یہ سلسلہ سلیم صافی تک رکے گا نہیں


سینئر صحافی سلیم صحافی نے ایک ایسی شخصیت کے حق میں بیان داغ دیا جو اس وقت زیر عتاب ہیں۔ میاں محمد نواز شریف۔ اور بیان بھی ایسے وقت میں دے دیا جب وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت بن چکی ہے کہ جو جماعت سوشل میڈیا کے عفریت کا استعمال پوری طرح جانتی ہے۔ عفریت اس لیے کہ سوشل میڈیا کا استعمال پاکستان میں مثبت سے زیادہ منفی رجحانات جذب کرنا شروع ہو گیا ہے۔ صافی صاحب پاکستان میں صحافت کا ایک بڑا نام ہے لیکن ان کے بیان کے بعد سے ان پہ لعن طعن کا ایسا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس میں ان کے پیٹی بند بھائی یعنی مخالف میڈیا گروپ کے بڑے بڑے صحافتی نام بھی شامل ہیں۔ ان نامو ں کا تذکرہ ایک طالبعلم ہونے کے ناتے میرے لئے مناسب نہیں ۔ صافی صاحب کے خلاف جاری مہم کے حوالے سے ہمارے معاشرے میں پھیلتے سوشل میڈیا کے کردار نے بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے۔

صافی صاحب نے میاں نواز شریف کے وزارت عظمیٰ کے دوران اخراجات کے حوالے سے بیان دیا۔ کچھ ثبوت بھی پیش کیے۔ لیکن اس کے باوجود وہ طوفانِ بدتمیزی جاری ہے کہ الاماں۔ کیا یہ سوشل میڈیا پہ جاری طوفانِ بدتمیزی صرف سلیم صافی تک ہی محدود رہے گا؟ ایسا ہونا ممکن نہیں، کیوں کہ وہ وقت دور نہیں کہ سب کی پگڑیاں اچھلیں گی۔ چراغ سب کے بجھیں گے ، ہوا کسی کی نہیں۔

مریم نواز کا سوشل میڈیا سیل تنقید کی زد میں رہا۔ تحریک انصاف کے نوجوان کھلاڑی مگر اس میدان میں سب سے آگے ہیں۔ سلیم صافی صاحب کی اپنی ذاتی رائے ہے۔ تو کیا ہم ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینے جا رہے ہیں کہ جس میں برداشت کسی حوالے سے بھی موجود نہیں ہو گی؟ اور کیا ہم کسی کی ذاتی رائے یا خود سے اختلاف پر اس کی ذات کے بخیے ادھیڑنا شروع ہو جائیں گے؟ اگر واقعی ایسا ہے تو یہ تبدیلی آنے والے دنوں میں پاکستانی معاشرے کو جھنجھوڑ کے رکھ دے گی۔

آپ دیکھ لیں گے کہ ہم جس عدم برداشت کے رویے پہ صرف اس لیے شاداں ہیں کہ ہمارے مخالفین اس کی زد میں ہیں، بہت جلد یہی رویہ ہمارے گریبانوں تک بھی پہنچ جائے گا ۔ اُس وقت ہمارے پاس سوائے افسوس کے کچھ باقی نہیں رہے گا کہ کاش ہم بروقت درست فیصلے کرتے۔ باقاعدہ وابستگیاں رکھتے ہوئے سوشل میڈیا اکاونٹس اس طوفانِ بدتمیزی میں حصہ بقدر جثہ ڈال رہے ہیں۔ اور حد تو یہ ہے کہ جن ہستیوں کی ہم صحافت کے میدان مین پیروی کرنے کی سوچ رہے ہیں وہ بھی اس تکلیف دہ مذاق میں شامل ہیں۔ صرف صحافت ہی نہیں ہر طبقہ فکر کے لوگ بظاہر اس بے ضرر مگر نہایت خطرناک طرز عمل کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ ہم ایک ایسی نسل پروان چڑھا رہے ہیں جو اپنی بات سے اختلاف پہ گریباں چاک کرنے کو تیار بیٹھی ہو گی۔ ہم ایسے پڑھے لکھے جاہل نوجوان تیار کر رہے ہیں جن کے نزدیک ان کے موقف سے اختلاف کرنا ایک علمی عمل کے بجائے جرم تصور کیا جانے لگے گا۔ اور وہ وقت دور نہیں کہ اگر ہم نے معاملات کو نہ سنبھالا تو یہ ہمارے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔

بطور حکمران جماعت زیادہ ذمہ داری تحریک انصاف کی ہے۔ یہ نوجوان نسل کی نمائندہ جماعت ہے۔ معاشرے میں برداشت کو فروغ دینے میں زیادہ ذمہ داری بھی اسی پہ ہے کہ گلہ سب سے زیادہ اس ہی سے رہتا ہے۔ سوشل میڈیا کے جن کو قابو کیجیے۔ اگر یہ قابو سے باہر ہو گیا تو آپ دیکھیں گے کہ یہ آپ کی ذاتی زندگی تک کو درہم برہم کر دے گا۔ ایک ایسی نسل پروان چڑھائیے جو موقف سننے کی عادی ہو، جو اختلاف سہنے کی عادی ہو۔ سوشل میڈیا کے تمام فورمز کو پاکستان کے حوالے سے پابند بنائیے کہ وہ اکاونٹس کو تصدیق کرنے کی عام سہولت فراہم کریں۔ اور غر تصدیق شدہ اکاونٹس کو تنبیہ کے بعد سخت ایکشن لیجیے۔ اور سائبر کرائم سیل میں جدت لائیے کہ رپورٹ نہ بھی ہو تو کسی کی ذات کے بخیے ادھیڑے جانے پہ نظر ہو۔ آج ایک سلیم صافی کی ذات تختہ مشق بنی ہوئی ہے لیکن اگر ہم نے آج اپنے کل کی بہتری کا نہ سوچا تو یہ سلسلہ سلیم صافی تک رکے گا نہیں، ہر ایک کی پگڑی اچھالی جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).