میڈیا انڈسٹری کو نیا پاکستان اور بے روزگاری مبارک


پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آ گئی ہ۔ ہمیں، آپ کو، سب کو بہت بہت مبارک ہو۔ اس حکومت نے نوجوانوں سے وعدے کیے ہیں، کہ انھیں نوکریاں دی جائیں گی، یا روزگار کے بہتر مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ نیز تعلیم میں جدت لائی جائے گی, اسکولوں میں یکساں نطام تعلیم رائج کیا جائے گا اور بہت کچھ. لیکن اس سب کے برعکس اچانک تحریک انصاف کی جانب سے ایک ایسا قدم اٹھایا گیا، جس پر میڈیا انڈسٹری میں کام کرنے والے ہزاروں افراد نے انگلیاں دانتوں تلے دبا لیں۔ میڈیا کی حکومتی پالیسی, جس میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ مستقبل میں حکومت کی جانب سے میڈیا کو اور اخبارات کو کسی قسم کی کوئی تشہیری مہم یا اشتہارات نہیں دی جائیں گے۔

سننے میں یہ بات کانوں کو بھاتی ہے، مبینہ طور پہ حکومت 24 ارب روپیہ ان تشہیری مہمات پر صرف کرتی تھی، جو اب قومی خزانے میں جمع ہوں گے۔ دوسری جانب اس پالیسی کے منفی پہلو واضح ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ ملک کے نمایاں نیوز چینلوں سے ملازمین کو نکالا جا رہا ہے۔ سب سے پہلے دوسرے درجے کے اسٹاف یعنی کیمرا مین، ٹیکنیشن متاثر ہوتے ہیں۔ یہ پہلے ہی زبوں حالی کا شکار ہیں اور اب بے روزگاری کے خطرات سے دو چار ہیں۔ میڈیا انڈسٹری صرف الیٹرانک میڈیا ہی نہیں بلکہ پرنٹ میڈیا کا بھی نام ہے؛ اخبارات کا 75 فی صد بجٹ حکومتی اشتہارات کی تشہیری مہم پر منحصر تھا اور اب اخبارات میں کام کرنے والے نئے پاکستان بنانے والوں کی جانب تک رہے ہیں، کہ کیا انھوں نے اس نئی حکومت کو ووٹ اسی لیے دیا تھا, کیا نئے پاکستان کی شروعات ہو چکی ہیں؟

ان سوالوں کے جوابات ایک طرف ہیں تو دوسری جانب ملک کے نامور اخباروں کے فوٹوگرافرز پر اس فیصلے کا قہر پڑنا شروع ہو چکا ہے, ایک مشہور اخبار سے بیک وقت 4 فوٹوگرافرز کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے، جب کہ اسی اخبار کے مزید لوگوں کی نوکریاں بھی خطرے میں پڑ چکی ہیں۔ ایسے ہی الیکٹرانک میڈیا پر بھی اس فیصلے کے منفی اثرات ظاہر ہوئے ہیں۔ عمران خان صاحب نے بے شک و شبہہ یہ فیصلہ قومی خزانے کے مفاد میں کیا ہے، اور اس سے خزانے میں اضافہ بھی ہو گا، لیکن دوسری جانب میڈیا انڈسٹری سے جڑے میرے جیسے ہزاروں لوگوں کا مستقبل خطرے میں پڑ چکا ہے۔ ملک میں پہلے ہی نوکریوں کا فقدان ہے, پانچ دہائیوں سے انڈسٹری نہیں لگائی کھڑی کی گئی۔ اگر گزشتہ پندرہ سالوں میں میڈیا نے ایک مکمل انڈسٹری کی طرح کام کرنا شروع کیا ہے تو اس پر بھی گرہن لگ رہا ہے۔ خدارا عمران خان صاحب اس جانب توجہ دیجیئے اور اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کریں, یہ صرف میرا نہیں ہزاروں لوگوں کی بے روزگاری کا مسئلہ ہے۔ آپ قومی خزانے کی حفاظت کریں, آپ پر فرض ہے۔ ہم نے ووٹ آپ کو دیا بھی اس لیے ہے کہ ملک میں پہلے قابض قوتوں سے ہمیں چھٹکارا ملے، لیکن ایسے فیصلوں سے قبل آپ ایک بار یہ دیکھ لیں کہ اس کا نقصان کس حد تک بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ میڈیا انڈسٹری میں آپ کے اس فیصلے سے بہت لوگوں کی نوکریاں خطرے میں ہیں، اخبارات پہلے ہی بجٹ نہ ہونے کے باعث بند ہونے کو ہیں اور اب آپ کا یہ فیصلہ تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا۔

اخبارات اور رسالے اگر بند ہو گئے تو یہ نقصان بہت بڑا ہو گا۔ آپ کوئی ایسی پالیسی بنا دیں کہ کسی اخباری اور ٹیلی ویژن کے ورکر کو اپنی نوکری سے ہاتھ نہ دھونا پڑے اور مستقبل میں آنے والے رپورٹرز, کیمرا مین, فوٹو گرافر بھی اس انڈسٹری میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).