ایک سرکردہ انقلابی رہنما رسول بخش پلیجو


آج جب عظیم انقلابی رہنما، مظلوموں کا سہارا اور صبح ہونے کی کرن ہمارے بیچ میں نہیں رہا۔ تو پتا نہیں چل رہا کہ اس عظیم قائد پہ کچھ لکھنے کے لئے کہاں سے ابتدا کریں، آنکھیں اشکبار ہو جاتی ہیں، اور دل فطرت کے سامنے احتجاج کرنا لگتے ہیں۔

بس یہیں سے نئی شروعات کرتے ہیں۔ بہت ہی خوش نصیب ہوتی ہے وہ دھرتی جہاں پہ عظیم لوگ جنم لیتے ہیں۔ ہماری سندھ دھرتی بھی بہت ہی خوش نصیب دھرتی ہے جہاں رسول بخش پلیجو صاحب جیسے عظیم انسان نے جنم لیا۔ ٹھٹہ ضلعے کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہونے والہ یہ بچہ جب اپنی چھوٹی سی عمر میں زیر تعلیم تھا تب کسی کو بھی یہ تصور نہیں تھا کہ یہ چھوٹا سا بچہ آگے بڑھ کر دنیا کا عظیم انقلابی رہنما بنے گا، لیکن جب جنگشاہی کے قریب ایک چھوٹے گاؤں منگر خان پلیجو میں جنم لینے والے اس چھوٹے بچے نے اپنے عقابی روح ، دلیری، بہادری، جرات اور سچائی سے اپنی دھرتی ماں اور ہزاروں سندھی لوگوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کی اور اپنی دانش، عقلمندی، دلائل اور حکمت عملیوں سے جب سندھی قوم کے ازلی دشمنوں کو لاجواب کیا اور شکست دی تو وہ سندھی سماج میں ایک بہادر ہیرو بن کر رونما ہوا۔

رسول بخش پلیجو بظاہر ایک فرد لگتا تھا لیکن وہ اپنی ذات میں ایک بڑا ادارہ بھی تھا اور ہے۔ ویسے تو لوگ اس دھرتی پہ جنم لیتے ہیں اور پھر موت کی نیند سو جاتے ہیں لیکن کچھ لوگ مرتے نہیں ہاں جسمانی طور پر وہ یقیناً مر جاتے ہیں لیکن اپنی دانائی اور عقلمندی کی وجہ سے زندہ رہتے ہیں۔ مظلوم عوام کا آواز محترم رسول بخش پلیجو صاحب کی بھی جسمانی طور پہ تو روح پرواز کر چکی ہے لیکن فکری، نظریاتی اور حکمت کے حوالے سے وہ آج بھی زندہ ہے۔ رسول بخش پلیجو کی پارٹی عوامی تحریک کوئی ایسی عام تحریک نہیں ہے لیکن ایک یونیورسٹی ہے جس یونیورسٹی نے سندھ میں کئی طالب علم پیدا کیئے آج بھی سندھ کا بڑا حصہ جو پڑھا لکھا کیڈر ہے وہ نظریاتی طورپہ اس یونیورسٹی کا حصہ ہے۔

دنیا کے عظیم انقلابی رہنماؤں کارل مارکس، لینن اور مائوزے تنگ کا تسلسل بن کر سندھ میں ترقی پسند سوچ رکھنے والے رسول بخش پلیجو کی سیاسی کہانی بہت ہی عجیب و غریب ہے۔ رسول بخش پلیجو کی ہر بات سندھی سماج کی رواجی اور دقیانوس باتوں کے بلکل برعکس تھی اس لئے رسول بخش پلیجو کے کئی لوگ اور پارٹیاں مخالف ہو پڑیں لیکن رسول بخش پلیجونے کبھی بھی پیچھے قدم نہیں رکھا۔

تاریخ، فلسفہ، سائنس اور علم سماجیات پہ دسترس رکھنے والے رسول بخش پلیجو جب بولنے اور لکھنے کے لئے جنگ میدان میں آتے تھے تو وہ دلائل کو ہتھیار کی طور پہ استعمال کرتے تھے۔ سندھ کی بڑی اور چھوٹی جدوجہدوں میں رسول بخش اور اس کی پارٹی عوامی تحریک کا اہم کردار رہا ہے۔ دوسری پارٹیاں محض ایک رسم پوری کرنے کے چکر میں سستی شہرت اور کریڈٹ اٹھانے کی بنیاد پر متحد ہو کر جدوجہد کرتی تھیں لیکں یہ پڑھا لکھا شیر رسول بخش پلیجو جب بھی اپنی دھرتی کو خطرے میں دیکھتا تھا تو بنا کسی لالچ کے محافظ بن کر اپنی قوم کے اجتماعی حقوق کے لئے لڑتا تھا تب ہی تو ایک سندھی اخبار نے پلیجو صاحب کے انتقال پر لکھا تھا کہ تاریخ کا فریادی سندھ اپنے وکیل سے محروم ہو گیا۔ ہاں کائناتی سچ جیسی تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ رسول بخش پلیجو اپنے پیشے میں تو وکیل تھا لیکن دوسرے جانب سے وہ ساری مظلوم اقوام اور پوری انسان ذات کا وکیل بن کر ترجمانی کرتا تھا۔ سندھ جہاں مردانہ سماج کا عروج ہے اور خواتین کو فقط روٹی پکانے اور بچے پیدا کرنے کی مشین سمجھا جاتا تھا ایسے قبائلی سماج میں رسول بخش پلیجو نے خواتین کی تحریک سندھیانی تحریک بنا کر نہ فقط خواتین کو آزاد کروانے کی کوشش کی لیکن سندھ کے ساری سماج کی روایتوں کو تبدیل کر ڈالا۔ بچے بھی مظلوم خواتین کی طرح عدم توجہ کے شکار تھے۔

رسول بخش پلیجو نے بچوں کی الگ تنظیم سجاگ بار تحریک بنا کر نہ فقط تاریخ میں نیا کام کیا لیکن لاتعداد بچوں کے مسقبل کے روشن ہونے کی ضمانت اپنے کندھے پہ ڈال لی، رسول بخش پلیجو سندھ کے شعور کا وہ سورج تھا جس کی روشنی سے یہ سماج منور ہوا کرتا تھا، رسول بخش پلیجو صاحب کے بارے میں لکھنا میرے جیسے عام انسان کی بس کی بات نہیں ہے۔

میں محترم رسول بخش پلیجو کی بنای ہوئی یونیورسٹی کا چھوٹا سا طالب علم ہوں، پلیجو صاحب کی ساری خوبیاں اور اس کے عظیم اعلی کردار پہ لکھنے کے لئے ادارے چاہییں۔ یہی وجہ ہے کہ سندھ میں وہ کام جو سرکاری یونیورسٹیاں اور ادارے نہیں کر پائے وہ رسول بخش پلیجو نے کر ڈالا۔ رسول بخش پلیجو نے ہزاروں بےزبان لوگوں کو بولنے کے لئے اور اپنا حقوق حاصل کرنے کے لئے نہ صرف زبان دی لیکن سیاسی شعور دے کر بیدار کیا۔ قائد انقلاب محترم رسول بخش پلیجو صاحب ایک سماجی ڈاکٹر تھے جس نے سندھ کے شہروں سے لے کر دیہاتی علاقوں میں جا کر ہزاروں ذہنی امراض کا علاج کیا، اور اپنے سحرانگیز اور عالمگیر علم سے انہیں صحتیاب کرنے کے ساتہ ایک بہترین آزاد زندگی گذارنے کا موقع دیا۔

رسول بخش پلیجو صاحب نے بشمول میرے اور دیگر ہزاروں نچلے طبقے والے لوگوں کی تعلیم وہ تربیت کی۔ بہت بڑی بات یہ ہے کہ یہ عظیم انسان نہ تو عملاً برتری کا اظہار کرتا تھا نہ ہی اس کی گفتگو میں احساس برتری کی کوئی جھلک تھی وہ بچوں کے ساتہ بچا اور بڑوں کے ساتھ بڑا تھا۔

ایک مرتبہ کی بات ہے ہمارے سجاگ بار تحریک کی مرکزی میٹنگ تھی اس وقت پلیجو صاحب بیمار تھے اور اپنے گھر ڈی ٹین پہ تھے۔ پلیجو صاحب کی طبیعت ناساز ہونے کی وجئہ سے ہم نے اجلاس میں نہیں بلوایا لیکن جب ہمارا اجلاس ختم ہونے کے قریب تھا تو پلیجو صاحب آکر اجلاس میں بیٹھا اور بولا آپ نے مجھے اجلاس میں کیوں نہیں بلوایا تو میں نے بولا سر آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اس کے لئے آپ کو ہم نے آپ کو زحمت نہیں دی۔ تو جواب میں پلیجو صاحب نے فرما یہ میں بیمار ہوں یا نہیں۔ میں ایک چھوٹا کارکن ہوں مجہے برائے مہربانی اجلاس میں بٹھانا چاہیئے تھا۔

جوش، جذبے، پیار، محبت، اور مزاحمت کا یہ سمندر جب بھی اپنی موج میں تھا تب سندھ کے شہروں اور دریاؤں پہ قبضے کی سازشوں کے خلاف رسول بخش پلیجو صاحب اور ان کی پارٹی سرفہرست تھی۔ سندھیانی تحریک نے کارونجھر پہاڑ بن کر مقابلہ کیا۔ محترم رسول بخش پلیجو بہترین وکیل، عالم، سیاستدان، موسیقار اور دانشور ہونے کے ساتھ ایک بہترین اور ہر پل سیکھنے کے لئے تیار رہنے والا طالب علم بھی تھے، پلیجو صاحب کے آگے تو الفاظ ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہوتے تھے اور پلیجو صاحب پہر الفاظوں سے رقص کرواتے تھے اور مظلوموں کی نجات کا راستہ بناتے تھے، رسول بخش پلیجو بہت ہی بڑے اور متضاد علم کو بلکل آسان کرتے تھے اور دوسروں کی تربیت کرتے تھے۔اس کا واضح مثال یہ ہے کہ آج بھی نگرپارکر کے کولہی جدلی مادیت اور مارکسزم پہ بحث کرتے ہیں۔ دادا قادر رانٹو جو پانچ جماعت پاس ہے وہ اب صاحب کتاب ہے۔

سیاست اور ادب اچھی معلومات رکھنے والہ عوامی تحریک کا سینیئر رہنما ہے اور ایسے کئی ان پڑھ انسان ہیں جس کی رسول بخش پلیجو صاحب نے پرورش کی۔رسول بخش پلیجو صاحب ایک عظیم اور کمال کے ذہن تراش تھے آج جب وہ جسمانی طور پر ہمارے بیچ میں نہیں رہا لیکن اس کا نظریا اور فکر جب تک سندھی مائیں اپنے بیٹے جنتی رہیں گی تب تک زندہ رہے گا، رسول بخش پلیجو کا فکر سندھ کے کسانوں اور مزدوروں کے دماغ میں ہے جو کبھی بھی مٹ نہیں سکتا رسول بخش پلیجو کا فکر زندہ رہے گا زندہ رہے گا اور ہاں وہ زندہ ہی رہنے والا فکر ہے یہ ہی سبب ہے کہ ایک دن سرمائیداروں، لٹیروں اور جاگیردار وڈیروں کا زوال آنا ہی ہے اور کسانوں مزدوروں کو آزادی ملنی ہی ہے۔

زندہ ہے، زندہ رہے گا۔۔۔۔۔فکر پلیجو زندہ رہے.


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).