ایسی جوانی پھر نہ ہی آئے تو اچھا


جیسے جیسے سوشل میڈیا عوام میں مقبول ہو رہا ہے ویسے ویسے غریب کے لحاف کی طرح تحریر کی طوالت بھی کم ہوتی جارہی ہے۔ آج کل تو ویسے ہی اخباروں میں پچاس، بیس اور دس لفظوں کی کہانی چھپنے لگی ہے۔ اگر کوئی کم از کم الفاظ کے مووی ریو لکھنے کی اجازت دے تو جوانی پھرنہیں آںی2 کے ریویو کو فلم کے نام سے بھی تھوڑے الفاظ بلکہ صرف ایک لفظ “ڈبہ” لکھ کر ہی ختم کردوں، اب چونکہ ندیم بیگ نے دو ڈھائی گھنٹے لمبی فلم بنا ہی چھوڑی ہے تو میں کیوں سستی کا مظاہرہ کروں۔

جوانی پھر نہیں آنی پارٹ ٹو پہلی فلم کا سیکوئل ہے اور سکوئل ہمیشہ کامیاب کہانیوں کا ہی بنایا جاتا ہے۔ 2015 میں آنے والی جوانی پھر نہیں آںی نہ صرف بہترین فلم تھی بلکہ ایک اچھی تفریح بھی تھی شاید اسی وجہ سے عوام کو فلم کے اگلے پارٹ کا شدت سے انتطار تھا۔ فلم کے ریلیز ہوتے ہی ہاوس فل کے بورڈ لگے اور فلم نے اچھا بزنس کیا۔

جہاں تک فلم کی کہانی کا تعلق ہے تو وہ پوری فلم میں کہیں نہیں ملے گی۔ فلم کے پہلے ہاف میں کچھ کردار جگتیں مارتے اور بھونڈی کامیڈی کرتے نظر آتے ہیں اور بندہ سوچتا ہے اگر فلم چھوڑ کے گیا تو پانچ سات سو ضائع ہوجائیں گے کیوں نہ تھوڑی اور دیکھ لوں شاید کوئی اچھی جگت ہی ماردے۔ خیر سر کھجاتے، ادھر ادھر اندھیرے میں لوگوں کو پہچاننے کی ناکام کوشش کرنے اور سیکڑوں جمائیاں لینے کے بعد فلم انٹرول کے قریب پہنچتی ہے تو پتہ لگتا ہے کہ اب فلم ایک لو اسٹوری بن گئی ہے تو اس پریم کہانی کا انجام دیکھ کر ہی جائیں گے۔

جو تھوڑی بہت کہانی ہے اس میں ٹوئسٹ تب آتا ہے جب فلم میں پاک بھارت کشیدگی کو دکھایا جاتاہے۔ ہیروئن کا باپ دبئی میں بھارت کا ایمبیسڈر ہوتاہے اور اسے پاکستانیوں سے شدید نفرت ہوتی ہےاور ہمایوں سعید نے پاکستانی بن کر بھارتی باپ کا دل جیتنا ہوتا ہے۔ بہت سی جگہ کوشش کی گئی ہے کہ کیمرے پر چلنے والی پاک بھارت جنگ پاکستان جیت جائے اور بہت سے جگہ انڈین فلموں کے ڈائیلاگ بول کر خود ہی وہ جنگ ہاردی گئی۔ فلم میں کچھ سیاسی تڑکا بھی لگایا گیا ہے نوازشریف کا مقبول ترین ڈائیلاگ مجھے کیوں نکالا بھی ہے اور عمران خان کے کچھ مشہور معروف ڈائیلاگ بھی موجود ہیں۔ جوان عمران خان بھارتی ایمبیسڈر کےساتھ کرکٹ کھیلتے ہوئے بھی نظر آئیں گے۔

کہانی میں اتنے جھول ہیں کہ پتہ نہیں چلتا کہاں شروع ہورہی ہے،کیوں اور کہاں انٹرول آیا اور کہاں ختم ہوگی یا ہونی چاہئے۔ کہانی کا اختتام تو اتنا بھونڈا ہے کہ ایک ولن صرف ایک ڈائیلاگ بول کر ہی ہار مان لیتا ہے اور چلا جاتا ہے جبکہ دوسرا سکس پیک والا ولن کرسی سے ٹکرا کر گرتا ہے اور بےہوش ہوجاتاہے۔ فلم میں شروع سے لے کر اختتام تک اتنا رائتہ پھیلا دیا جاتاہے کہ اختتام میں صرف دو چار ڈائیلاگ بول کر ہی جھاڑو پھیردی جاتی ہے اورسب صفایا کردیا جاتاہے۔ بندہ خود کہہ اٹھتا ہے ایہہ کیہ کردتا سوہنیو۔

اداکاری کی بات کی جائے تو احمد علی بٹ نے معاون اداکار کے طور پر بہترین کردار ادا کیا اور لڑکی کا کردار اتنا بخوبی نبھایا کہ شاید خود بٹ صاحب کے گھر والے بھی نہ پہچان پائیں کہ یہ ان کابیٹا ہے یا بیٹی۔ احمد علی بٹ نے منور ظریف اور عمرشریف کی یاد تازہ کردی۔ فہد مصطفیٰ کی اس عید پر دو فلمیں آئیں ایک لوڈ ویڈنگ اور دوسری جوانی پھر نہیں آنی پارٹ ٹو لوڈ ویڈنگ میں فہد مصطفیٰ نے مایوس کیا لیکن جوانی پھر نہیں آںی 2 میں شاندار اداکاری کے جوہر دکھائے۔

سہیل احمد نے بطور فیشن ڈیزائنر اپنے کردار کو خوب نبھایا اور ایک ایک ڈائیلاگ کو بھرپور طریقے سے اداکیا۔ واسع چودھری نے کچھ سین چھوڑ کر اچھا کام کیا اور ہمایوں سعید نے اس عمر میں بھی لڑکے کا کردار ادا کیا تو کیسا کیا ہوگا یہ آپ ہی سوچ لیں۔ وہ خود فلم میں کہتےہیں کہ میں نے بمشکل ہی خود کو بطور لڑکا ایڈجسٹ کیا ہے۔ پھر بھی آپ ہمایوں سعید کو دس میں پانچ چھ نمبر دے ہی سکتے ہیں۔ ماورہ حسین،سروت گیلانی اور کبرہ خان نے بھی اچھی کارکردگی دکھائی۔ بھارتی اداکار کنول جیت سنگھ نے بھی اپنا کرداری بخوبی نبھایا۔

اگر موسیقی کی بات کی جائے تو فلم میں موسیقی نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ بیگ گراونڈ میوزک کچھ خاص تھا نہ ہی کوئی ایک گانا ایسا تھا جو آپ کے دل کو لگے۔ بھلا ہو کوک اسٹوڈیو کا جس نے “آیا لاڑی نی” جیسا بہترین گانا دیا جو فلم میں شادی والے دن بجایا گیا۔

فلم کی سینماٹوگرافی بہترین تھی۔ ندیم بیگ نے ترکی کےدلکش مناظر کو بہترین انداز میں فلمایا۔ گیٹ اپ اور میک اپ دونوں ہی بہترین تھے خاص کر فہد مصطفیٰ کی شاندار ڈریسنگ پوری فلم میں چھائی رہی۔ اس کے بعد احمد علی بٹ کا لڑکی والا گیٹ اپ بھی کمال تھا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ بغیر کہانی والی فلم جوانی پھر نہیں آنی2 نے اچھی خاصی کمائی کرلی ہے لیکن یہ کمائی شاید اس لئے بھی ہوگئی ہے کہ فلم کا پہلا حصہ بہترین تھا اور اس لئے بھی کہ عید پر آنے والی اوسط درجے کی فلم بھی کافی کما لیتی ہے یہ تو پھر ڈبہ فلم تھی میرا مطلب ہے اچھی فلم کا سیکوئل تھا تو یہ اس نے تو اچھا کما ہی لینا تھا۔ ندیم بیگ کو چاہئے کہ وہ آئندہ کہانی پر بھی تھوڑا دھیان دیں ہر بار جگتوں اور بھونڈی کامیڈی کا تڑکہ نہیں چلے گا ورنہ جو عوام جوانی پھر نہیں آنی کا انتطار کررہے تھے وہی کہیں گےکہ جوانی پھر نہ ہی آئے تو بہترہے ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).