نگاری کا نام دیتے ہیں۔ اِس کا فائدہ یہ بتاتے ہیں، کہ دوستوں‌ پہ اپنا غصہ بھی نکال لیا، اور ادب کی آڑ میں بے ادبی بھی کر لی۔۔۔ ضمیر نے بہت کہا، \’کاکے۔۔ ذرا اپنا خاکہ بھی تو لکھ، سچ سچ کی بہت گردان کرتا ہے، لکھ ناں اپنے متعلق بھی کچھ سچ۔۔۔ سچ کیا دوسروں کی پگڑی اچھالنے کا نام ہے؟\’۔۔۔ جیسا کہ ابتدا ہی میں بتا دیا گیا ہے، کہ اِن کے کان سننے کی زحمت سے نا آشنا ہیں، لہاذا یہ ضمیر کی بھی نہیں سنتے۔ چوں کہ اِن کی خواہش ہے، کہ اِنھیں سراہا جاے، ہر محفل میں یہی ذکر ہو، کہ یہ مہمان نواز ہیں۔۔۔ یاروں کے یار ہیں۔۔۔ حاتم طائی ہیں۔۔۔ وغیرہ۔۔۔ سو انھوں نے سراہے جانے کے لیے، بہت پاپڑ بیلے، لیکن کسی نہ کسی مقام پر، اِن کی حقیقت آ شکار ہو ہی جاتی۔ بڑی رد و کد کے بعد، اِنھیں یہی سوجھا، کہ یہ خود اپنے قلم سے، اپنی برائی لکھیں، تا کہ سجنوں کو کہنے کا موقع ملے، \’ارے صاحب، یہ تو بہت عظیم ہیں۔۔۔ عاجز ہیں۔۔ ملامتی ہیں۔\’۔۔ یوں \’سیلفی\’ کے عنوان سے اپنا ہی خاکہ لکھا۔

ظفر عمران

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر عمران

ظفر عمران کو فنون لطیفہ سے شغف ہے۔ خطاطی، فوٹو گرافی، ظروف سازی، زرگری کرتے ٹیلی ویژن پروگرام پروڈکشن میں پڑاؤ ڈالا۔ ٹیلی ویژن کے لیے لکھتے ہیں۔ ہدایت کار ہیں پروڈیوسر ہیں۔ کچھ عرصہ نیوز چینل پر پروگرام پروڈیوسر کے طور پہ کام کیا لیکن مزاج سے لگا نہیں کھایا، تو انٹرٹینمنٹ میں واپسی ہوئی۔ آج کل اسکرین پلے رائٹنگ اور پروگرام پروڈکشن کی (آن لائن اسکول) تربیت دیتے ہیں۔ کہتے ہیں، سب کاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو قلم سے رشتہ جوڑے رکھوں گا۔

zeffer-imran has 323 posts and counting.See all posts by zeffer-imran