پی ٹی آئی کا وسل بلوؤر ایکٹ خیبر پختوں خوا میں نافذ نہیں ہو سکا


عمران خان

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کے روز اپنے پہلے خطاب میں دیگر امور پر بات کرتے ہوئے ساتھ میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کرپشن کو روکنے کے لیے وہ خیبر پختونخوا میں نافذ ‘وسل بلور ایکٹ’ کو پورے پاکستان میں نافذ کریں۔ تاہم عمران خان کو شاید یہ علم نہ ہو کہ 2016 میں صوبائی اسمبلی سے پاس شدہ یہ قانون ابھی تک صرف کاغذات تک محدود ہے اور اس پر عمل درآمد ابھی تک نہیں ہو سکا۔

اس قانون کے لیے بل 2015 میں خیبر پختونخوا کی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا جس کو بعد میں سیلیکٹ کمیٹی بھیجا گیا تھا اور پھر ستمبر 2016 کو اس قانون کو پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے پاس کرایا۔ اس قانون کے تحت ہر شہری کو یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ کسی بھی محکمے میں کرپشن کو دیکھ کر وسل بلور کمیشن کو اس کی نشاندہی کر سکتے ہے۔ تاہم اس قانون کی شق 3 کے میں یہ بتایا گیا تھا کہ اس قانون کے تحت ایک کمیشن بنایا جائے گا جو شہریوں کی جانب سے کرپشن کے کیسز کی چانچ پڑتال کرکے اس پر کارروائی کریں گے۔ تقریبًا دو سال گزرنے کے باوجود یہ کمیشن نہیں بنا جس کی وجہ سے اس قانون کے تحت ایک کیس بھی رجسٹر نہیں کیا گیا ہے۔

شق 3 میں لکھا گیا ہے کہ اس کمیشن کے لیے تین کمشنرز کا چناؤ تین سال کے لیے کیا جائے گا جو کسی بھی شخص کی جانب سے کرپشن کے بارے میں معلومات کو دیکھیں گے۔ قانون میں لکھا گیا ہے کہ اسی کمیشن کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی محکمے میں کسی شخص کی جانب سے کرپشن کی نشاندہی کے بارے میں انکوئری کرے گا۔ مبصرین کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے قانون تو بنایا ہے لیکن اس کو درست طریقے سے نافذ کرنے میں پیچیدگیاں ضرور موجود ہے۔

سینیر صحافی وسیم احمد شاہ نے بی بی سی بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وسل بلور ایکٹ کے تحت دو سال گزرے کے باجود ابھی تک کمیشن نہیں بنا ہے۔ ان کے مطابق عمران خان نے اپنی اہم اور پہلے خطاب میں اس کا حوالہ تو دے دیا ہے لیکن ان کو شاید اس بات کا علم نہیں تھا کہ انہی کی حکوموت کا بنایا ہوا قانون ابھی تک نافذ نہیں ہوا ہے۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ ایک قانون جب اسمبلی سے پاس ہو جائے تو اس کو نافذ کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے، اس کے جواب میں وسیم نے بتایا کہ جونہی قانون اسمبلی سے پاس ہوجائے تو اسکا نوٹیفیکشن گزٹ میں کردیا جاتا ہے اور اس پر عمل شروع ہوجاتا ہے۔

‘وسل بلور ایکٹ پاس تو تقریباً دو سال پہلے ہوا ہے اور اس کا نوٹیفیکشن گزشتہ سال جون میں کیا گیا لیکن پھر بھی ابھی تک اس قانون کے تحت جو کمیشن بننا تھا وہ نہیں بنا ہے۔’

‘کانفلکٹ آف انٹرسٹ ایکٹ’ بھی ابھی تک نافذ نہیں

اسی طرح خیبر پختونخوا حکومت نے 2016 میں ایک اور قانون ‘پریوینشن اف کانفلکٹ اف انٹرسٹ ایکٹ’ اسمبلی سے پاس کرایا تھا لیکن اس پر بھی ابھی تک عمل درامد شروع نہ ہوسکا۔ ایکٹ کے مطابق اس قانون کو بنانے کا مطلب یہ تھا کہ کسی سرکاری ملازم کے نجی معاملات کا سرکاری معاملات پر اثر نہ ہو۔ تاہم اسی قانون کے تحت بھی ایک کمیشن بنانا تھا اور اس کے رولز آف بزنس بننے تھے جو ابھی تک نہیں بنے اور یہی وجہ ہے کہ یہ قانون بھی صرف کاغذوں تک ہی محدود ہے۔

اسی قانون پر بات کرتے ہوئے وسیم احمد شاہ نے بتایا کہ یہ قانون بھی وسل بلورایکٹ کی طرح صرف کاغذات تک محدود ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی حکومت کو اس پر سنجدگی سے غور کرنا چاہیے کہ کیوں ان کے بنائے ہوئے قوانین کے نفاذ میں سالوں لگتے ہے۔ ‘کوئی ہے جو قوانین کے پر عمل درامد میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں کیونکہ قوانین صرف بنانے کے لیے نہیں اس پر عمل درآمد بھی ضروری ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp