گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ،مسلم دنیا کا اگلا لائحہ عمل


نیدرلینڈز میں انتہائی دائیں بازو کے قانون ساز گیرٹ وائلڈ نے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ کرانے کا اعلان کیا تو دنیا بھر کے مسلمان اس بدترین عمل کے خلاف ایک ہوگئے اور احتجاج شروع کردیئے،مسلم ممالک کی جانب سے ہالینڈ پر دباؤ ڈالا گیا کو وہ مسلمانوں کو ایزا پہنچانے والے اس مقابلے کو منسوخ کرےاور اس کا انعقاد کرنے والوں کے خلاف کارروائی بھی کی جائے ۔ حکومت پاکستان نے بھی ہالینڈ کو اپنا شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے ہالینڈ کی حکومت سے رابطہ بھی کیا گیا اور انہیں مسئلے کی سنگینی سے آگاہ کیا گیا۔ پاکستان میں تحریک لبیک اور دیگر مذہبی حلقوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور پاکستان کی نومنتخب حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ ہالینڈ کے سفیر کو ملک بدر کریں ۔

دنیا بھر میں ہونے والے احتجاج کی وجہ سے ہالینڈ میں ہونے والے گستاخانہ خاکوں کامقابلہ منسوخ کیا گیا۔ نیدرلینڈ حکومت کی جانب سے تحریری حکم جاری کیا گیا کہ اس مقابلے کو منسوخ کردیا گیا ہے ۔اس حوالے سے ڈچ حکام کا کہنا ہے کہ نہیں چاہتے اس مقابلے سے کوئی خطرے سے دو چار ہو، قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں، اس قسم کے مقابلے خطرے کا باعث ہوسکتے ہیں۔اس موقع پر غیر ملکی میڈیا پر بھی یہ بات واضح کی گئی کہ گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے باعث دنیا بھرمیں مسلمان احتجاج کررہے ہیں ۔ گستاخانہ خاکوں سےمسلمانوں میں شدید غم وغصہ پیدا ہوچکاہے۔

ان مقابلوں کا منسوخ ہوجانا پوری امت مسلمہ کی کامیابی ہےلیکن اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ مستقبل میں اسلام دشمنوں کی جانب سے دوبارہ اس قسم کے اقدامات نہیں کئے جائیں گے۔جب تک اس معاملے کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین نہیں بنائے جائیں گے اس وقت تک دوبارہ ایسی سازش کے امکانات باقی رہیں گے ۔

مسلم دنیا کے حکمرانوں کو اس حوالے سے لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا،ایسا نہ کیا گیا تو دنیا کے امن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہوئے گستاخ کبھی بھی دوبارہ ایسی گستاخی کر سکتے ہیں ۔ ایسے حالات میں عوامی جوش و غصہ کوئی بھی رخ اختیار کرسکتا ہے۔ امت مسلمہ کے حکمرانوں کو دنیا کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ مسلمان اپنے نبی ﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی قبول نہیں کریں گے ۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے سینیٹ کے اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ وہ اس معاملے کو اقوام متحدہ میں اٹھائیں گے ۔انہیں اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ یہ مسئلہ تاحال حل نہیں ہوا۔پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو حکومتی حلقوں کو اعتماد میں لینے کے بعد تمام مسلم ممالک کے ہم منصبوں سے رابطہ کرکے مسلم اتحاد پر توجہ دینا ہوگی۔تمام مسلمان ممالک کو اس معاملے پر ایک ہونا ہوگا۔ماضی میں جب کسی اسلام دشمن قوت کی جانب سے ایسی کوشش ہوتی تھی تو ساری مسلم دنیا سعودی عرب اور پاکستان کی جانب دیکھا کرتی تھی ۔ان ممالک کو آج بھی عشق رسول ﷺ میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

یقینی طور پر دور حاضر میں کوئی ملک کسی ملک پر با آسانی حملہ نہیں کرسکتا،مسلمان جو کہ ہمیشہ سے امن کا پرچار کرتے رہے ہیں انہیں اس مذہبی دہشت گردی کو پر امن طریقے سے روکنا ہوگا۔مسلم ممالک کے حکمرانوں بالخصوص پاکستان،سعودی عرب اور ترکی کے سربراہان کو او آئی سی کے ذریعہ یواین میں جا کر پوری دنیا کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ مسلمان اپنے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کسی صورت برداشت نہیں کریں گے ۔یو این او کے قیام کا مقصد ہی یہ تھا کہ ایسی حرکات کی حوصلہ شکنی کی جائے جو دنیا میں جنگ کا باعث بنتی ہیں ۔مسلمان ممالک کو یک زبان ہو کر ساری دنیا کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں یہ باور کرانا ہوگا کہ نبی ﷺ کی شان میں گستاخی دہشتگردی ہے ۔وزیراعظم عمران خان اور طیب اردوان سمیت تمام مسلمان حکمرانوں کو دنیا کے دیگر ممالک کو اس بات پر آمادہ کرنا ہوگا کہ ایک ایسا قانون بنایا جائے جس کی رو سے کسی بھی نبی کی شان میں گستاخی کو دہشت گردی تصور کیا جائے اور اس کا ارتکاب کرنے والے کیخلاف اس کے ملک کی حکومت ہی دہشت گردی کی دفعات کےتحت کروائی کرے گی ۔

مسلم ممالک اس وقت دنیا میں اہمیت کے حامل ہیں۔ دنیا اس بات سے بخوبی واقف ہے اسے افرادی قوت کیلئے مسلمان ممالک کا ہی سہارا لینا پڑتا ہے،تیل کے ذخائر بھی مسلم دنیا میں ہی موجود ہیں ،اشیاء خورونوش کی درآمدات میں بھی مسلم ممالک خاصی اہمیت رکھتے ہیں اگر مسلمان ممالک اپنی اہمیت کو خود سمجھتے ہوئے اقوام متحدہ کے ممبر ممالک پر قانون سازی کیلئے زور دیں تو کوئی وجہ نہیں کہ دنیا کے تمام ممالک قانون سازی کیلئے تیار نہ ہوں ۔ اگر حکومتیں اور عالم اسلام ایکشن نہیں لے گا تو عوام کے ہاتھ میں معاملات آئیں گے۔جس کے باعث ایک بار پھر تمام مسلم ممالک میں دھرنوں اور احتجاج شروع ہوسکتے ہیں ۔ جس سے امن و امان کا مسئلہ بھی پیدا ہوسکتا ہے۔ لہٰذا مسلمان حکمرانوں کے اپنے مفاد میں یہی ہے کہ جلد سخت ایکشن لیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).