لاہورمیں تعلیم اور جنسی استحصال



یہ جو لاہور سے محبت ہے وہ کسی اور سے محبت سے ۔۔ آپ نے تو سن ہی رکھا ہے نا لاہور کے بارے میں ۔۔شہر بے مثال ہے سب کچھ میسر ہے، مضبوط رشتوں سے لیکر مضبوط سڑکوں تک سب کچھ تو ملتا ہے وہاں ۔۔ اور جن کو کچھ نہیں ملتا وہاں سے انکو کم از کم لڑکی اور ڈگری تو ملی ہے جاتی ہے، معذرت دوستو, بات سچ ہی کہی ہے میں نے اگر یقین نا ہو تو لاہوریوں سے پوچھ لو، کہتے ہیں بڑے بڑے شہروں میں بڑے بڑے واقعات کو چھوٹا ہی سمجھ لیا جاتا ہے، جیسے کوئی پردیسی دل لگا بیٹھے اور پھر اس کو پیار کے شاپر میں دھوکہ ملے لیکن ایسا کم ہی ہوتا ہے، وہاں پیار ملتا، یار ملتا، اور تو اور کھانا بھی تیار ملتا ہے۔

خیر لاہور میں چلتے ہیں، بہت سے تعلیمی ادارے ہیں وہاں، کہتے ہیں جیہڑا لاہور نہیں گیا او جمیا ای نہی، اور جو این سی اے جیسے مایہ ناز تعلیمی ادارے میں پڑھتے ہیں یا جن کا جانا ہوا وہاں وہ کہتے جیہڑا این سی اے نہی گیا اُنے لاہور ویکھیا ای نہی، ایسا ہی ہے، این سی اے کی بات ہی کچھ اور ہے وہاں ملک کے بہترین آرٹسٹ پڑھتے ہیں، کہا جاتا ہے وہاں جو جاتا ہے کافر بن جاتا ہے، کافر اس حوالے سے نہیں کہ شرک کرتا ہے بلکہ عوام کی عقل سے بہت اوپر نکل جاتا ہے، عام لوگوں کی عام باتوں کا انکار کر دیتا ہے تو یہ خاص بندہ کافر کہلاتا ہے، این سی اے کی بات اس لیے کی کہ مری میں ایک لڑکی سے ملاقات ہوئی پتہ چلا این سی اے میں زیر تربیت رہی ہیں، لیکن حالات سے اتنی خائف تھیں کہ بس ہو گئی ہے ان کی، تعارف اس انداز میں ہوا، کیا کرتی ہیں آپ ؟ جواب تھا I’m Pros آپ میں سے کچھ لوگوں کےلئے عجیب ہوگا لیکن اس نے اتنے مطمئن انداز میں کہا کہ آج تک عجیب نہیں لگا، کہا بس تھک گئی تھی حالات سے پھر یہ شروع کر دیا کبھی ابھی بھی اسی حوالے سے مری میں آئی ہوں، اسے گڈ لک کہا پھر اسکے بعد کے احوال سے تاحال انکے بارے کچھ معلوم نہیں؟ ایک ہی سوال پوچھا تھا ڈر نہیں لگتا ؟ کہتی نہیں ایک بار لگا سندھ کے وڈیروں کے ساتھی گئی تو۔

خیر لاہور کے تعلیمی اداروں میں دور دراز سے تعلیم و تربیت کے لئے ہر سال اور ہر ماہ ہزاروں لڑکے لڑکیاں آتے ہیں،زیادہ تعداد ہاسٹلز میں قیام پزیرہوتی تو باقی اپنے لیے رہائش کا انتظام کر لیتے ہیں، جھنگ سے تعلیم کے لئے آنے والی سعدیہ بھی ہاسٹل میں رہ رہی ہے، بی ایس کر رہی ہے، بات کرنے کے انداز سے لگتا ہے تنگ ہے زندگی سے اور پھنس چکی ہے حالات کے گردباد میں، پوچھنے پر پتہ چلا ایک دوست نے پھنسایا اپنے ساتھ لے گئی اور اپنے دوست کے ہاتھوں اس کی بکارت زائل ہوئی اس رات، اور تب سے اس کو بلیک میل کیا جا رہا ہے۔ چھ ماہ سے وہ سب سہ رہی، جب میری سعدیہ سے بات ہوئی تو اس نے اپنے اوپر ہونے والے وہ تمام گھٹیا حرکات بتائیں جن کو کوئی بھی باشعور بندہ ظلم اور بے غیرتی قرار دے، ایسی باتیں تھیں کہ اس تحریر کا حصہ بن ہی نہیں سکتی، اسکا کہنا تھا کہ آہستہ آہستہ اس زندگی سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہی ہوں۔

ناجانے کتنی ہی حوا کی بیٹیاں ہر سال ایسے گھناونے حالات سے گذرتی ہیں، روشن اور تاریک راہوں سے کب وہ گھٹا ٹوپ اندھیروں کی وادیوں میں داخل ہو جاتی ہیں کون انکا ہاتھ پکڑ کر وہاں لے جاتا ہے اور پھر کیسے ان اندھی وادیوں اور دلدلی راستوں سے وہ نکلتی ہے اس کا بات کا تو اندازہ ہی لگانا ناممکن ہے ۔ کچھ اور لکھنے سے معذرت آج جذبات آڑرہے ہیں۔

ہاں کسی ادارے کا نام لکھنے کا مقصد اسکو غلط نہیں کہنا ہوتا ۔ عوام باشعور اور صاحب اختیار ہے جو کوئی جو کچھ بھی کرتا ہے اپنی ثوابدید پر ہی کرتا ہے

وقار حیدر

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وقار حیدر

وقارحیدر سما نیوز، اسلام آباد میں اسائمنٹ ایڈیٹر کے فرائض ادا کر رہے ہیں

waqar-haider has 57 posts and counting.See all posts by waqar-haider