قومی اسمبلی میں سپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ جاری


قومی اسمبلی

سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لیے پارلیمان کے ایوان زیریں کا اجلاس بدھ کو منعقد ہوا ہے جس کی صدارت سبکدوش ہونے والے سپیکر ایاز صادق نے کی

پاکستان کی 15ویں قومی اسمبلی کے نو منتخب ارکان بدھ کو ایوان کے نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کر رہے ہیں۔

اس وقت ایوان میں سپیکر کے انتخاب کا عمل جاری ہے جس کے بعد ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہو گا۔

سپیکر کے عہدے کے لیے تحریکِ انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں کے امیدوار اسد قیصر اور اپوزیشن کے اتحاد کے امیدوار اور پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ کے درمیان مقابلہ تھا۔

یہ بھی پڑھیے

وفاق اور تین صوبوں میں حکومت سازی کا پہلا مرحلہ مکمل

’او بھائی جلدی کرو تصویر کھینچو‘

’یہ الیکشن تمام دھاندلی زدہ الیکشنز کی ماں ہے‘

اسد قیصر اس سے قبل 2013 سے 2018 تک خیبر پختونخوا کے صوبائی اسمبلی کے سپیکر رہ چکے ہیں جبکہ خورشید شاہ گذشتہ قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف تھے۔

سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لیے پارلیمان کے ایوان زیریں کا اجلاس بدھ کو منعقد ہوا ہے جس کی صدارت سبکدوش ہونے والے سپیکر ایاز صادق نے کی۔

اجلاس کے آغاز پر ان ارکان نے حلف اٹھایا جو افتتاحی اجلاس میں موجود نہیں تھے یا الیکشن کمیشن اور عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کے باعث 13 اگست کو حلف نہیں اٹھا سکے تھے۔

اس کے بعد سپیکر کا انتخاب کا آغاز ہوا۔ سپیکر ایاز صادق کی جانب سے انتخاب کے اعلان کے بعد ایوان پولنگ سٹیشن میں تبدیل کر دیا گیا اور ووٹنگ کا عمل شروع ہوا۔

ووٹنگ کے دوران کسی بھی رکن کو اپنے ووٹ کی تصویر کھینچنے کی اجازت نہیں تھی۔

یہ انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہو رہا ہے اور نو منتخب ارکانِ اسمبلی کے نام حروفِ تہجی کے حساب سے پکارے گئے جس کے بعد انھوں نے ووٹ ڈالا۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان،مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ایوان میں موجود تھے تاہم آصف زرداری ووٹ دینے کے لیے نہیں آئے۔

نئے سپیکر کی حلف برداری کے بعد ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہو گا جس کے لیے تحریک انصاف کے قاسم سوری اور اپوزیشن کے اسد محمود کے درمیان مقابلہ ہے۔

پی ٹی آئی اور اپوزیشن اتحاد کے سپیکر کے عہدے کے امیدوار تو جانے پہچانے ہیں لیکن ڈپٹی سپیکر کے امیدوار زیادہ معروف نہیں۔

پی ٹی آئی کے امیدوار قاسم سوری قومی سیاست میں کوئی زیادہ جان پہچان نہیں رکھتے لیکن حالیہ عام انتخابات میں انھوں نے بلوچستان کی ایک معروف سیاسی شخصیت نوابزادہ لشکری رئیسانی کو شکست دی اور وہ پہلی مرتبہ قومی اسمبلی پہنچے ہیں۔

قومی اسمبلی

وہ تحریک انصاف سے کافی عرصے سے منسلک ہیں اور دو مرتبہ اس جماعت کے صوبائی صدر بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے 1992 میں بلوچستان یونیورسٹی سے انٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہونے والے اسد محمود متحدہ مجلس عمل اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بیٹے ہیں۔

اسد محمود کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اپنے سیاسی جانشین کے طور پر ان کی تربیت کر رہے ہیں۔ عام تاثر ہے کہ اسد محمود ہی جمیعت علما اسلام (ف) کا نیا چہرہ ہوں گے۔ اگرچہ وہ ابھی تک جماعت کی مجلس شوری کے رکن نہیں بنائے گئے لیکن وہ اپنے والد کے ساتھ اکثر اجلاسوں میں شریک ہوتے ہیں۔

قومی اسمبلی کے علاوہ بدھ کو سندھ اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں میں بھی سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہو رہا ہے۔

سندھ اسمبلی میں اکثریتی جماعت پیپلز پارٹی کی جانب سے آغا سراج درانی کو سپیکر اور ریحانہ لغاری کو ڈپٹی سپیکر کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے ایم کیو ایم پاکستان کے جاوید حنیف سپیکر اور رابعہ اظفر ڈپٹی سپیکر کی امیدوار ہیں.

خیبر پختونخوا میں حکومت بنانے والی پاکستان تحریکِ انصاف نے سپیکر کے لیے مشتاق غنی کو چنا ہے جبکہ ڈپٹی سپیکر کے لیے محمود جان کو نامزد کیا گیا ہے۔

صوبے میں اپوزیشن کی جانب سے سپیکر کے لیے عوامی نیشنل پارٹی کے لائق محمد خان اور ڈپٹی سپیکر کے لیے مسلم لیگ (ن) کے جمشید مہمند کو نامزد کیا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp