ایون فیلڈ کیس: التوا مانگنے پر نیب کو 10 ہزار روپے جرمانہ


ہائی کورٹ

جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کی کسی بھی عدالت میں ایسی کوئی مثال ملتی ہے جس میں عدالت نے بغیر کسی وجہ کے کسی مقدمے کا التوا دیا ہو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو احتساب عدالت سے ملنے والی سزا کے خلاف دائر کی گئی اپیل پر التوا مانگنے پر قومی احتساب بیورو کو 10 ہزار روپے جرمانہ کیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے ہیں کہ نیب کی طرف سے مقدمے کا التوا مانگنا انتہائی قابل افسوس ہے۔

نامہ نگار شہزاد ملک نے بتایا کہ جمعرات کے روز جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمود صفدر کی طرف سے ایون فیلڈ ریفرنس میں ملنے والی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔

قومی احتساب بیورو کی طرف سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے موقف اختیار کیا کہ اُنھیں مجرمان کی طرف سے دائر کی گئی اپیلوں میں جو سوالات اُٹھائے گئے ہیں ان کے جواب دینے کے لیے کچھ وقت چاہیے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس اپیل میں جو سوالات اُٹھائے گئے ہیں وہ پہلے ہی احتساب عدالت میں زیر بحث لائے جاچکے ہیں اس لیے اُنھیں اس کی تیاری کے لیے وقت نہیں دیا جاسکتا۔

نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ اُنھیں نیب کے حکام کے حکام کی طرف سے یہ ہدایات ملی تھیں کہ وہ عدالت سے بس اس مقدمے میں التوا لینے کی درخواست کریں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کی کسی بھی عدالت میں ایسی کوئی مثال ملتی ہے جس میں عدالت نے بغیر کسی وجہ کے کسی مقدمے کا التوا دیا ہو۔

اُنھوں نے کہا کہ کوئی پرائیویٹ پارٹی التوا مانگے تو بات سمجھ میں اتی ہے لیکن نیب جیسا ادارہ جو مقدمات کو کم سے کم وقت میں اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کا دعویٰ کرتا ہے، آج وہی اس مقدمے میں التوا مانگ رہا ہے۔

عدالت کے استفسار پر سردار مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ اُنھیں نیب کے پراسیکیوٹر جنرل نے کہا تھا کہ وہ عدالت سے اس اپیل پر التوا مانگ لیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس اپیل پر التوا مانگتے ہوئے آپ کا چہرہ بڑا غیر مطمئن ہے۔

نواز

میاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کی طرف سے التوا مانگنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے نیب کے وکیل کو حکم دیا تھا کہ وہ جمعرات کو اپنے دلائل مکمل کرلیں لیکن اب التوا مانگا جارہا ہے۔

اُنھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت چیئرمین نیب یا نیب کے پراسیکوٹر جنرل کو طلب کرے اور ان سے تحریری طور پر وضاحت طلب کرے کہ اس معاملے میں التوا کیوں مانگا جارہا ہے۔

بعدازاں عدالت نے اس اپیل کی سماعت 20اگست تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کو اپنے دلائل شروع کرنے کا حکم دیا۔

مجرم نواز شریف کے وکیل کی یہ کوشش تھی کہ جمعرات کو ہی ان کی اپیل پر فیصلہ ہوجائے لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔

واضح رہے کہ پاکستتان مسلم لیگ نواز کے صدر میاں شہباز شریف نے بدھ کے روز یہ دعویٰ کیا یھا کہ میاں نواز شریف عیدالضحیٰ عوام میں کریں گے لیکن بظاہر ایسا ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp