عدالت نے آصف زرداری کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا، فاروق نائیک کی تردید


کراچی: بینکنگ کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کے کیس میں سابق صدر آصف زرداری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

کراچی کی بینکنگ عدالت میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کے کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں دو ملزمان انور مجید اور عبدالغنی مجید کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ایف آئی اے کی استدعا پر دونوں ملزمان کو 24 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔

ایف آئی اے کی جانب سے آصف زرداری سمیت کیس میں نامزد دیگر 15 مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی گئی۔

عدالت نے ایف آئی اے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری سمیت دیگر مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے جب کہ عدالت نے تمام ملزمان کو 4 ستمبر تک گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔

بینکنگ کورٹ نے جن مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ان میں نمر مجید، اسلم مسعود، عارف خان، نصیرعبداللہ حسین لوتھا، عدنان جاوید، محمد عمیر، اقبال آرائیں، اعظم وزیر خان، زین ملک، مصطفی ذوالقرنین اور دیگر شامل ہیں۔

واضح رہےکہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کے کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور بھی نامزد ہیں جب کہ نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں، اس کے علاوہ فریال تالپور سمیت کیس کے 4 ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت لے رکھی ہے، ایف آئی اے نے کیس میں سابق صدر آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔

فاروق نائیک اور فرحت اللہ بابر کی تردید

دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر اور سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک نے آصف زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی تردید کرتے ہوئے میڈیا پر چلنے والی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

واضح رہےکہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کے کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور بھی نامزد ہیں جب کہ نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں، اس کے علاوہ فریال تالپور سمیت کیس کے 4 ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت لے رکھی ہے، ایف آئی اے نے کیس میں سابق صدر آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔

بشکریہ جیو نیوز۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).