پنجاب کے نئے وزیر اعلی عُثمان احمد بُزدار کون ہیں؟


کافی دنوں سے پنجاب کے نئے وزیراعلی کے بارے میں پاکستانی میڈیا میں چہ مگوئیاں کی جا رہی تھیں اور اس حوالے سے بہت سے نام بھی لئے جا رہے تھے بالاخر اس معمے کو کل عمران خان نے وا کر دیا۔ تخت لاہور کا تاج اس بار نسبتا غیر معروف شخصیت کے نام سجا ہے۔ نئے وزیراعلیٰ کے حوالے سے ہمارا ” باخبر ” میڈیا بہت کم ہی جانتا ہے۔ آیئے اس حوالے سے نئے وزیراعلیٰ کے بارے میں کچھ اہم معلومات سے پردہ اُٹھاتے ہیں۔

عُثمان احمد کا تعلق کوہ سلیمان کے ایک مشہور بُزدار قبیلے سے ہے۔بُزدار قبیلہ یہاں کے دوسرے مشہور قبائل جیسا کہ قیصرانی اور کھوسہ قبائل کے ہم پلہ سمجھا جاتا ہے۔ عثمان احمد کا آبائی گھر تونسہ سے مغرب کی طرف تقریبا 60 کلومیٹر علاقہ ‘بارتھی’ میں ہے۔ یہ علاقہ ابھی تک جدید سہولیات سے بالکل محروم ہے۔ عمران خان کا یہ کہنا کہ یہ واحد ایم پی اے ہے جس کے گھر میں بجلی نہیں ہے بالکل ٹھیک ہے مگر اُسے یہ پتا نہیں کہ عثمان احمد کے گھر پر چار جنریٹر لگے ہوئے ہیں اور وہاں عام لوگ اس سہولت سے محروم ہیں۔

عثمان احمد کے آبائی علاقہ بارتھی کے علاوہ پانچ اور گھر بھی ہیں ۔ خود عثمان احمد اپنے آبائی علاقہ میں نہیں بلکہ ڈیرہ غازیخان میں رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ تونسہ شریف، سنگھڑ ، ملتان اور فورٹ منرو میں بھی ان کے گھر ہیں۔ نئے وزیر اعلیٰ کا دبئی میں پلازہ بھی ہے جس کا بہت کم لوگوں کو علم ہے جہاں سے اچھی خاصی آمدنی آتی ہے۔

عثمان احمد کے والد سردار فتح محمد بزدار اپنے قبائل کے تُمن دار ہیں جو پی ٹی سی ریٹائر ٹیچر بھی ہیں۔ تُمن داری کا روایتی حق فتح محمد کے بڑے بھائی محمد اسلم بُزدار کا تھا مگر وہ مُلک سے باہر رہنے کی وجہ سے اس حق سے محروم کر دئے گئے تھے۔

عثمان احمد بُزدار کی بیوی ڈیرہ غازیخان میں پروفیسر ہیں اور وہ سردار فتح محمد بزدار کے بڑے بھائی محمد اسلم کی بیٹی ہیں۔ پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ کی کوئی نرینہ اولاد نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں تین بیٹیوں سے نوازا ہے۔ عثمان احمد اپنے تین بھائیوں اور پانچ بہنوں میں سب سے بڑے ہیں ۔

تخت لاہور کے نئے بادشاہ نشے کی لت سے بالکل پاک ہیں اور خالی سگریٹ تک نہیں پیتے۔ روایتی سرداروں کی طرح شکار اور جانوروں کے بالکل شوقین نہیں ہیں۔ اُنہیں کھانے میں اچار اور فاسٹ فوڈ بہت پسند ہے۔ وہ سرداری ٹھاٹھ باٹھ کو بھی پسند نہیں کرتے بلکہ اکیلے اپنی گاڑی میں گھومتے ہیں۔ عثمان احمد کے پاس اپنی ذاتی سات سے آٹھ گاڑیاں بھی ہیں اور انڈین اداکارہ اُرمیلا کی دیوقامت تصویر بھی دیوار پر چسپاں ہے۔

علاقے میں اُسے سنجیدہ مزاج شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے آبائی علاقہ بارتھی میں اٹامک انرجی پلانٹ کی رائیلٹی بھی لیتے ہیں اور اپنے قبیلے کے بہت سے نو جوانوں کو وہاں پر نوکریاں بھی دلوائی ہیں ۔ اس کے علاوہ سمگل شدہ گاڑیوں کے لین دین میں بھی سردار صاحب کو خاصی دلچسپی لیتے دیکھا اور سُنا گیا ہے ۔

کہا جاتا ہے وہاں کے مقامی لوگوں میں اس کی نسبت اس کے والد کو زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور وہی مقامی فیصلے بھی کرتے ہیں۔ اپنے والد کی ساکھ کی وجہ سے ہی لوگوں نے اسے ایم پی اے چُنا ہے۔

عثمان احمد بُزدار اپنے قبیلے سے شدید محبت کرتے ہیں اور کٹر قسم کے قبائلی مائنڈ سیٹ کے مالک ہیں۔ نئے وزیر اعلیٰ کے بارے میں مقامی طور پر بہت سے ایسی داستانیں بھی سننے کو ملتی ہیں جن کو یہاں میرے لئے لکھنا مشکل ہے۔

عمران خان نے نئے پاکستان میں ہماری ریاست کے سب سے اہم صوبے کی باگ ڈور جس شخص کو سونپی ہے وہ نئی دُنیا کے تقاضوں اور ضابطوں سے زیادہ با خبر نہیں ہیں اور نہ ہی وہ بڑے بڑے سیاسی فیصلوں کا کوئی تجربہ رکھتے ہیں۔ اس لئے بہت سے تجزیہ نگار قیاس کر رہے ہیں کہ یہ انتظام عارضی ہے اور اصل میں جہانگیر ترین کیلئے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔

نئے وزیر اعلیٰ کی اناونسمنٹ کے بعد زیادہ تر لوگ اور تجزیہ نگار ششدر ہیں مگر یہاں کے مقامی لوگوں میں کافی خوشی اور فخر محسوس کیا جا رہا ہے۔ اللہ کرے عثمان احمد اپنے علاقے کے لوگوں کی امیدوں اور امنگوں پر پورا اُتریں جس کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ طاقت کا اصل سر چشمہ کوئی اور ہو گا اور طاقت کی ڈوریاں کہیں اور سے ہلائی جائیں گی جیسا کہ ماضی میں یہاں کے مقامی سرداروں کے ساتھ ہوتا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).