سوشل میڈیا پر عمران علی شاہ کے تھپڑ کی گونج


پاکستان تحریک انصاف کے صوبہ سندھ سے رکن پارلیمان ڈاکٹر عمران علی شاہ کا ایک شخص کو پیٹتے ہوئے ویڈیو وائرل ہوتے ہی پارٹی نے انھیں شوکاز نوٹس تھما دیا ہے۔

اس حوالے سے عمران علی شاہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہے ہیں اور انھیں یوں محسوس ہو رہا ہوگا کہ ‘اڑنے نہ پائے تھے کہ گرفتار ہم ہوئے’ جبکہ لوگ عمران خان کو ‘مدینہ کی ریاست’ کے قیام کی دہائی دے رہے ہیں تو کوئی ‘نیا پاکستان’ کی۔

پارٹی نے اپنے کہا ہے کہ ان کا عمل پارٹی کے لیے ‘ناقابل قبول’ ہے۔ اس کے ساتھ ہی پارٹی نے عمران علی شاہ کو ’24 گھنٹے کے اندر‘ اپنا موقف رکھنے کا موقعہ دیا ہے جس کے بعد یہ معاملہ ڈسپلینری یا تادیبی کمیٹی کو مناسب کارروائی کے لیے بھیج دی جائے گی۔

وائرل ویڈیو میں کراچی کی ایک سڑک پر کراچی پی ایس 29 سے منتخب رکن پارلیمان کو ایک شخص کو گرما گرم مباحثے کے بعد کئی بار تھپڑ لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عمران علی شاہ اپنے مسلح گارڈز کے ساتھ تھے اور ان کے محافظوں نے بھی اس شخص کو دھمکایا ہے۔

بہر حال عمران علی شاہ نے ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ایک ویڈیو جاری کیا جس میں انھوں نے صفائی پیش کی ہے کہ ‘ایک شخص ایک غریب کی گاڑی کو پیچھے سے بار بار ٹکر مار رہا تھا۔ تو میں اتر کر معلوم کیا۔۔۔ ٹکر مارنے والے سے کہا کہ وہ کم از کم ان سے معافی مانگیں۔۔۔ بڑی مشکل سے اس نے معافی مانگی۔۔۔ لیکن پھر اس کے بعد اس نے بہت بدتمیزی سے پوچھا کہ تو کون ہے۔ اور مجھے دھکا دیا تو میں نے بھی دھکا دیا۔’

لیکن ویڈیو میں دیکھا جا رہا ہے کہ انھوں نے اسے کئی بار تھپڑ مارے ہیں۔ انھوں نے اپنے وضاحتی ویڈیو میں معافی بھی طلب کی ہے لیکن کہا ہے کہ ‘کسی غریب پر ظلم ہوتا ہے تو وہ برداشت نہیں کر سکتے۔’

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ عمران علی شاہ کے غصے کا شکار ہونے والے شخص نے انھیں معاف کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ‘غریب آدمی ہیں۔ کوئی قانونی کارروائی نہیں چاہتے ہیں۔ عمران علی شاہ امیر آدمی ہیں ان کے درجنوں گارڈ ہیں۔’

انھوں نے کہا کہ انھوں نے عمران علی شاہ کو معاف تو کر دیا ہے لیکن انھیں یہ علم نہیں کہ ‘آخر انھوں نے مجھے کیوں مارا۔’

اریحہ شیر نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا: ‘عمران علی شاہ کیا اسی لیے ہم نے آپ کو ووٹ دیا تھا۔ انتہائی قابل نفریں۔ وہ پارلیمنٹ میں بیٹھنے کے لائق نہیں ہیں۔’

فائزہ داؤد نامی ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا ہے کہ ‘ڈاکٹر عمران علی شاہ نے ایک شہری کو مبینہ طور پر وی آئی پی پروٹوکال کلچر کے خلاف احتجاج کرنے پر پیٹا ہے۔ یہ پی ٹی آئی کے سندھ سے ایم پی ہیں جنھوں نے کل ہی حلف لیا ہے۔ عمران خان کو پارٹی کے اندر ‘غنڈہ ذہنیت’ پر لگام لگانی ہوگی اور فردوس شمیم نقوی کو ایسے شخص کو پارٹی سے نکال دینا چاہیے کیونکہ عمران خان نے نیا پاکستان کا وعدہ کیا ہے۔’

سارہ خان نامی ٹوئٹر ہینڈل سے اس واقعے کی مذمت کی گئی ہے اور ایک تصویر پوسٹ کی گئی ہے جس پر درج ہے: ‘خان صاحب بہت کرلی ریاست مدینہ کی باتیں اب ریاست مدینہ کی پہلی مثال دینے کا وقت آ چکا ہے۔ ریاست مدینہ مین جب کوئی یوں سر عام قانون شکنی کرتا تھا ظلم کرتا تھا تو اسے اس کے جرم کی ویسی ہی سزا دی جاتی تھی۔’

منصور احمد نام کے ایک شخص نے مار کھانے والے شخص کے ساتھ عمران علی شاہ کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے: بھائی دو تھپڑ مزید مار کر شکل بھی صحیح کروا لیتے مظلوم کی۔ لگ رہا ہے جیسے بے چارہ کہنا چاہتا ہو ‘صاحب انصاف آج بھی امیر کے گھر کی لونڈی ہے۔’ یہ شخص خاموش ضرور ہو جائے گا مگر بھولے گا نہیں۔ یہاں نہیں تو اس عظیم عدالت میں گریبان پکڑے گا۔’

کئی لوگ عمران علی شاہ کے معافی مانگنے کی تعریف کر رہے ہیں تو کئی لوگ انھیں تعریف نہ کرنے کا مشورہ دے رہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32541 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp