مسیحی ارکانِ اسمبلی کو وزارت کیوں نہیں ملی


صوبہ خیبر پختون خواہ میں کابینہ کی تشکیل انتیس اگست تک ملتوی ہو گئی ہے۔ خبر یہ ہے کہ کابینہ کی تشکیل میں باہمی اختلافات ہیں۔ شاہ محمد جو سابق کابینہ میں وزیرِ ٹرانسپورٹ تھے، وہ مشیرِ ٹرانسپورٹ کا عہدہ قبول نہیں کر رہے، ان کا اصرارہے کہ جنوبی اضلاع جہاں سے شاہ محمد کا تعلق ہے، ان اضلاع کی پس ماندگی کے پیشِ نظر ان کو کابینہ میں بھر پور نمایندگی ملنی چاہیے۔ اس طرح شاہ محمد اپنے حلقہ انتخاب کی موثر نمایندگی کر رہے ہیں۔ دوسری طرف پی ٹی آئی کی زیرِ قیادت وفاق، خیبر پختون خواہ اور پنجاب میں نئی بنائی گئی کابینہ میں اقلیتوں یا اگر سوشل میڈیا پر تنقید کی بھرمار کو دیکھ کر صحیح معنوں میں کہا جائے تو مسیحی نمایندوں کو کابینہ میں کوئی جگہ نہ دی گئی۔

صوبہ خیبر پختون خواہ کے حوالے سے تو اسمبلی میں نمایندگی کے حوالے سے بھی مسیحییوں کے اعتراضات آتے رہے ہیں، اب سوال یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر کابینہ میں شمولیت نہ ملنے پر اتنی کڑی تنقید صرف عوام کی طرف سے ہو رہی ہے، شاہ محمد تو خود اور اسمبلی میں موجود اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کراپنے حق کے لیے لڑ رہے ہیں؛ جب کہ اقلیتی ارکان اسمبلی کابینہ میں عدم شمولیت پر بالکل خاموش ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟

وجہ یہ ہے کہ شاہ محمد کا ایک حلقہ انتخاب ہے، وہ اپنے حلقہ انتخاب کے لوگوں کوجواب دہ ہیں، لیکن مخصوص نشستوں پر آنے والے اقلیتی ارکان تو پارٹی لیڈرشپ کی مہربانی سے اسمبلی میں پہنچے ہیں، ان کا چوں کہ انتخاب بھی پراسرار طریقے سے ہوا ہے، اس لیے وہ کابینہ میں شمولیت بھی اسی طریقے سے کریں گے۔ یہاں تک کہ ایسے لوگ بھی اس طریقے کے تحت ارکانِ اسمبلی اور وزیر بنے کہ جن کے بارے میں پتا چلا کہ ان کے باپ جو اس وقت کے چودھری صاحبان کے نمک خوار رہے، وہ بیٹے کے بی اے پاس کرنے پر چودھری صاحب کے پاس نوکری کے لیے گئے تو چودھری صاحب نے کہا کہ فیکٹری میں تو نوکری نہیں دے سکتے، کیوں کہ اس نوجوان کا تجربہ نہیں ہے لیکن اس کو ایم این اے بنا دیتے ہیں اور یوں وہ نوجوان دس سال ایم این اے اور وزیر بھی رہا۔

اب اس طرح اسمبلی میں پہنچنے والے ارکان وزارت نہ ملنے پر احتجاج تو نہیں کریں گے، طرفہ تماشہ یہ بھی ہے کہ موجودہ حکمران جماعت نے مسیحی اقلیت کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں جو ترجیحی فہرست دی، اس میں دو نمایندے تو صرف لاہور ہی سے لے لیے، ایک اوکاڑہ اور ایک ملتان، اس طرح مسیحی ووٹ کی اکثریت کے علاقوں فیصل آباد اور سیالکوٹ کو بالکل نظر انداز کیا گیا۔ جس طریقے سے بھی سیاسی جماعتوں کے طریقِ کار کودیکھ لیں کوئی واضح طریقہ کار نظر نہیں آتا، مخصوص نشستوں کے طریقہ انتخاب میں ایک واضح پالیسی کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف یہ کہ اقلیتوں بالخصوص جس طرح سے اس وقت مسیحی برادری بے چینی کا شکار ہے، اس کی داد رسی ہو سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).