حسین حقانی نے عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کونسل کا رکن بنانے پر وزیراعظم عمران خان کی حمایت کر دی


 وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مبینہ طور پر احمدی عقائد کے حامل پروفیسر عاطف میاں کا اقتصادی مشاورتی کونسل میں تقرر کرنے کی حمایت میں حسین حقانی بھی میدان میں آ گئے ہیں۔

گزشتہ روز صحافی رضوان رضی نے کہا تھا کہ وزیراعظم جناب عمران خان نے اقتصادی مشاورتی کونسل کی تشکیل نو کرتے ہوئے اس میں ، پرسٹن یونیورسٹی لندن کے عاطف ایم میاں کا بھی تقرر کیا ہے۔موصوف احمدی ہیں اور پاکستان کے خلاف مختلف مہموں کا حصہ رہے ہیں۔ اس حوالے سے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر حسین حقانی نے کہا کہ معیشت سنبھالنے کے لئیے بندہ کا اقتصادی علم رکھنا اہم ہے یا اس کے مذہبی عقائد کا اکثریت کے عقیدے سے ہم آہنگ ہونا؟ یہ امت خرافات میں کھو گئی!۔

اس پر شہزاد نامی ایک شخص نے کہا کہ اگر سیکولر ریاست ہو تو مذہبی عقائد ثانوی حثیت رکھتے مگر اگر ریاست مدینہ ہو جو دو دن قبل ہالینڈ سے ناموس رسالت کا تحفظ کر چکی ہو جس نے الیکشن توہین رسالت پر لڑا اور جس کے ٹکٹ ہولڈر احمدیوں کی عبادت گاہیں مسمار کر چکے ہوں اور جنھیں لانے والے مذہبہ انتہا پسندوں میں پیسے تقسیم کریں تو پھر اہم ہے۔

بلال فضل نامی صارف نے کہا کہ بالکل درست فرمایا۔ کام اور عقیدہ دو الگ بات ہیں. آپریشن تھیٹر میں کوئی سرجن کا عقیدہ نہیں پوچھتا. کام صحیح کرے تو رکھو نہیں تو نکال دو.

واضح رہے کہ ڈاکٹر عاطف میاں کا تعلق پاکستان سے ہے۔ ایم آئی ٹی کیمبرج کے فاضل ہیں۔ ریاضیات اور کمپیوٹر سائنس میں تعلیم پائی ہے۔ معاشیات میں پی ایچ ڈی کی سند رکھتے ہیں۔ شکاگو یونیورسٹی اور کیلیفورنیا یونیورسٹی میں تدریس کرچکے ہیں۔ نیو جرسی کی پرنسٹن یونیورسٹی میں تدریسی و تحقیقی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ سنہ 2001 میں انہوں نے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی اور 2014 میں آئی ایم ایف نے دنیا کے پچیس کم عمر ترین ماہرین معاشیات میں ان کا نام شامل کیا۔ آپ “House of Debt” نامی کتاب کے مصنف بھی ہیں۔ فائننشل ٹائمز نے اس کتاب کو اپنے موضوع پر سال کی سب سے بہترین کتاب قرار دیا۔ یونیورسٹی آف شکاگو پریس سے اس کتاب نے بہترین کتاب کا ایوارڈ بھی حاصل کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).