مرد ہیرا پھیری سے جائے پر شادی سے نہ جائے


حالیہ انتخابات کے مختلف مراحل کے دوران کچھ مرد قسم کے سیاست دانوں کی دوسری اور تیسری شادیوں کے شادیانے بجتے ہم نے سنے اور دیکھے۔ ایسے شوہروں میں سےکچھ کو افسردہ پایا اور کچھ کو بہت افسردہ۔ مگر کچھ دوسری شادی والے سیاست دان ذیادہ ہی افسردہ دیکھے گئے، گویا دوسری یا تیسری شادی پر بہت رنجیدہ ہوں اور کسی مجبوری کے عالم میں ایک سیاپا اپنے گلے ڈال بیٹھے ہوں۔ کچھ حضرات کو عدالتوں میں حاضری بھی دینا پڑی، کیوں کہ اُن کی ناراض اہلیہ جو تیسرے یا چوتھے نمبر پر تھیں، اپنے آپ کو بیگم کا رُتبہ دلانے کے لیے عدالت کے دروازے پر پہنچ گئیں۔

ہم نے حقائق جاننے کے لیے مرزا سے ایک خاتون کے بارے میں پوچھا کہ وہ ایک سیاست دان کی بیوی ہونے کا دعویٰ کر رہی تھیں۔ ہم نے پوچھا کہ وہ کتنے نمبر کی بیوی ہونے کا دعویٰ کر رہی ہیں۔ مرزا نے بتایا کہ وہ بے نمبری ہیں۔ مرزا نے وضاحت کی کہ اگر بیویوں کو اپنےنکاح اور رخصتی کی تاریخیں صحیح طور پر یاد نہ ہوں، تو وہ بے نمبری ہوتی ہیں۔

ایک آدھ کیس میں یہ وضاحت بھی سامنے آئی کہ دوسری بیوی ابھی منکوحہ کے درجے سے آگے نہیں بڑھی۔ ایسے کیسوں کے بارے میں مرزا کی رائے ہے کہ الیکشن میں جیت جانے کی صورت میں جلد رخصتی کا امکان ہے جب کہ ہار جانے کی صورت میں مزید ایک خاتون کو نکاح سے فیض یاب کیا جا سکتا ہے۔

دوسری تیسری اور چوتھی شادی کرنا یا اس کی کوشش کرتے رہنا ایک غیر سیاسی فعل ہے لہٰذا غیر سیاسی مرد حضرات بھی اس کام میں ملوث پائے گئے ہیں۔ مرزا سے پوچھا کہ انسان کب مرد بنتا ہے؟ فرمایا انسان کو اپنے بچپن میں جونھی پتا چلتا ہے کہ وہ بڑا ہو کر مرد بن جائے گا، تو وہ بڑا ہونے کا انتظار کرنے کی بجائے فوراً ہی، ایک لمحہ ضایع کیے بغیر مرد بن جاتا ہے اور شادی کرنے تک مستقل طور پر اسی منصب پر فائز رہتا ہے۔ البتہ شادی کرنے کے بعد وہ شوہر بن جاتا ہے۔

شوہر کے درجے پر پہنچنے والے سارے انسان ایک ہی مرتبے کے ہوتے ہیں اُن میں کوئی بڑا شوہر یا کوئی چھوٹا شوہر نہیں ہوتا۔ البتہ بیویاں بڑی والی اور چھوٹی والی ہو سکتی ہیں۔ پوچھا کہ کیا شوہر دوبارہ مرد بن سکتا ہے۔ فرمایا کہ ہاں۔ شوہر عارضی طور پر دوبارہ مرد بن سکتا ہے کہ جب اُس کی دوسری یا اس کے اوپر کے درجے والی بیوی اُسے کہتی ہے کہ مرد بنو۔ مرزا نے مزید بتایا کہ اس طرح بننے والا مرد دیرپا نہیں ہوتا اور چند منٹوں کے اندر ہی اُسے اپنی اصلی حالت یعنی شوہر کی حیثیت اختیار کرنا پڑتی ہے۔ پوچھا کہ کوئی اور صورت ہے کہ شوہر دوبارہ مرد بن سکے۔ کہا کہ ہاں۔ جب شوہر نئی شادی کا ارادہ کرتا ہے تو وہ پھر ایک بار مرد بن جاتا ہے اور مرد ہی رہتا ہے تا آں کہ نئی شادی پایۂ تکمیل کو پہنچ جائے یا توبہ کر لے۔

ہم نے اکثر غیر سیاسی شادیاں بہت کام یاب دیکھی ہیں، چاہے پہلی ہوں یا آخری۔ البتہ کسی انسان کی آخری شادی سب سے ذیادہ کام یاب ہوتی ہے، کیوں کہ اس کے بعد مزید شادی کا امکان نہیں ہوتا۔ ہم نے عام لوگوں کو دوسری اور اس کے بعد آنے والی بیویوں سے زیادہ محبت کرتے دیکھا ہے، مگر یہ عام لوگوں کی بات ہے سیاست دان، صحافی اور اداکار کوئی عام لوگ نہیں ہوتے وہ عوام سے محبت کرتے ہیں اُنھیں بیویوں سے محبت کرنے کا وقت ہی نہیں ملتا۔ جو ایک دفعہ شوہر بن جاتا ہے وہ بار بار شوہر بننا چاہتا ہے تا کہ لڑکا بن سکے۔ ایک بڑی عمر کے شوہر سے پوچھا کہ وہ کیوں بار بار شادی کرتے ہیں۔ کہا کہ اُس لمحے کے لیے جب نکاح خواں کہتا ہے کہ لڑکا کہاں ہے۔

شادی عام آدمی کی ہو یا خاص کی، پہلی یا دوسری، نباہنے کی ذمہ داری بیوی کی ہی ہوتی ہے۔ بیویوں کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ چاہے پہلی ہوں یا دوسری تیسری چوتھی، شوہر کو شوہر کے مرتبے پر ہی رکھتی ہیں اور زیادہ منہ نہیں لگاتیں۔ بیویاں مشکل حالات میں بھی گھر کو جنت بنائے رکھنے کی تگ و دو کرتی رہتی ہیں، جب کہ شوہر اچھے حالات میں بھی گھر کو دفتر بنانے کی کوشش میں رہتے ہیں، یعنی شادی دفتر۔ شادی دفتر میں لڑکے اور لڑکی کے بارے میں جو گفت گو ہوتی ہے شادی ہو جانے کے بعد دونوں خاندان تمام عمر اُس گفت گو کو ترستے ہیں۔ عورت کی انا نہیں ہوتی، اس لیے وہ قربانی دینے کے جذبے سے سرشار ہوتی ہے۔ وہ ہر وقت انا کی قربانی دینے کو تیار رہتی ہے۔ آپ نے شاید ہی کوئی شوہر دیکھا ہو کہ جس کی انا کی قربانی اس کی بیوی نے نہ دے رکھی ہو، چوں کہ بیوی کی اپنی انا نہیں ہوتی، اس لیے وہ شوہر کی انا قربان کر دیتی ہے۔ خاندان بنانے اور بنائے رکھنے کا کریڈٹ خواتین کا ہی ہے چاہے وہ بیوی، بیٹی یا ماں کے رُوپ میں سے کسی بھی رُوپ میں ہو۔

کسی نے خوب کہا ہے کہ بچہ ترقی کر کے مرد، مرد ترقی کر کے شوہر اور شوہر ترقی کر کے رن مرید بن جاتا ہے؛ اگر آپ کے جاننے والوں میں کسی کا نام رانا مرید ہے تو آپ کو چاہیے کہ اس کا نام جلدی میں نہ بلائیں، ورنہ اسمِ با مسمّیٰ والی بات ہو سکتی ہے۔ شوہروں کے متعلق مزید جاننے کے لیے اپنی موجودہ بیوی یا بیویوں سے نئی شادی کرنے کے متعلق مشورہ کیجیے، اس مشورے کے نتیجے میں آپ کو جو علاج معالجے کے لمحات میسّر آئیں گے ان لمحات میں آپ کو بیوی اور بیویوں کا شکریہ ادا کرنے کا موقع ملے گا۔ بیوی اور بیویوں کا شکریہ ادا کرنے کا موقع کبھی بھی ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہیے، جیسا کہ نئی شادی کا موقع کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے۔ یقین جانیے کہ میں اپنی پہلی فرصت میں شادی کر لیتا، اگر مجھے اپنی بیوی کا خوف نہ ہوتا۔ یہ بات ہم نہیں مرزا کہتے ہیں۔ ہماری ایسی جرات کہاں کہ ایسا سوچیں بس موقع ملنے کی دیر ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).