وزیراعظم عمران خان کا قوم سے پہلا خطاب


کل پاکستان کی قومی اسمبلی کا تاریخی اجلاس منعقد ہوا جس میں عمران خان کو ملک کا 22 واں وزیر اعظم منتخب کر لیا گیا۔ انہوں نے اپنے خطاب کا آغاز حسب معمول سورہ فاتحہ کی آیت سے کیا اور اس کے بعد اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ، میں آج اللہ کا اور قوم کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے پاکستان میں وہ تبدیلی لانے کا موقع دیا جس کا یہ قوم ستر سال سے انتظار کر رہی تھی، ہم قوم سے وعدہ کرتے ہیں کہ وہ تبدیلی لے کر آئیں گے جس کے لیے یہ قوم ترستی رہی ہے۔

اس ملک میں ہم نے سب سے پہلے کڑا احتساب کرنا ہے، ایک ایک کو نہیں چھوڑیں گے، جنہوں نے قوم کو لوٹا ہے اور قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ ملک لوٹنے والوں کو پکڑیں گے، میں 22 سال کی جدوجہد کے بعد آج کسی سیاسی تجربے، خاندانی سپورٹ کے بغیر کڑی جدوجہد کے بعد یہاں پہنچا ہوں اور مجھے اس بات کا فخر ہے، میرے ہیرو قائداعظم ہیں جنہوں نے چالیس سال کڑی جدوجہد کی۔

میرا وعدہ ہے کہ ملک لوٹنے والوں کو واپس لے کر آئیں گے اور میں خود مہینے میں دو بار پرائم منسٹر ٹائم میں یہاں کھڑا ہو کر سب کے سوالوں کا جواب دوں گا۔ اس ملک کا اصل ایشو وہ پیسہ ہے جو اس ملک کی فلاح و بہبود پر لگنا تھا وہ جن جن کی جیبوں میں گیا ہے ان سب کا احتساب کریں گے اور ایسا نظام بنائیں گے کہ پیسہ یہاں پر اکٹھا ہو اس کے لیے باہر ہاتھ نہ پھیلانا پڑے اور قوم کو اپنے پیر پر کھڑا کریں گے۔

میں خاص طور پر نوجوانوں سے مخاطب ہو ں جن کی وجہ سے میں آج یہاں کھڑا ہوں ان کا شکر گزار ہوں اور میں پوری کوشش کروں گا کہ ان کا مستقبل ٹھیک ہو تاکہ وہ پاکستانی ہونے پر فخر کریں اور انہیں روزگار کے لئے باہر نہ جانا پڑے۔

اور میں شور مچانے والوں سے سوال پوچھتا ہوں کہ جب میں نے 2013 میں ان سے چار حلقے کھولنے کا مطالبہ کرتا رہا تھا لیکن انھوں نے چار حلقے نہیں کھولے، ہمیں عدالتوں میں جانا پڑا۔ ہم نے جوڈیشل کمیشن میں جاکر چالیس پوائنٹس پیش کیے۔ اگر یہ ایکشن لے لیتے تو ہمارا الیکشن سسٹم
ٹھیک ہوجاتا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کرکٹ میں بھی نیوٹرل امپائر لانے کا آغاز کیا تھا اور 1996میں نیوٹرل امپائرز نے کام شروع کیا۔ ہم اپنے ملک کا نظام بھی ایسے ہی بنائیں گے۔ اور میں اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ الیکشن کمیشن کے پاس جائیں، سپریم کورٹ جائیں ہم آپکو کچھ نہیں کہیں گے بلکہ آپ کا ساتھ دیں گے۔ سب کہ رہے ہیں کہ ہماری مدد کی گئی جب ہم تینتالیس حلقوں میں پنجاب میں صرف تین ہزار ووٹوں سے ہارے تو پھر اتنے سے ووٹوں کے لیے کسی نے ہماری مدد کیوں نہیں کی؟ آپ جس عدالت میں جائیں گے ہم آپ کی مدد کریں گےکیوں کہ ہمیں پتہ ہے ہم نے دھاندلی نہیں کی۔

اور آخر میں ان کا کہنا تھا کہ ایک بات واضح کردوں کہ مجھے کوئی بلیک نہیں کرسکتا۔ آپ جتنا احتجاج کرنا چاہیں، کریں اور جو مرضی کرلیں آپ کو این آر او نہیں ملے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).