میرے پاپا سُپر ہیرو ہیں


 ”میرے پاپا سُپر ہیرو ہیں“

میری پانچ سالہ بھتیجی نے جب یہ بات مجھے کہی تو میری نس نس تک جیسے مٹھاس اتر گئی۔ آس پاس جیسے مہک پھیل گئی ۔ کتنا جادو ہو تا ہے ناں محبت کے لفظوں میں۔ میں نے مسکرا کر اسے کہا کہ “آپ کو پتا ہے آپ کے پاپا اس لئے سُپر ہیرو ہیں ، کیو نکہ میرے پاپا سُپر ہیرو تھے”

وہ حیران ہوئی۔ میں نے سمجھانے کی کوشش کی مگر یہ عمر ابھی اس کے سمجھنے کی نہیں تھی۔ اور میں چاہتی تھی وہ اسی گمان کی مسافر رہے۔ کیونکہ گمان بذات خود ایک طاقت ہے۔ مجھے خوشی اس بات کی بھی تھی کہ یہ اظہار میں اس کی عمر میں نہیں کر سکی۔ وہ قوت اظہار رکھتی ہے۔

پرسوں ایک خاتون دوست کالم نگار سے بات ہوئی، جس نے شاید معاشرتی دباؤ کی وجہ سے کالم لکھنا چھوڑ دیا کہ معاشرہ اور گھر اس کو اتنا بولڈ سوچنے کی آزادی نہیں دیتا۔ کیونکہ آخر وہ ایک لڑکی ہے چائنا سے پڑھ آئی ہے تو کیا ہوا، ہے تو ایک لڑکی۔ بہت محبت سے ایک معروف صحافی کے گھر جانے کا واقعہ کچھ یو ں سنانے لگی۔

’رابعہ آپ یقین کریں میں نے ان کے گھر میں دیکھا کہ وہ اپنی بیٹی کو انسان تصور کرتے ہیں۔ میں نے اس کو سب کے سامنے جس طرح سے بات کرتے دیکھا ،اس کا اٹھنا بیٹھنا، اس کا انداز بیاں، اس کی سوچ کا اندازہ لگایا تو مجھے لگا ہمارے معاشرے والے ہمیں جو آزادی دیتے ہیں وہ انسانی نہیں ہے، معاشرتی ہے۔ اور ہم خوش ہو جاتے ہیں۔ لیکن میں نے اس بچی کو اس گھر میں ایک انسانی وجود میں دیکھا تو مجھے اچھا لگا کہ ان کے ہاں عورت ایک خیالی پلاﺅ نہیں ہے، ان کے ہاں دوسروں کی عورت کو انسان سمجھنے کا خالی نعرہ نہیں ہے۔ ان کے ہا ں عورت عملاَ انسان ہے ۔اور وہ اپنی عورت ہے،

میرے ذہن میں ایک اور باپ سُپر ہیرو بن گیا۔ کیو نکہ میں بھی تو ان صاحب کو کچھ عرصہ صحافت سے جانتی تھی۔ وہ مجھے اپنے سچے اورسُچے کردار سے سُپر تو لگتے تھے ۔مگر اب ایک سُپر ہیرو بن گئے تھے۔

جہا ں یہ سُپر ہیرو جادو مجھے خوشگوار اسیر کئے ہوئے تھا، وہیں اس نے ایک سوچ کے بیج بھی کہیں بہت اندر تک بو دئیے۔ کہ بیٹی کے لئے تو ہر باپ ہی شاید سُپر ہیرو ہوتا ہو گا ۔ اگر وہ دوسروں کی بیٹی کے لئے بھی سُپر ہیرو بن جائے تو معاشرہ کتنا خوبصورت اور مہکا ہوا ہو جائے گا ۔ کیونکہ عورت تو ایک خوشبو ہے۔

یہ دوسروں کی بیٹی آپ کی ماں، آپ کی بیوی، آپ کی بہن، آپ کی دوست، آپ کی کزن، آپ کی کولیگ ہے، اور کوئی انجانی عورت بھی ہو سکتی ہے۔

سُپر ہیرو کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس کی موجودگی میں آپ خود کو محفوظ سمجھیں۔ آپ کو کسی قسم کا ڈر و خوف نہ ہو۔

اگر آپ اس جادو کے اسیر ہونا چاہتے ہیں ،اسے ایک بار محسوس کر نا چاہتے ہیں تو آج ہی اپنی بیٹی سے کہئیے کہ وہ ایک بار آپ کے سامنے کہے۔ ”میرے پاپا سُپر ہیرو ہیں”

پھر دیکھئے کیسی مٹھاس اور مہک آپ کے اندر باہر بہار لے آئے گی۔ اور سوچئے اگر یہ بہار آپ کے کردار سے معاشرے میں پھیل جائے تو کیسا لگے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).