پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ سردار عثمان بزدار کون؟
پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے وزیرِ اعلٰی کے عہدے کے لیے عثمان احمد خان بزدار کو نامزد کیے جانے کے ساتھ ہی ان کے خلاف مبینہ طور پر کرپشن اور مجرمانہ سرگرمیوں کی خبریں مقامی ذرائع ابلاغ پر نشر ہونا شروع ہو گئیں۔
پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی کی تحصیل تونسہ سے تعلق رکھنے والے عثمان احمد خان بزدار کے بارے میں مقامی ذرائع ابلاغ میں بتایا گیا کہ وہ سنہ 1998 میں قتل کے ایک مقدمے میں ادیت ادا کرنے پر بری ہوئے تھے جبکہ میڈیا کے بعض حلقوں میں ان پر مبینہ طور پر کریشن کے الزامات سامنے آئے تھے۔
مقامی میڈیا میں ان کے بارے میں متنازع خبروں پر وزیراعظم عمران خان کو مداخلت کرنا پڑی اور انھوں نے ٹویٹر پر ایک پیغام میں عثمان احمد خان بزدار کی نامزدگی کا دفاع کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ عثمان بزدار کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کے بقول ’گذشتہ دو ہفتوں میں میں نے تمام ضروری چھان پھٹک مکمل کر لی ہے اور انھیں ایک دیانت دار شخص پایا ہے۔ وہ ایک باوقار آدمی ہیں جو نئے پاکستان کے حوالے سے میرے نظریے اور ویژن کے ساتھ کھڑے ہیں‘۔
عثمان بزدار اتوار کو پنجاب اسمبلی سے 186 ووٹ حاصل کر کے آبادی کے لحاظ سے اور سیاسی طور پر سب سے اہم صوبے کے وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے ہیں۔
انھوں نے صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 286 ڈیرہ غازی خان سے حالیہ انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر حصہ لیا اور کامیاب ہو کر پہلی مرتبہ پنجاب اسمبلی پہنچے۔
عثمان بزدار تونسہ اور بلوچستان کے قبائلی علاقے میں آباد بزدار قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا خاندان کئی دہائیوں سے صوبہ پنجاب کی سیاست میں متحرک ہے اور مختلف ادوار میں کئی سیاسی جماعتوں کے ساتھ منسلک رہ چکا ہے۔
https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1030814411034976257
ان کے والد سردار فتح محمد خان بزدار قبیلے کے سردار ہیں اور تین مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہو چکے ہیں۔ عثمان بزدار نے پہلی مرتبہ سنہ 2013 میں پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیا تھا تاہم وہ کامیاب نہیں ہو پائے تھے۔
انھوں نےحالیہ انتخابات میں اپنی سیاسی وابستگی تبدیل کی اور پاکستان تحریکِ انصاف کے ٹکٹ سے انتخابات میں حصہ لے کر وہ لگ بھگ چھ ہزار ووٹوں کی برتری سے کامیاب ہوئے۔ اس سے قبل سردار عثمان خان بزدار بلدیات کی سطح پر تحصیل ناظم رہ چکے ہیں۔
صحافی اور تجزیہ نگار سہیل وڑائچ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سردار عثمان بزدار سیاسیات میں ایم اے کی ڈگری رکھتے ہیں اور ان کا خاندان روشن خیال تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم ان کا خاندان مالی اعتبار سے ضلع ڈیر غازی خان میں مقیم دوسرے بڑے قبائل کے مقابلے میں زیادہ مضبوط نہیں ہے۔
سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ ان کے نامزدگی کی پیچھے ایک منطق یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ’پاکستان تحریکِ انصاف ضلع ڈیرہ غازی خان، راجن پور اور ملحقہ علاقوں سے کافی بھاری برتری سے کامیاب ہوئی ہے تو اس علاقے کو کچھ ملنا بھی تھا‘۔
تاہم ان کے خیال میں ’یہ ایک عارضی بندوبست بھی ہو سکتا ہے جس میں بعد میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ پی ٹی آئی کے دعوے کے مطابق جنوبی صوبہ پنجاب کا علیحدہ صوبہ بھی بننا ہے تو اس وقت بھی تبدیلی ہو سکتی ہے۔‘
جنوبی پنجاب کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے صحافی صفدر کلاسرا نے عثمان بزدار کی نامزدگی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ’علاقے کی کئی دیگر سیاسی شخصیات اور زیادہ بڑے قبائل کے مقابلے میں عثمان بزدار یا ان کے خاندان کے اثرو رسوخ کا دائرہ زیادہ وسیع نہیں تھا‘۔
وہ بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ممکنہ طور پر ’اس انتظام میں بعد ازاں تبدیلی لائی جا سکتی ہے‘۔
بزدار بلوچ قبیلہ ہے اور اس کی اکثریت قبائلی علاقے کی پہاڑیوں میں آباد ہے۔ ڈیرہ غازی خان اور ملحقہ اضلاع میں آباد بڑے قبائل میں لغاری، مزاری، دریشک، کھوسہ اور دیگر قبائل شامل ہیں تاہم ان قبائل کو اثر و رسوخ اور مالی حیثیت میں زیادہ بڑا تصور کیا جاتا ہے۔
- پاکستان کو چوتھے ٹی ٹوئنٹی میں نیوزی لینڈ سے شکست، ’بابر اعظم نے اگلے سال نیپال کی انڈر 19 ٹیم سے کھیلنے کی درخواست کی ہے‘ - 26/04/2024
- امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں عمران خان اور ان کی جماعت کے بارے میں کیا کہا گیا اور کیا یہ پاکستان کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتا ہے؟ - 25/04/2024
- چڑیا گھر میں سات سال تک نر سمجھا جانے والا دریائی گھوڑا مادہ نکلی - 25/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).