مجھ سے کبھی خفیہ ایجنسی نے رابطہ نہیں کیا؛ جسٹس اطہر من اللہ


ہم اپنارونا لے کر پاس آئے ہیں، وکیل، آپ کے سر سے کب ہاتھ اٹھایا، تفتیش اداروںکا کام ہے، پولیس متاثرہ فریق کو تسلی دے، عدالت۔ فوٹو:فائل

ہم اپنارونا لے کر پاس آئے ہیں، وکیل، آپ کے سر سے کب ہاتھ اٹھایا، تفتیش اداروںکا کام ہے، پولیس متاثرہ فریق کو تسلی دے، عدالت۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں میاں بیوی لاپتہ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اطہرمن اللہ نے آبزرویشن دی ہے کہ مجھ سے کبھی کسی خفیہ ایجنسی نے رابطہ نہیں کیا نہ میں کسی کی بات سنتا ہوں، اس کے علاوہ نہ کسی نے تنگ کیا نہ ہی کبھی دھمکی دی ہے، جس نے بھییہ کہا ہے وہ جھوٹ بول رہا ہے۔

گزشتہ روز دوران سماعت درخواست گزار وکیل نے موقف اپنایا کہ 7 ماہ ہوگئے دونوں میاں بیوی کا کچھ علم نہیں، ہم اپنا رونا لے کر آپ کے پاس آئے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے آپ کے سر سے کب ہاتھ اٹھایا، تفتیش کرنا اداروں کا کام ہے، درخواست گزار وکیل نے کہاکہ ہم آپ سے استدعا نہیںکریںگے تو کس سے کریں گے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ تفتیش جاری ہے اور مزید تفتیش کیلیے وقت مانگ رہے ہیں، اگر درخواست گزار مطمئن نہیں تو کیس دوسری عدالت کو بھیج دیتاہوں،آپ تفتیشی ادارے پر اعتماد رکھیں اورکام کرنے دیں، تفتیش کے ذریعے معلوم ہو سکتا ہے لاپتہ کرنے کے پیچھے کون ہے، کیسے کہہ سکتے ہیں جے آئے ٹی کام نہیں کر رہی، جے آئی ٹی نے عدالت کو مطمئن کرنا ہے۔

عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ متاثرہ فریق کو تسلی دیں اور اعتماد میں لے کر تفتیش کریں، عدالت نے جے آئی ٹی کو 4 ہفتوں میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے، کیس کی سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).