بدلنا قسمت گاؤں کی


ہمارے دیہی علاقوں کی ترقی کی وکالت کرتی ہوئی جاوید احمد ملک کی یہ کتاب (Transforming Villages – how grassroots democracy can end rural poverty at a rapid pace) نہایت بروقت ہے۔ پی ٹی آئی نے حکومت کا آغاز کیا ہی ہے اور وہ ملک میں ایک مثبت تبدیلی لانے کا نہایت مشکل کام کرنے کا وعدہ کر کے آئے ہیں۔ یہ کتاب انہیں ایک نسخہ بتاتی ہے کہ وہ پاکستان کے دیہی علاقہ جات کی قسمت کیسے سنوار سکتے ہیں۔

کتاب کا ذیلی عنوان آدھی کہانی سنا دیتا ہے کہ ایک حقیقی بنیادی جمہوریت ہی وہ آزمودہ کار نسخہ ہے جو تیزی سے گاؤں سے غربت ختم کر سکتا ہے اور دیہی علاقوں میں ایک قابل قبول معیار زندگی مہیا کر سکتا ہے۔

اس کتاب کی مرکزی دلیل یہ ہے کہ غربت ہمارے دیہی علاقوں کی قسمت اس لیے بنی ہے کیونکہ وہاں ریاست کے ادارے موجود ہی نہیں ہیں۔ یہ خلا لوکل گورنمنٹ سسٹم پر کر سکتا تھا لیکن بد قسمتی سے اس سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا گیا کیونکہ تین با اثر ادارے چیف منسٹر، چیف سیکرٹری اور قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ممبران اس (لوکل گورنمنٹ سسٹم) سے خوف زدہ ہیں اور انہیں با اختیار نہیں بننے دیتے۔

مرکزی دلیل کی تیسری کڑی یہ ہے کہ گاؤں میں انسانی حقوق کی صورت حال اچھی نہیں ہے۔ گندگی ہے اور ان گنت نوجوان لوگ بے روزگار پھر رہے ہیں۔ دیہی علاقہ جات میں پاکستان کے غریب لوگوں کی ایک بھاری اکثریت رہتی ہے۔ اس لیے صورت حال گمبھیر ہے اور اس کو بدلنے کے لیے مزید انتظار نہیں کیا جا سکتا۔

اس صورتحال کو تیزی سے تبدیل کرنے کے لیے ہم چین اور جنوبی کوریا کے کامیاب تجربات کے ساتھ ساتھ پاکستان میں شرکتی ترقی کے کامیاب ماڈل سے بھی سیکھ سکتے ہیں۔ شرکتی ترقی کے کئی ماڈلز کا تفصیلی ذکر اس

کتاب میں موجود ہے۔ گاؤں کے اندر ایک ایسا ادارہ بنانے کی تجویز دی گئی ہے جس میں ہر گھر کو نمائندگی حاصل ہو۔ یہ ادارہ با اختیار ہو اور اسے قانونی تحفظ حاصل ہو۔ اس ادارے میں جمہوریت ہو اور با اختیار ہونے کے ساتھ ساتھ جوابدہ بھی ہو۔

حکومتی سٹرکچر میں گاؤں تک رسائی کے لیے ایک اسسٹنٹ کمشنر آؤٹ ریچ کا اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہی ادارہ گاؤں کے ادارے کو سپورٹ مہیا کرے۔ ساری منصوبہ بندی اور عمل درآمد گاؤں کا ادارہ کرے۔ حکومت کا کام صرف سپورٹ ہو تو غربت مٹانے اور ترقی کے عمل کو تیز کیا جا سکتا ہے۔ اسسٹںٹ کمشنر آؤٹ ریچ کو دیہی ترقی کے ماہرین کی تکنیکی مدد حاصل ہونی چاہیے۔ یہ طریقہ کار اگر مکمل طور پر اپنایا جائے تو کامیابی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے کیونکہ یہ نسخہ آزمودہ کار ہے۔ چین اور جنوبی کوریا نے بہت تیزی سے اپنے دیہی علاقوں کی قسمت بدل ڈالی ہے۔ یہاں تک تو بات بالکل ٹھیک ہے۔

البتہ اس کتاب میں گاؤں کے لیول پر جو سٹرکچر پیش کیا گیا ہے اس میں مزید بحث اور بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ گاؤں لیول کے سٹرکچر، ویلج سوشل، کے سالانہ آڈٹ پر بہت زور دیا گیا ہے۔ جب کہ یورپ سے درآمد شدہ آڈٹ کا طریقہ کار ہمارے معاشروں میں معاشی بدعنوانی کو کسی بھی لیول پر روک نہیں سکا ہے۔ گاؤں لیول پر تجویز کردہ ادارے کا آڈٹ بھی کسی ایسے طریقے سے ہونا چاہیے کہ وہ کورپشن کو روکے لیکن ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کرنے والے لوگوں کو ہراساں نہ کرے۔ کتاب اس بات پر روشنی نہیں ڈالتی اس لیے اس پر مزید سوچنے کی ضرورت ہے۔ آڈٹ کا طریقہ وضح کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا لازمی ہے کہ گاؤں کے کلچر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی شمولیت، لوگوں کے سامنے کہے گئے الفاظ اور کیے گئے وعدوں کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔

جاوید احمد ملک پر یہ کتاب جیسے ادھار تھی کیونکہ بہت کم لوگ ہیں جنہوں نے ایک فرنٹ لائن سٹاف کے طور پر ایک پوری دہائی روزانہ کی بنیاد پر سیکڑوں گاؤں کو وزٹ کیا ہو، وہاں کے لوگوں کے ساتھ مل کر منصوبہ بندی کی ہو، ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں گاؤں والوں کے ساتھ چلا ہو، وسائل اور مسائل کو گاؤں والوں کی نظر سے دیکھا اور سمجھا ہو اور پھر اگلی دہائی پاکستان کے وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں میں منجھے ہوئے بیوروکریٹس اور سیاست دانوں کے ساتھ مختلف منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے گفت و شنید کی ہو اور اپنے دیہی ترقی کے ڈائریکٹ تجربے کے زور پر پالیسی کو متاثر کیا ہو۔ اسی دوران اس نے برینڈائز یونیورسٹی سے سوشل پالیسی میں ایم ایس سی کا تڑکا بھی لگایا ہو۔ اس لیے اس تجربے کو لکھنا تو بنتا ہے۔ اس کتاب کا طرہ امتیاز تو ادیب کا دیہی ترقی کا ذاتی تجربہ ہے لیکن اس کو مستند لٹریچر سے سپورٹ بھی کیا گیا ہے۔

جاوید ملک صاحب مبارک باد کے مستحق ہیں۔ یہ کتاب پاکستان میں ترقی اور سیاست میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں اور دیہی ترقی کے کارندوں اور ماہرین کے لیے ایک اہم سورس ثابت ہو گی۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik