پورن انڈسٹری: سنی لیونی کیا سوچتی ہیں؟


سنی لیون

گذشتہ پانچ برس سے انڈیا میں سب سے زیادہ گوگل کی جانے والی شخصیت سنی لیونی ہیں۔ اپنی مقبولیت کے باوجود وہ اکثر تنازعات کا شکار رہتی ہیں جیسے کے حال ہی میں ان کی زندگی پر مبنی ویب سیریز ’کرن جیت کور` پر سکھ تنظیم ایس جی پی سی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے نام میں ’کور‘ نہیں آنا چاہیے۔

سنی لیون نے بی بی سی ہندی کی نامہ نگار دیویا آریا سے انٹرویو میں اپنے بچوں اور انڈیا میں پورن انڈسٹری کے بارے میں اپنے خیالات بتائے۔

ان کی ویب سیریز ’کرنجیت کور‘ کے ٹریلر میں ان سے ایک صحافی سوال کرتا ہے کہ ’ایک پورن سٹار اور ایک طوائف میں کیا فرق ہوتا ہے؟‘

ان کا جواب تھا ’ان دونوں میں ایک چیز مشترک ہے ’ہمت‘۔‘

اور یہی ہمت میں نے ممبئی کے ایک ہوٹل میں انٹرویو کے دوران سنی لیونی کی چال، چہرے اور جوابات میں دیکھی۔ انھوں نے بتایا کہ صحافی کے ساتھ وہ انٹرویو فلم بند کرنا کافی مشکل تھا۔

’مجھے کافی بے چینی ہوئی کیونکہ وہ سوالات کافی برے تھے۔ لیکن ہم نے انہیں شامل رکھا کیونکہ لوگوں میں یہی تجسس ہے اور وہ ان سوالات کے جواب چاہتےہیں۔‘ چونکہ گذشتہ پانچ سے سال سنی لیونی کو انڈیا میں سب سے زیادہ گوگل کیا جاتا ہے اس لیے یہ بات واضح ہے کہ لوگ انہیں دیکھنا اور ان کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔ لیکن کئی لوگوں نے ان کے بارے میں اپنا رائے پہلے سے ہی قائم کر لی ہے۔ سنی کے خیال میں وہ اس رائے کے لیے وہ خود ذمہ دار ہیں۔

’میں اپنے بارے میں دیانت دار ہوں لیکن میرے خیال میں لوگ مجھے صرف میرے ماضی کے آئینے میں ہی دیکھتے ہیں اور میں جانتی ہوں کہ یہ تاثر میں نے خود ہی بنایا ہے لیکن ہر شخص بدلتا ہے اور مجھے امید ہے کہ لوگ مجھ میں یہ تبدیلی دیکھ سکتے ہیں۔‘ کئی بالی وڈ فلموں میں آئٹم نمبر کرنے کے بعد اب انھوں نے چند فلموں میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ حال ہی میں انھوں نے اپنی ایک پرفیوم برانڈ ’دی لسٹ` کے نام سے متعارف کروائی ہے۔ میں نے ان سے پوچھا کہ اس نام میں بھی تو وہی تصویر جھلکتی ہے۔ انھوں نے اس بات سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ اتنی کم عمری میں اپنا پرفیوم لانچ کرنا کسی بھی لڑکی کا خواب ہوگا اور جب ایسا ہوا تو انہیں یہی نام اچھا لگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دیگر برانڈز کے بھی ایسے ہی نام ہیں۔

سنی

سکھوں کی مذہبی تنظیم ایس جی پی سی نے سنی لیونی کی زندگی پر بننے والی فلم کی مخالفت کی ہے

کرنجیت کور : سنی لیون کا اصل نام

سکھوں کی مذہبی تنظیم ایس جی پی سی نے سنی لیونی کی زندگی پر بننے والی ویب سیریز کی مخالفت کی۔ ان کا کہنا ہے کہ لفظ ’کور‘ سکھ برادری کی شناخت ہے جبکہ سنی لیونی نے پورن انڈسٹری میں کام کیا ہے۔

جب یہی بات میں نے سنی کے سامنے رکھی تو انھوں نے کہا کہ یہی نام ان کے پاسپورٹ پر ہے اور یہ ان کے والدین نے انہیں دیا۔ چونکہ وہ اب نہیں رہے اور اس کی وجہ بھی نہیں بتا سکتے۔ سنی کا کہنا تھا ’بہرحال کرنجیت کور میرا اصل نام ہے اور سنی لیون میں اپنے کام کے لیے استعمال کرتی ہوں۔‘

سنی پورن انڈسٹری میں کام کرنے کے حوالے سے کبھی شرمندہ نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کی ذاتی پسند تھی۔ انڈیا میں نجی طور پر پورن دیکھنے کی کوئی پابندی نہیں۔ تاہم یہاں پورن بنانا اور اس قسم کا مواد پھیلانا غیر قانونی ہے۔ دنیا میں پورن شیئرنگ کی سب سے بڑی ویب سائٹ پورن ہب کے مطابق امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا کے بعد انڈیا دنیا میں پورن دیکھنے والا چوتھا بڑا ملک ہے۔

تو کیا انڈیا میں پورن انڈسٹری کو قانونی شکل دینی چاہیے؟

سنی لیونی نے بلا جھجھک اس کا جوب دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ فیصلہ میں نہیں کر سکتی، یہ حکومت اور انڈیا کے عوام طے کریں گے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔‘ لیکن کیا ایسی صنعت سیکس پر بات کرنے اور اس کے بارے میں عام انداز بات کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ امریکہ میں ان کا کیسا تجربہ تھا؟ سنی کا جواب تھا کہ ان کی رائے کسی پر مسلط نہیں کی جانی چاہیے۔ معاشرے کے خیالات خاندانوں میں بنتے ہیں اور ہر لڑکی کے خیالات اس کی والدین کی پرورش سے بنتے ہیں۔

سنی کے والدین ان کے پورن انڈسٹری میں شمولیت کے مخالف تھے۔ لیکن ان کے خیال میں ان کے والدین نے ان کی پرورش ایک آزاد عورت کے طور پر کی اور اسی لیے وہ ان کی عزت کرتی ہیں اور اسی کی وجہ سے وہ اپنے فیصلے کرنے کے قابل ہو سکیں۔

اب سنی خود بھی ایک ماں ہیں۔ انھوں نے ایک بیٹی گود لی ہے جبکہ سروگیسی سے دو بیٹے پیدا کیے۔ میں نے پوچھا کیا آپ انہیں بھی خودمختاری سے فیصلے کرنے کی آزادی دیں گی؟ سنی کا کہنا تھا ’یقیناً، میں چاہوں گی کہ وہ اپنا معیار بلند کریں، مریخ پر جائیں لیکن ان کا سفر اور ان کا فیصلہ ان کا اپنا ہونا چاہیے۔‘

میرا آخری سوال شاید ذرا تکلیف دہ ہے۔ یہ تھا تو سنی لیونی کے بارے میں تھا تاہم اس کا جواب کرنجیت کور نے دینا تھا۔ کیا آپ اپنے ماضی کے بارے میں اپنے بچوں کو وضاحت دیں گی؟

سنی کو یہ اچھا تو نہیں لگا لیکن ایسا نہیں کہ انھوں نے اس بارے میں سوچا نہیں ہوگا۔ اپنی زندگی کے فیصلوں کے برے اثرات اور اس تاثر کے ساتھ جو اس فیصلے کے باعث لوگوں کے ذہنوں میں بن چکا ہو کے ساتھ جینا آسان کام نہیں۔ لیکن انھوں نے اسی ہمت سے جواب دیا کہ اس وقت یہ ان کی پریشانی نہیں ہے۔ وہ ایک لمبے عرصے سے ماں بننا چاہتی تھیں وہ اس وقت صرف ان لمحوں سے لطف اندوز ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’جب وقت آئے گا تو وہ دیانت داری سے اپنے بچوں کو اپنی زندگی کے بارے میں بتائیں گی۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp