سعودی فرمانروا کے نام ایک عجمی کا خط



مخدومی، السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ،

امید ہے کہ آپ کا مزاج بخیر ہوگا۔ عربی زبان کی بجائے والا نامہَ برصغیر کی اک لشکری زبان میں روانہ کرنے پر معذرت خواہ ہو ں۔ حرمین شریفین کے متولی اور آل سعود کا چشم و چراغ ہونے کے ناطے چونکہ آپ صاحب امت کے امام کی حیثیت رکھتے ہیں، سو اس واسطے چند گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں۔

جناب خادم الحرمین شریفین! آپ بہتر جانتے ہیں کہ اُمت مسلمہ اس وقت بدترین بدامنی کی لپیٹ میں ہے خصوصا افپاک (AfPak) خطے اور شرق ِاوسط میں لگی آگ تو بجھنے کے بجائے مزید بھڑک رہی ہے۔ پروانوں کی مانند اس آگ کے شعلوں میں راکھ ہونے والے مطلق وہ کلمہ گو مسلمان ہیں جن کا اللہ بھی ایک، رسول ﷺ بھی ایک اور قرآن بھی ایک ہے۔ افغان سرزمین ہو یا فلسطین، شام، عراق، یمن، لیبیا اور کشمیر کے علاقے ہو، سبھی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔ بے شک اس انتشار اور بدامنی کے پیچھے لادینی قوتوں کی چیرہ دستیوں سے انکار نہیں کیا جاسکتا، تا ہم اس بات پر بھی تمام سلیم العقل مسلمانوں کا اجماع ہوچکا ہے کہ امت کے بیچ ا س بدامنی اور خانہ جنگی کا واحد علت مذہبی عدم برداشت اور فرقہ واریت کا ناسور ہے۔ ملت ِ واحدہ ہونے کے باوجودہم نے بریلوی، وہابی اور دیوبندی جیسے مسالک کے فروعی اختلافات کو بالعموم جبکہ سُنی اور شیعہ فرقوں کے بیچ اختلافات کوبا الخصوص اتنی بلندیوں تک لے گئے ہیں کہ آج اپنا لہو آپ چا ٹنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

جناب خادم الحرمین شریفین! ستم ظریفی تو یہ بھی ہے کہ امت کے مختلف فرقوں کے درمیان ایک مصالحانہ کردار ادا کرنے اور جگہ جگہ اندرونی منافرتوں کو مٹانے کی بجائے الٹا دیار ِ حجاز کے حکمرانوں کی طرف سے افتراق کی شہہ مل رہی ہے۔ جب تک ہم اپنے گھر اور اپنے دیار کی خبر لینے سے گریزاں رہیں گے، کیا پھر بھی دشمنانِ ملت کے مظالم اور قہر سے نپٹنا ممکن ہوسکتاہے یا یہ محض ایک خام خیالی ہوگی؟

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ تو ہم سب سے مخاطب ہیں کہ ” اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرو ا ور نزاع سے باز رہو، ورنہ تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور تم کم ہمت ہوجا وگے ‘‘۔ لیکن اپنے آپ کو تنازعات کی بھینٹ چڑھا کر ایسا لگتا ہے کہ ہماری ہوا اکھڑ نے کا وقت آپہنچا ہے؟ شاید ہم نے اُس محبو ب آقائے نامدار ﷺ کے فرمودات بھی بھول دیے ہیں جس میں وہ مسلم امت کو جسد واحد سے تعبیر فرما چکے ہیں کہ ” مومنوں کی مثال ایک جسم کی مانند ہے، اگر جسم کے ایک حصے کو تکلیف پہنچتی ہے تو اس ک ے تمام اعضاء بے چین ہو جاتے ہو اٹھتے ہیں ‘‘۔

جناب خادم الحرمین! شام میں سات سال سے جاری خانہ جنگی میں ایک اندازے کے مطابق چھ لاکھ کے قریب شامی مسلمان ہلاک اور ساٹھ لاکھ کے لگ بھگ افراد ہجرت پر مجبور ہوگئے ہیں۔ بے شک، اس خانہ جنگی میں جمہوریت مخالفت اسد کے مظالم بھی کسی پر مخفی نہیں البتہ اسد مخالف فورسز کی پشت پر کھڑے ہوکر کیا شامی قضیہ حل ہو نے کی بجائے مزید پیچیدہ نہیں ہو چکا ہے؟ کیا یمن میں حوثیوں کے خلاف فضائی بمباری اور زمینی کارروائیاں، اخوانیوں اور حماسیوں کے ساتھ معاندانہ رویہ رکھنے اور اپنے خلیجی ملک قطر کے ساتھ تعلقات قطع کرنے سے بات بن سکتی ہے یا مزید مسائل سے دو چار ہوگا؟

جناب خادم الحرمین! آپ کے ہاں کم و بیش چالیس اسلامی ریاستوں کا عسکری اتحاد کا بننا بھی قابل تحسین کاوش ہے بشرطیکہ یہ دہشتگردوں کو سبق سکھانے کے لئے ہو، کیونکہ عالمی مبصرین تواتر کے ساتھ کہتے رہے ہیں کہ سمندر پار باطل قوتوں کی ایماء پر بننے و الی ا س ا تحاد کے ذریعے شاہانِ حجاز کا صرف اپنے ان حریف ملکوں کو زیر کر نا مقصود ہے جن کے مسلمان باشندوں کا تعلق سنی فرقے سے نہیں ہے۔

جناب خادم ا لحرمین! آج کے اس امریکی صدر کے بارے میں آپ کے ہاں دوستی کے کیا پیمانے مقرر ہیں جسے دنیا ڈونلڈ ٹرمپ کے نام سے جانتی ہے۔ جنہوں نے پہلے ہی دن سے مسلمانو ں کو للکارنا شروع کردیا ہے اور بیک جنبش ِ قلم سات اسلامی ملکوں کے مسلمانو ں کا امریکہ آنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ وہ ڈونلڈ ٹرمپ جو دین اسلام جیسے مقدس ترین دین کا رشتہ دہشت گردی سے اور جنونیت سے جوڑتا ہے اور ا مریکی سفارتخانے کو حال ہی میں تل ابیب منتقل کرکے بھی دم لیا ہے۔ کیا اسی ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں حجاز کی سرزمین سے آوازیں نہیں اٹھ رہیں؟ کیا وہیں سے ٹرمپ تہنیتی پیغامات اور سونے کے تحائف وصول نہیں کررہے؟ بے شک امریکہ اور ہر ملک سے ایک حد تک تعلقات استوار کرنے میں کوئی قباحت نہیں، تاہم جب یہی ٹرمپ پہلے ہی سے منتشر مسلم امہ کو مزید تقسیم کے عمل سے دو چار کرنے پر تلے ہوئے ہیں تو اُن کے بانہوں میں بانہیں ڈال کر خوشی کے شادیانے بجانا امرِ استعجاب ہی تو ہے!

جناب خادم الحرمین شریفین! ہم سب اپنے آپ کو جس رسول ﷺ کے عشاق سمجھتے ہیں، کیا اسی رسول ﷺ نے ہمیں اپنے درمیان مواخات اور باہمی محبت و شفقت کا درس نہیں دیا ہے؟ کیا ہمارے رسول ﷺ نے نجران کے عیسائی وفد کو مسجد نبوی جیسے مقدس ترین عبادت گاہ میں ان کو نماز ادا کرنے نہیں دیا تھا؟ ثقیف کے بت پرست مشرکین کا وفد طائف سے جب مدینہ پہنچا تو کیا ان کا خیمہ مسجد نبوی کے ایک گوشے میں قائم ہونے نہیں دیا گیا تھا؟ جن اصحاب نے ان بت پرستوں کی ناپاکی کا نکتہ اٹھایا، تو کیا جواب میں پیارے آقاﷺ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ ” ان کی ناپاکی کا زمین سے کوئی تعلق نہیں ہے ‘‘۔

حیف، ہمارے ہاں تو عیسائیوں اور یہودیوں کو اپنے مساجد میں عبادت کا مواقع دینا تو کُجا، ہم تو اپنے کلمہ گو بھائیوں کو بھی ایسا کرنا نہیں دیتے ہیں۔ ہم بدنصیب شیعہ اور سنی کے نام پر نمازیوں سے بھرے مساجد میں بم او ر گولی ایک دوسرے پر چلا کر فخر محسوس کرتے ہیں۔

جناب خادم الحرمین! امید کرتا ہوں کہ آپ اس گناہگار عجمی کے ان گزارشات پر ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ غور فرمائیں گے۔ اللہ تعالی آپ کو اور آپ کے جملہ اصحاب کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی
فوری توفیق عطا کرے۔ والسلام
فقط آپ کا مسلمان عجمی بھائی م، ح، ہ
10 ذی الحج ( عیدالاضحی)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).