باجوہ صاحب ایک جپھی ادھر بھی ہو جائے


بھارتی ریاست پنجاب کے وزیر اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے پاکستان کے نئے وزیر اعظم عمران خان کی حلف برداری کی تقریب میں طور پر شرکت کی۔ وہ عمران خان کی خصوصی دعوت پر پاکستان تشریف لائے۔ سدھو کے دورہ اسلام آباد کے دوران پاکستان کے آرمی چیف جنرل باجوہ سے گلے ملنے کی تصویر پاکستان سمیت بھارت میں خصوصی طور پر زیر بحث رہی اور آئندہ بھی رہے گی۔

بھارتی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی سے خصوصی بات چیت کے دوران ایک سوال کے جواب میں نوجوت سنگھ سدھو کے کہا کہ وہ مسلح افواج کے تینوں سربراہوں سے ملے تاہم آرمی چیف جنرل باجوہ، جو جاٹ برادری سے تعلق رکھتے ہیں، نے جب ان سے جپھی پائی تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ وہ ”بھارت سے امن“ چاہتے ہیں۔ ان کے بقول جنرل باجوہ کے اس رویے کو انہوں نے بہت مثبت انداز میں لیا ہے اور وہ سمجھتے ہیں اس ضمن میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

اس تقریب سے کچھ روز قبل پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں نئے اراکین قومی اسمبلی کی حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی اور پھر پارٹیوں کے پارلیمانی لیڈروں نے خطاب بھی کیا۔ اسی تقریب میں پاکستان کے وسائل سے مالامال اور غیر ضروری طور پسماندہ رکھے اور سمجھے جانے والے صوبے بلوچستان کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

پارلیمانی سیاست کا تیس سال سے زائد تجربہ رکھنے والے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے جب اپنی تقریر شروع کی تو سرکاری ٹی وی ان کے خطاب کی تاب نہ لا سکا اور اس کے پر جلنے لگ گئے اور چند منٹ بعد ان کی تقریر آف ائیر کردی گئی۔

بی این پی کے رہنما نے تقریر میں ا پنی پارٹی کے چھ نکات کو جذباتی مگر مدلل انداز میں نہ صرف اسمبلی فلور پر پیش کیا بلکہ ساتھ ہی بلوچستان سے لاپتہ کیے جانے والے پانچ ہزار سے زائد افراد کی فہرست بھی پیش کردی۔ اور اس چھوٹی سی بات پر سرکاری ٹی وی کو سردار اختر مینگل کی براہ راست تقریر سنسر کرنی پڑ گئی۔ ان دو واقعات کو سامنے رکھ کر بندہ سوچنے پر مجبور ہوتا ہے کہ خطے میں امن کی بات کرنے والے ملک کے کرتا دھرتا آخر چاہتے کیا ہیں؟

بھارتی ریاست ہریانہ کے جاٹ وزیر نوجوت سنگھ سدھو کو آگے بڑھ کرخود جپھی ڈالنے والے جنرل باجوہ اس جپھی کے ذریعے بھارت کو خطے میں امن کی دعوت تو دے ڈالتے ہیں اور اس بات میں کوئی مضائقہ بھی نہیں، دیرپا امن خوشحالی کی ضمانت ہے۔ مگر دوسری جانب وسائل سے مالامال اپنے ہی ملک کے صوبے بلوچستان کے نمائندے اور سابق وزیر اعلی سردار اختر مینگل کی تقریر کو ملک کے وسیع تر مفاد کی خاطر مبینہ طور پر محکمہ زراعت کے نامعلوم افراد آف ائیر کردیتے ہیں۔

ایسے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی طرح جنرل باجوہ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس غیر ذمہ دارانہ عمل کا فوری نوٹس لیں اور اس کے سدباب کے لیے اور اس سے پیدا ہونے والی بد مزگی کو دور کرنے اور خطے کے ساتھ ساتھ ملک میں بھی امن قائم رکھنے کے لیے بی این پی کے سربراہ سے مل کر انہیں بھی جپھی ڈالیں اور ان کے خدشات اور مطالبات انہی کی زبانی سن لیں بصورت دیگر بلوچستان کے لوگوں میں موجود اس تاثر کو مزید تقویت ملے گی ملک کی فوج اپنے ازلی تے وڈے دشمن بھارت سے تو بات چیت کو تیار ہے مگر اپنے ناراض بلوچی بھائیوں کے مسائل حل کرنا تو درکنار ان کی بات بھی سننے کو تیار نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).