جنرل ضیا کی موت پر اک تحریر


صبح سے دیکھ رہا ہوں پورا سوشل میڈیا چونسہ آم کی مدح سرائی اور شہید ضیا الحق کے بارے میں اپنے زہریلے خیالات کا اظہار کیے جا رہے ہیں۔ ان میں سے اکثریت ان نوجوانوں کی ہے جنہوں نے یا تو ضیائی دور سرے سے دیکھا ہی نہیں اور جس نے دیکھا بھی تو بچپن کے اس حصے میں جب ان کو کچھ سمجھ بوجھ ہی نہیں تھی۔ کیا کوئی مجھے بتا سکتا ہے ضیا الحق نے ایسا کیا کر دیا کہ آج سب لٹھ لے کر اس کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔

ان پر بڑا اعتراض ہے کہ انہوں نے جمہوریت پر شب خون مارا۔ بھائی مجھے کوئی بتائے گا جمہوریت اس ملک میں کب نافذالعمل تھی قیام سے اب تک سوائے بھٹو کے چند سالوں کے یہاں آمریت ہی مسلط رہی پھر وہ وردی پوش جنریلوں کی صورت میں ہو یا پھر سول آمروں کی صورت میں۔

دوسرا اعتراض یہ کہ انہوں نے پرائی جنگ میں کود کر ملک کو دہشت گردی کی نظر کر دیا۔ بھائی یہ کام تو مشرف بھی کیا کرتا تھا آج اس کو اتنا تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جاتا کیا ضا الحق کو معلوم تھا کہ ملک کی سالمیت کے ساتھ ساتھ خالص جنت کے حصول کی نیت سے کیا جانے والا ان کا یہ فیصلہ مستقبل میں غلط ثابت ہو گا۔ اگر اس نے ایسا کیا تو ملک میں ڈالروں کی ریل پیل بھی کر دی تھی۔ سویت یونین جیسے سفید ریچھ کو بھیگی بلی بنا ڈالا۔ اگر اس نے ملک میں اسلامی نظام لانے کی بات کی تو کیا غلط کیا یا تو آپ ڈکلئیر کر دیں کے آپ مسلمان نہیں ہیں اگر آپ ملسمان ہیں تو پھر اسلامی نظام کے نفاذ میں کیا قباحت ہے۔

کہتے ہیں جی اس نے جو جہادی پیدا کیے وہی آج ملک پر حملے کرتے ہیں۔ بھائی امریکہ نے بھی تو اسامہ کو بنایا تھا اور اسامہ نے بھی امریکہ پر حملہ کیا وہاں انہوں نے اس وقت کے صدر پر دو حرف نہیں بھیجے بلکہ انہوں نے اپنے ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہونے والے کا افغانستان اور پاکستان تک پیچھا کیا ادھر ہم اگر ان جہادیوں کو روک نہیں پائے تو سارا الزام اس کے بنانے والوں پر دھر دیں۔ یہ تو ایسا ہی چونکہ شراب حرام ہے اس لیے انگور کو کافر قرار دے دیا جائے۔ بھائی اس وقت کے حالات کے تناظر میں انہیں بنانا ضروری تھا کیا انہیں پالنے کا بھی ضیا الحق نے کہا تھا۔

سادہ مزاج ضیا الحق جس نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔ جو پانچ وقت کا نمازی تھا جو رات رات بھر کعبہ میں عبادتیں کیا کرتا تھا جو حب الوطنی کی مجسم مثال تھا آج وہ غلط ہو گیا۔ کیا ہوا اگر اس نے بھٹو کو دھوکہ دیا مارا تو نہیں تھا نہ۔ اک قانونی ایف آئی آر جس کا وہ مدعی بھی نہیں تھا میں بھٹو کو عدالت نے سزائے موت سنائی۔ ضیا الحق نہ تو اس وقت چیف جسٹس تھا نہ ہی اس بنچ کا سربراہ ادھر بھی بھٹو تھا۔ اس جذباتی بندے نے تاریخ میں نام کمانے کے چکر میں رحم کی اپیل ہی نہیں کی تو ضیا الحق اسے کیسے بچاتا۔

اس بندے نے اردن مصر عراق اور سعودی عرب جیسے برادر اسلامی ممالک سے مثالی تعلقات قائم کیے اگر بعد میں آنے والی حکومتیں اس کو نہ برقرار نہ رکھ سکیں تو ضیا بے چارے کا کیا قصور۔ ہاں اگر اس نے چند شیعہ حضرات کو مروایا اور مسلکی تعصب کی بنیاد ڈالی تو اس کے پیچھے اس کا ذاتی عناد تو نہیں تھا۔ شر پسند ایران انہیں اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر سکتا تھا ہاں اگر اس نے فوجی عدالتیں سیاسی قیدی اور عقوبت خانے بنائے تو کیا کسی جیالے سے اس کی ذاتی دشمنی تھی کیا کسی نے اس کی زمین پر قبضہ کیا ہوا تھا۔ جواب یقیناً نفی میں ہے ایسے جیالے نقص امن کا باعث تھے ان کو سبق سکھانا ضروری تھا۔ کیا ہوا اگر چند جیالے تشدد سے ہلاک ہو گئے اور چند کو پھانسیاں دے دیں گئیں آپ ہی فیصلہ کریں ملک اہم ہوا کرتے ہیں یا چند لوگ چند مہرے پٹ جائیں اس سے کھیل پر فرق نہیں پڑتا۔ آخر میں بادشاہ کو جیتنا چاہییے بس مارے جانے والے جیالوں نے ملک کی سالمیت کی راہ میں میں جان دی بالکل اسی طرح جس طرح نواز شریف کی ریلی میں مارا جانے والا بچہ نظریہ پاکستان اور جمہوریت کی راہ کا شہید ہے۔

ہماری قوم کا یہی المیہ ہے کہ جب بندہ چلا جاتا ہے تو سب لٹھ لے کر اس پر چڑھ دوڑتے ہیں ضیا کل بھی زندہ تھا آج بھی زندہ ہے اور جب تک ہماری فوج ہے تب تک زندہ رہے گا اور ہماری فوج کے پاس قوت ایمانی ہے کوئی اس کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا اس لیے ضیا زندہ تھا ہے اور رہے گا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).