منی لانڈرنگ کیس: ایف آئی اے نے آصف زرداری کے ’وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے‘


آصف زرداری

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور ان کے بیٹے غنی مجید کا 24 اگست تک کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا ہے جبکہ اس مقدمے میں آصف علی زرداری سمیت مفرور ملزمان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔

تاہم آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے وارنٹس کے اجرا کی اطلاعات کو مسترد کیا ہے۔

انور مجید اور ان کے بیٹے غنی مجید کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ میں ضمانت مسترد ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور انھیں جمعرات کی شب اسلام آباد سے کراچی منتقل کیا گیا۔

ایف آئی اے نے انور مجید اور غنی مجید کو بینکنگ کورٹ میں پیش کر کے ملزمان کی 14 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ہے۔

انور مجید اور غنی مجید کے وکیل نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے انھیں جیل بھیجنے کی درخواست کی لیکن عدالت نے ان کی درخواست مسترد کر دیا اور دونوں کو 24 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔

نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق عدالت اس سے قبل سابق صدر پاکستان اور پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری کے علاوہ نمر مجید، اسلم مسعود، عارف خان، سمٹ بینک کے سربراہ نصیر عبداللہ لوطہ، عدنان جاوید، محمد عمیر، محمد اقبال ارائیں، اعظم وزیر خان، زین ملک اور مصطفیٰ ذوالقرنین کو پہلے ہی مفرور قرار دے چکی ہے۔

عدالت نے تمام ملزمان کی ناقابل ضمانت گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں اور انھیں چار ستمبر کو پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

واضح رہے کہ اس مقدمے میں آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور ضمانت پر رہا ہیں، جبکہ سمٹ بینک کے سربراہ حسین لوائی, بینک افسر طٰحہٰ رضا، اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور عبدالغنی مجید گرفتار ہیں۔

دوسری جانب آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے وارنٹس کی اطلاعات کو مسترد کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ عدالت نے آصف زرداری کے وارنٹ جاری نہیں کیے، تاہم انھوں نے وضاحت نہیں کی ان کے اس دعوے کی بنیاد کیا ہے۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں مفرور قرار دینے کے بعد ملزم پیش نہ ہوں یا ضمانت حاصل نہ کر سکیں تو عدالت گرفتاری کے وارنٹ جاری کرتی ہے۔ یہ معمول کی کارروائی ہے۔

فریال تالپور

یاد رہے کہ ایف نے اپنی ایف آئی آر میں بتایا ہے کہ 29 مشکوک اکاؤنٹس کی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنےآئی کہ ایک اکاؤنٹ جو اے ون انٹرنیشل کے نام سے موجود تھا جس کا مالک طارق سلطان نامی شخص کو ظاہر کیا گیا تھا، یہ اکاؤنٹ منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا گیا۔

ایف آئی اے نے اپنی تحقیقات میں 35 ارب کی مزید مشکوک منتقلی کی نشاندہی کی ہے، جس سے مستفید ہونے والوں میں متحدہ عرب امارات کے نصیر عبداللہ لوطہ گروپ کے سربراہ، آصف علی زرداری اور ان کی بہن کا گروپ اور آصف زرداری کے قریبی دوست انور مجید شامل ہیں۔

ایف آئی اے کی جانب سے دائر کی گئی ایف آئی آر کے مطابق نصیر عبداللہ لوطہ چیئرمین سمٹ بینک کو دو ارب 49 کروڑ، انصاری شگر ملز جس کے مالک انور مجید اور علی کمال مجید ہیں کو سات کروڑ 37 لاکھ، اومنی پولیمرز پیکجز کے عبدالغنی مجید اور کمال مجید کو 50 لاکھ، پاک ایتھنول کے مصطفیٰ ذوالقرنین مجید اور عبدالغنی مجید کو ایک کروڑ 50 لاکھ، چمبڑ شگر ملز کے مالک انور مجید اور نمر مجید کو 20 کروڑ، ایگرو فارمز ٹھٹہ کے مالک انور مجید اور نازلی مجید کو 57 لاکھ، زرداری گروپ جس کے مالک آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور اور دیگر ہیں کو ایک کروڑ، پارتھی نون کے قابل خان نوری کو پانچ لاکھ، ایون انٹرنیشنل کو پانچ لاکھ 76 ہزار، لکی انٹرنیشنل کو دو کروڑ 72 لاکھ، لاجسٹک ٹریڈنگ کو 14 کروڑ 50 لاکھ، رائل انٹرنیشنل کو 28 کروڑ اور عمیر ایسوسی ایٹس کو 80 کروڑ کی منتقلی ہوئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp