چیف جسٹس اور پرائیوٹ میڈیکل کالجز کی فیسوں کا معاملہ


مکر کی چالوں سے بازی لے گیا سرمایہ دار
انتہائے سادگی سے کھا گیا مزدور مات

میڈیکل کی تعلیم کے خواہش مند والدین اوران کے بچوں نے سکون کا سانس لیا کہ چیف جسٹس نے حد سے بڑھی ہوئی فیسؤں کے خلاف از خود نوٹس لیتے ہوئے پرائیوٹ میڈ یکل کالجز کی فیس۔ / 642000 مقرر کر دی۔ میاں ثاقب نثار نے خبردار کیا کہ خلاف ورزی کی صورت میں کالجز مکمل طور پر بند کر دیے جائیں گے۔
(پاکستان آبزرور۔ 8جنوری2018)

چیف جسٹس نے پرائیوٹ میڈیکل کالجز کے مالکان کو بتایا کہ اگر انھیں ایک روپیہ بھی زیادہ لیتے ہوئے پایا گیا تو ان کے لیے اچھا نہ ہو گا۔
(ڈآن۔ 6 جنوری 2018)

سپریم کورٹ نے آرڈر جاری کیا کہ ملک کے تمام میڈیکل کالجز فیس (ٹیوشن ۤ+ایڈمیشن +ٹیکس) کی مد میں۔ /850000 روپے سے زیادہ لیے گئے پیسے 15 دن کے اندر اندر واپس کریں۔
(ڈان۔ 24 مارچ 2018)

طلبا کو میڈیکل کالجز کی طرف سے میسج ملا کہ ”سپریم کورٹ کے آرڈر کے مطابق“ ان کی سالانہ فیس۔ /850000 روپے مقرر کر دی گئی ہے، چنانچہ جو کالج پہلے۔ /600000 یا۔ /700000 فیس لے رہے تھے، وہ بھی اب۔ /850000 روپے فیس لیں گے۔ ( کورٹ آرڈر طلبا کو نہیں دکھائے گئے)
(جولائی 2018ء)

پی ایم ڈی سی اور پرائیوٹ میڈ یکل کالجز کی ایسوسی ایشن نے باہمی رضا مندی سے طے کیا ہے کہ اس سال سے میڈ یکل کالجز کی فیس بڑھا کر۔ /950000 روپے کر دی جائے اور۔ /50000 روپے ایڈمیشن فیس ہو۔ 5 فی صد ٹیکس اس کے علاوہ ہو گا۔ اس فیس کا اطلاق اُن طلبا پر بھی ہو گا جو پہلے سے اِن کالجوں میں پڑھ رہے ہیں۔
(ڈان۔ 20 اگست 2018ء)

نجی میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیوں کے مالکان کی طرف سے سپریم کورٹ کے بھاشا، دیامر اور مہمند ڈیم فنڈ کے لیے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کو 1 کروڑ 69 لاکھ 43 ہزار 180 روپے کا چیک پیش کیا گیا۔ وفد نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس سے ملاقات میں یہ چیک پیش کیا۔
(روزنامہ جنگ۔ 21 اگست 2018)

سال میں فیسوں کے ذریعے 47 کروڑ 50 لاکھ روپے فی کس کمانے کی ساز باز کرنے والے میڈیکل کالجوں کی طرف سے مشترکہ طور پر صرف 1 کروڑ 69 لاکھ 43 ہزار 180 روپے کا چیک اونٹ کے منہ میں زیرہ سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا۔ کیا یہ چند ٹکے(ان کی آمدن کے لحاظ سے) دے کر وہ ہزاروں طلبا کا مستقبل اور ان کے والدین کا سکون چھیننا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس سے التماس ہے کہ مکر کی ان چالوں کو کامیاب نہ ہونے دیں۔ جنوری 2018ء میں ان کے جس فیصلے سے حوصلہ پا کر بہت سے والدین اپنے بچوں کو داخل کروا بیٹھے ہیں، انھیں ان لیٹیروں کے ہاتھوں لٹنے، اور فیس کی عدم ادائیگی کی صورت میں بہت سے بچوں کے مستقبل کو تاریک ہونے سے بچائیں۔ مزید برآں اس معاملے میں پی ایم ڈی سی کے کردار اور مفاد پر بھی نظر کریں جس کی ہمدردیاں بظاہر ہمیشہ طلبا کے بجائے پرائیوٹ کالجز کے مالکان کے ساتھ ہوتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).