خبردار جو میرے سابقہ ”انہوں“ کو کچھ کہا


شوہر تو شوہر ہی ہوتا ہے اور ہونا بھی چاہیے۔ یہ سابقہ، موجودہ یا آئندہ کی بحث سے نکلیں، سبھی عزت اور احترام کا مجازی درجہ رکھتے ہیں۔ اور پھر میرے آدھا درجن بچوں کے باپ کا نئے پاکستان میں اتنا بھی حق نہیں کہ ذرہ سا قانون کو مولڈ کر کے اپنی مرضی کے مطابق کر لیں۔ اور پھر میرے ”سابقہ ان“ کی تو ہر چیز روحانی طور پر طے ہوتی ہے۔ وہ خود تو کوئی فیصلہ نہیں کرتے جب تک اوپر سے اس کی منظوری نہ آ جائے۔ انہیں اپنے عقیدے اور یقین کی وجہ سے ایک خاص مقام اور مدد حاصل ہے اور انہیں بہترین فیصلے کا بتا دیا جاتا ہے۔

واقعہ کے وقت وہ ایک خاص موڈ میں تھے اور انتہائی اہم بات ان پر نازل ہونے ہی کو تھی کہ عین اس وقت پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔ انہیں تو پہلے ہی پتا تھا کہ شیطان پولیس کی وردی میں ہو گا اور ان کی راہ میں رکاوٹ بننے کی کوشش کرے گا، سو وہی ہوا۔ دوسرا حکم یہ تھا کہ شیطان نے جو رکاوٹ بنا رکھی ہو گی وہ پولیس چیک پوسٹ جیسی لگے گی۔ جب یہ والا سین آپ کی آنکھوں کے سامنے آئے تو آپ نے اس کو خاطر میں نہیں لانا ہے۔ اس لیے انہوں نے جو کچھ بھی کیا اس کا انہیں حکم دیا گیا تھا اور ظاہر ہے کہ وہ حکم عدولی تو نہیں کر سکتے تھے۔ وہ ایک بڑے روحانی عہدے پر فائز ہیں۔ ان کے عہدے کا اگر ہماری پولیس کی گریڈنگ سے موازنہ کریں تو وہ ایک سینیئر آئی جی کے برابر بنتا ہے۔ اب ایسی حالت میں وہ اپنے سے کئی گریڈ کم ایک حوالدار کے سامنے تو رک یا جھک نہیں سکتے تھے۔

اگر وہ پولیس والے کے سامنے رک جاتے تو قانون کا احترام تو ہو جاتا لیکن ان کا ورد آدھے میں رہ جاتا جو کہ بڑے گھاٹے کی بات تھی اور اس سے اس ملک پر کوئی بڑا عذاب نازل ہو سکتا تھا۔ سب کو علم ہے کہ وہ اس ملک کی ترقی کا کتنا زیادہ سوچتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ کی طرح روحانیت کو ترجیح دی۔ اس لیے یہ جیت ان کی ہے پولیس یا قانون کی نہیں۔ عام لوگ وہ نہیں دیکھ سکتے جو جنات دیکھ سکتے ہیں۔ اور جنات ان کی خدمت پر مامور ہیں۔

بے شک اب پاکستان ایک نیا پاکستان ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ دو ٹکے کے پولیس والے معزز شہریوں کو رات ایک بجے چیک پوسٹوں پر روک کر چیک کرنا شروع کر دیں۔ ہم اندر ہی اندر ایسی برابری پر لعنت بھیجتے ہیں۔ ایسے تو پھر نیا پاکستان بنانے کا ہمیں کیا فائدہ۔ ٹھیک ہے پولیس والے غریبوں اور مسلم لیگ نواز والوں کو روکیں، ان کی تلاشی لیں، جیسے کہ نیب والے کر رہے ہیں، اور اس عمل کے دوران میں تھوڑا بہت ذلیل بھی کر لیں لیکن پاکستان میں عزت دار لوگوں کی ایک الگ کلاس ہے اور نئے پاکستان میں بھی انہیں یہ مقام حاصل رہے گا۔

سب کو چاہیے کہ نیب اور سپریم کورٹ کے طرز عمل کو اپنائیں۔ اور معزز لوگوں سے نہ تو پوچھ گوچھ کریں اور نہ ہی ان کے راہ میں رکاوٹ بنیں۔ تلاشی دینے کی باری ابھی کسی اور کی ہے، وہ کام پہلے مکمل ہو لینے دیں۔

اور ہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ نیا پاکستان بنانے کے سلسلے میں وزیراعظم کی تقریر کو ذہن میں رکھیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ احتساب اور انصاف ان سے اور ان کی کابینہ سے شروع ہو گا۔ ابھی تو اس کا آغاز بھی نہیں ہوا اور پھر میرے سابقہ ”انہوں“ تو ابھی کابینہ کا حصہ بھی نہیں ہیں۔ ہاں کل کو اگر وہ وفاقی حکومت کے ایڈوائزر بنتے ہیں تو پھر وہ قانون پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے۔ ابھی سے ان سے یہ توقع کرنا کہ وہ نئے پاکستان میں بحیثیت معزز شہری اپنی مراعات کو بھول کر ایک عام آدمی یعنی غیر معزز شہری کی طرح زندگی گزارنا شروع کر دیں گے تو یہ غلط توقع ہو گی۔

کچھ لوگوں نے نئے پاکستان کا بالکل ہی غلط ترجمہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ میں حیران ہوں ان لوگوں کی عقل پر جو یہ کہتے ہیں کہ کسی ایک شہری یا طبقے کو معزز کہنا غلط ہے۔ اس سے باقی شہری غیر معزز گردانے جاتے ہیں۔ اور ایک بھاری اکثریت تو کیا صرف ایک شہری کو بھی غیر معزز کہنا مناسب نہیں ہے۔ ایسا بھلا کبھی ممکن ہے کہ سب انسان برابر ہو جائیں۔

یہ جو کچھ بھی ہوا ہے اس میں وزیراعظم صاحب یعنی ہمارے موجودہ ”انہوں“ کو گھسیٹنا نامناسب ہے۔ جب ”سابقہ انہوں“ کا فون آیا کہ پولیس نے ان کے پروٹوکول کی دھجیاں اڑا دی ہیں اور انہیں ناکے پر روکنے کی کوشش کی ہے تو میں نے اپنے ”موجودہ انہوں“ کو تو بتایا ہی نہیں۔ میں نے تو ایک افسر بھائی کو بلا کر کہا کہ اس معاملے کو ڈیل کرے۔ وہ افسر ایک بڑے سیانے بھائی ہیں۔ وہ معاملے کی نزاکت کو فورا سمجھ گئے اور سارا معاملہ بہت اچھی طرح ڈیل کر لیا۔ اب زیادہ باتوں کی ضرورت ہی نہیں، جس کو برنول چاہیے وہ ہمارے کسی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سے رابطہ کرے یا سلیم صافی سے دریافت کر لے۔

یہ نئے پاکستان کا طعنہ دینے والوں کو علم ہونا چاہیے کہ ہمارے ”سابقہ انہوں“ جیسے شوہر روز نہیں ملتے جو جوانی میں آپ کے خوابوں کا خیال رکھیں اور جب جوانی ڈھلنے کو ہو تو حسین خواب دیکھنے اور پورے کرنے کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔ نیا پاکستان تو بن چکا ہے اب آئندہ خبردار کہ کوئی میرے ”سابقہ انہوں“ کو کچھ کہے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik