امریکہ خلائی فوج کیوں تیار کر رہا ہے؟


راکٹ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خلائی فوج قائم کرنا چاہتے ہیں۔

اس کا یہ مطلب نہیں کہ خلاباز ہتھیاروں سے لیس ہو کر راکٹوں میں زمین کے مدار کا گشت لگانا شروع کر دیں گے۔ امریکی نائب صدر مائیک پینس نے کہا ہے کہ چین اور روس خلا سے کام کرنے والے لیزر ہتھیار اور سیٹلائٹ شکن میزائل تیار کر رہے ہیں جن کا جواب دینا ضروری ہے۔

پینس نے گذشتہ ہفتے تقریر کرتے ہوئے کہا تھا: ‘پچھلی ایک نسل میں خلا میں بنیادی تبدیلی آ چکی ہے۔ پہلے جو جگہ پرامن اور بلامقابلہ تھی، اب وہ پرہجوم اور مخاصمانہ ہو چکی ہے۔’

اسی بارے میں مزید

ٹرمپ کا امریکی فوج کو خلائی فورس کی تشکیل کا حکم

’روسی سیٹلائٹ نے امریکہ میں خطرے کی گھنٹی بجا دی‘

اس کا مطلب ہے کہ امریکہ فوج کی ایک ایسی شاخ قائم کرے گا جو خلا میں امریکی مفادات کا تحفظ کرے گی۔ ان مفادات میں سینکڑوں مصنوعی سیارے شامل ہیں جنھیں مواصلات اور نگرانی کے مقاصد کی خاطر استعمال کیا جاتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اس سے قبل امریکہ کے حریفوں کی فوجی پیش رفت کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘جو کچھ میں نے دیکھا ہے، وہ آپ نہیں دیکھنا چاہیں گے۔’

عملی طور پر خلا ایک عرصے سے فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہے جس میں دوسرے ملکوں کی نگرانی اور جاسوسی شامل ہیں۔

تو پھر اب نیا کیا ہے؟

امریکی فوج نے سیٹلائیٹ نیوی گیشن ٹیکنالوجی (جی پی ایس) ایجاد کی تھی۔ شروع میں یہ صرف امریکی فوج کے استعمال میں تھی لیکن بعد میں انھوں نے اسے عوام کے لیے بھی کھول دیا۔

خلائی سلامتی کی ماہر الیگزینڈرا سٹکنگز کہتی ہیں: ‘لوگوں کو معلوم نہیں کہ خلا 60 کی دہائی ہی سے فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔’

ایک دوسرے کی جاسوسی

سرد جنگ کے دوران امریکہ اور سوویت یونین نے ایسے مصنوعی سیارے خلا میں بھیجے جن کی مدد سے وہ ایک دوسرے کی جاسوسی کیا کرتے تھے۔

امریکہ کے پاس سیٹلائٹ شکن ایٹمی میزائل موجود ہے جب کہ سوویت یونین کے پاس ایسے ہتھیار ہیں جو مصنوعی سیاروں کو ٹکر مار کر تباہ کر سکتے ہیں۔

مائیک پینس نے کہا کہ روس اور چین مزید خلائی ہتھیار تیار کر رہے ہیں۔

سیکیور ورلڈ فاؤنڈیشن نامی تنظیم کے ڈائریکٹر برائن ویڈن کہتے ہیں: ‘گذشتہ دس سے 15 برسوں میں ہم نے خلا سے کام کرنے والے ہتھیار دیکھے ہیں جن کی بڑی تعداد روس اور چین نے تیار کی ہے، لیکن امریکہ بھی ایسے ہتھیاروں پر کام کر رہا ہے۔’

مصنوعی سیاروں کی حفاظت اس لیے بھی زیادہ اہم ہو گئی ہے کہ اب ان کی اہمیت اور استعمال پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گیا ہے۔

اس وقت سب سے زیادہ مصنوعی سیارے امریکہ کے ہیں، جب کہ دوسرے نمبر پر چین ہے۔ اس کے بعد روس اور پھر دوسرے ملک ہیں۔

سیٹلائٹ

خلا میں چینی مصنوعی سیاروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جب کہ روس نے سوویت یونین کے انہدام کے بعد ضائع ہونے والے مصنوعی سیاروں کی تجدید شروع کر دی ہے۔

نئی ترجیحات

یونیورسٹی آف لیسٹر کے بلیڈن بوون خلائی جنگ کے امور کے ماہر ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے خلائی فوج کا قیام چین کے میزائل پروگرام کا جواب ہو سکتا ہے۔

2007 میں چین نے سیٹلائٹ شکن میزائل تیار کیا تھا جس نے زمین سے 800 کلومیٹر کی بلندی پر گردش کرنے والے اپنے ہی موسمیاتی مصنوعی سیارے کو تباہ کر دیا تھا۔

اس کے علاوہ خیال کیا جاتا ہے کہ امریکہ اور روس نے دونوں نے سیٹلائٹ شکن لیزر تیار کیے ہیں۔ ان لیزروں کو زمین سے یا فضا میں اڑتے ہوئے طیاروں سے فائر کیا جا سکتا ہے جو سیٹلائٹ کے سینسرز کو اندھا کرسکتے ہیں۔

امریکی نائب صدر کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ خلا میں لاحق ان خطرات کو اس قدر حقیقی چیلنج سمجھتی ہے کہ اس نے اپنی فوجی ترجیحات کا از سرِ نو تعین کرنا شروع کر دیا ہے۔

ریئلٹی چیک


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp