13 اگست کی شام ایم این ایز نے شہباز شریف کا گھیراؤ کیوں کیا؟ جاوید چوہدری کا انکشاف


معروف کالم نگار جاوید چوہدری اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں؛

‘ 13 اگست کو میاں نواز شریف کو گرفتاری کے بعد پہلی مرتبہ احتساب عدالت میں لایا گیا‘ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ کو بکتر بند گاڑی میں عدالت پہنچایا گیا‘ یہ جب احتساب عدالت پہنچے تو پرویز رشید‘ سینیٹر سعدیہ عباسی‘ چوہدری تنویر اور بیرسٹر ظفراللہ کے علاوہ ن لیگ کا کوئی عہدیدار عدالت کے سامنے موجود نہیں تھا۔

میاں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے تک اپنے محسن‘ اپنے قائد کی زیارت کے لیے نہیں آئے تھے‘ پاکستان مسلم لیگ ن کے ایم این ایز اور ایم پی ایز اپنے دلوں کے قائد کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ کر اسمبلیوں میں حلف اٹھا رہے تھے‘ فوٹو سیشن کرا رہے تھے اور عمران خان کے ساتھ ہاتھ ملا رہے تھے اور نواز شریف عدالت میں اکیلا بیٹھا تھا‘ آپ وقت کی بے رحمی ملاحظہ کیجیے ’’نواز شریف قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں‘‘ کے نعرے لگانے والے تمام سینیٹرز‘ چیئرمین‘ یوسی ممبرز اور میئرز بھی13 اگست کو غائب تھے۔

ہمارے دانشور دوست مشاہد حسین سید اور نوجوان قائدین طلال چوہدری‘ دانیال عزیز‘ محسن شاہ نواز رانجھا‘ مریم اورنگ زیب‘طارق فضل چوہدری‘ ڈاکٹر مصدق ملک اور مفتاح اسماعیل بھی اس دن اپنے تاحیات قائد کے استقبال کے بجائے جوتے تلاش کرتے رہ گئے تھے چنانچہ میاں نواز شریف خطرناک ترین مجرموں کی طرح بکتر بند گاڑی میں عدالت لائے گئے اور اڑھائی گھنٹے عدالت میں بٹھائے گئے۔

پرویز رشید‘ سعدیہ عباسی‘ چوہدری تنویر اور بیرسٹر ظفراللہ کو چالیس منٹ کے انتظار اور احتجاج کے بعد بڑی مشکل سے کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت ملی‘ پرویز رشید نواز شریف کے ساتھ بیٹھ گئے‘ ان کے پاس کہنے کے لیے کچھ تھا اور نہ ہی میاں نواز شریف کے پاس سنانے کے لیے کچھ چنانچہ دونوں خاموش بیٹھے رہے‘ چوہدری تنویر نے پوچھا ’’آپ کا وزن بہت کم ہو گیا ہے‘‘ میاں نواز شریف نے جواب دیا ’’ہاں 25 پائونڈ وزن کم ہوا ہے لیکن میں ٹھیک ہوں‘ ادویات بھی وقت پر لے رہا ہوں اور کھانا بھی ٹھیک کھا رہا ہوں‘‘ چوہدری تنویر بھی خاموش ہو گئے۔

میڈیا میں میاں نواز شریف کو بکتر بند گاڑی میں عدالت لانے اور مسلم لیگیوں کی بے حسی کی خبریں چلیں تو پارٹی کو ذرا ذرا سی شرم آنی شروع ہوئی‘ 13 اگست کی شام طارق فضل چوہدری کے فارم ہائوس میں ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس تھا‘ ایم این ایز نے میاں شہباز شریف کا گھیرائو کر لیا‘ ان کا کہنا تھا ’’میاں نواز شریف ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہئیں‘آپ انھیں ’’اگنور‘‘ کر کے اچھا نہیں کر رہے‘ ہم اگر ان کے لیے کھڑے نہ ہوئے تو ہماری سیاست ختم ہو جائے گی‘‘میاں شہباز شریف نے وضاحت دینے کی کوشش کی لیکن وہ ارکان کو مطمئن نہ کر سکے یہاں تک کہ آخر میں فیصلہ ہوا میاں نواز شریف کو 15 اگست کو دوبارہ عدالت لایا جائے گا اور پارٹی اس دن آج کی غلطی کا تاوان ادا کرے گی۔

آپ وقت کی مزید ستم ظریفی ملاحظہ کیجیے میاں نواز شریف کو جیل گئے ابھی ایک مہینہ گزرا ہے اور پارٹی انھیں بھول چکی ہے‘ یہ لوگ13 اگست کو سوٹ پہن کر قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں شریک ہوئے اور ان لوگوں نے نواز شریف کا نعرہ لگانا تو دور بازوئوں پر سیاہ پٹیاں تک باندھنا مناسب نہیں سمجھا‘ یہ ہال میں بھی اکٹھے داخل نہیں ہوئے‘ یہ ایک ایک کر کے آئے اور چپ چاپ اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).