’بچہ پیدا کر لو سب ٹھیک ہو جائے گا‘


طلاق

میری ایک دوست ربیکا کی طلاق ہو رہی ہے۔ اس کے دوستوں نے اس کا دل بہلانے کے لیے رات کے کھانے کا اہتمام کیا۔

تقریباً 10 سے 12 لوگ جمع ہوئے تاکہ ربیکا کو بتایا جا سکے کہ اس کے دوست اس کے ہر فیصلے میں اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔

34 سالہ ربیکا واشنگٹن کے ایک بینک میں گذشتہ چار سال سے کام کرتی ہے۔ ریبکا کا تعلق نیشول سے ہے۔ نیشول کو موسیقی کا کا دل کہا جاتا ہے۔

ربیکا کے والد بھی بارز میں گلوکاری کر کہ اپنا شوق پورا کرتے ہیں۔ پڑھائی پوری کرنے کے بعد ربیکا کیلیفورنیا میں ہی نوکری کرنے لگی۔ جب وہ واشنگٹن آئی تو یہاں اس کی ملاقات جان سے ہوئی۔ ایک سال بعد شادی ہو گئی لیکن نظریاتی اختلاف اور جنسی کشش ختم ہو جانے کی وجہ سے دونوں نے طے کیا کہ وہ علیحدہ ہو جائیں۔

کوئی بڑا لڑائی جھگڑا نہیں۔ دونوں اپنے خاندانوں کے پاس گئے اور ان کو اپنا فیصلہ سنایا۔ سب نے ان کی خوشی کو ترجیح دی۔ سب صلح صفائی کے ساتھ ہوا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں لگ بھگ ہر پانچ میں سے ایک شخص طلاق سے گزرا ہے۔ چاہے آپ جتنے بھی ذہنی طور پر مضبوط ہوں اور کتنا ہی صلح صفائی سے معاملے نمٹے طلاق سے گزرنا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ لیکن مغربی معاشرے میں ایک انسان کی خوشی کو ترجیح دینا ایک ایسی آزادی ہے جس کی ہمارے معاشرے میں قدر نہیں کی جاتی۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

ایک ساتھ تین طلاق پر تین سال جیل؟

بچہ اپنی خوشی یا امریکی شہریت کے لیے پیدا کرنا ہے؟

’سنگل ہونے پر لوگوں کے خیالات بدل جاتے ہیں‘

اس واقعے سے مجھے میری لاہور کی ایک دوست کا قصہ یاد آ گیا۔ وہ شادی کے دو سال بعد طلاق کے بارے میں سوچنا شروع ہو گی تھی۔ لیکن اس کو شادی سے نکلنے میں مزید چار سال لگے۔ وہ مالی طور پر آزاد تھی۔ خاندان بھی امیر تھا لیکن اپنی زندگی کا فیصلہ اپنے ہاتھ میں لینے میں اسے کئی سال لگ گئے۔

طلاق

طلاق کا نام سنتے ہی پورا خاندان میدان میں کود پڑا۔ شادی میں جوڑے کی خوشی جیسے کسی کے لیے اہم ہی نہیں تھی۔ وہ رشتہ ٹوٹنے کا غم تو منا ہی رہی تھی لیکن ساتھ ہی ساتھ پورے معاشرے کے ساتھ جنگ بھی لڑ رہی تھی۔

میری دوست کے والدین، سسرال اور دوستوں نے وہی مشہور مشورہ دیا کہ ’بچہ پیدا کر لو سب ٹھیک ہو جائے گا‘۔

لیکن مجھے آج تک یہ نہیں سمجھ آئی کہ آخر ایک بچہ دو سمجھ دار لوگوں کے آپس کے معاملات کیسے ٹھیک کر سکتا ہے؟

واشنگٹن میں ربیکا کو ملنے والی سپورٹ سے یہی سوچ رہی تھی کہ بے شک طلاق کا جشن نہ منایا جائے لیکن کم از کم ہمارے معاشرے میں طلاق سے جڑی روایتی سوچ کو ختم ہونا چاہیے تاکہ لوگ صحت مند گھرانا پروان چڑھا سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp