وسل بلوور ایکٹ کیا ہے؟


وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان کے قوم سے پہلے خطاب میں کرپشن کی نشاندہی کرنے کے لیئے ایک قانون سازی کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ جسے وسل بلوور ایکٹ کا نام دیا جائے گا۔ آیئے اس ضمن میں اس قانون کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ دنیا کے دیگر ممالک بشمول امریکا،انڈیا اور ملائشیا وغیرہ میں بھی نافظ کیا گیا ہے۔ وسل بلوور کی اصطلاح اس شخص کے لئے استعمال کی جاتی ہے جو کسی ادارے میں ہونے والی غیر قانونی، غیر اخلاقی یا غلط سرگرمی کی نشاندھی کرتا ہے۔ وسل بلوور کی حفاظت کے لئے بنائے جانے والے قانون کا نام وسل بلوور پروٹیکشن ایکٹ رکھا گیا ہے۔ یہ قانون1989 میں امریکی پارلیمینٹ میں پیش کیا گیا تھا۔ جس میں وفاقی خکومت کے ان ملازمین کو پروٹیکشن دینے کے لئے قانون سازی کی گئی تھی جو اپنے اداروں میں ہونے والی بے ضابطگیوں،وسائل اور فنڈز کے بے جا استعمال، قانون شکنی اور عوام کی صحت و حفاظت کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات کی نشاندھی کرتے ہیں۔ ایسے ملازمین کو امریکا میں کسی بھی وفاقی ایجینسی کی طرف سے دی جانے والی دھمکی اور راز افشا کرنے کی پاداش میں اسکے خلاف کاروائی کرنے سے روکنے کے لئے وسل بلوور پروٹیکشن ایکٹ نافظ کیا گیا تھا۔
اب پاکستان میں یہ قانون نافظ کرنے کے لئے پاکستان کے معروضی حقائق اور حالات کو مد نظر رکھنا نہایت ضروری ہے۔ کیوں کہ پاکستان میں شرح تعلیم بہت کم ہے۔ پاکستان کے شہریوں کی اکثریت اپنے بنیادی حقوق سے بھی لاعلم ہے۔ اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کو ایسی ترغیبات دینے سے پہلے ان کی جان، مال اور آبرو کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے تمام معروضی حقائق کا جائزہ لینے اور نہایت بارکی بینی سے سوچ بچارکرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں جمہوریت ابھی تک ایک نازک سے پودے کی مانند ہے۔ اس کی آبیاری کرنے اور اسے ایک مضبوط تناور درخت بنانے کے لئے بے انتہا تجربہ کاری اور تاریخی شعور کی ضرورت ہے۔ لے سانس بھی آہستہ نازک ہے بہت کام۔ انڈیا میں جہاں 1947 سے تاحال جمہوری سفر تسلسل سے جاری ہے یہ ایکٹ 2011 میں منظور کیا گیا ہے۔ جب کہ ہمارا یہ محض دوسرا مسلسل جمہوری انتقال اقتدار ہے۔ انگریزی میں محاورہ مستعمل ہے۔ کہ عجلت ہنڈیا برباد کر دیتی ہے۔ یوں تو اردو میں بھی اس کی مناسبت سے کئی محاورے مشہور ہیں لیکن ان کا تذکرہ مناسب نہیں۔ اہل خرد کے لئے ان باتوں کی رمزیت کو سمجھنا کوئی مشکل نہیں۔ وما علینا الا البلاغ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).